تصویر ’انسٹا گرام‘
سعودی عرب کے پرنس الولید بن خالد بن طلال 36 سال کے ہو گئے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اپنا 36واں یوم پیدائش منایا، جبکہ ابھی وہ کوما میں ہیں۔ الولید بن خالد بن طلال کو سعودی عرب کا ’سلیپنگ پرنس‘ کہا جاتا ہے۔ دراصل وہ ایک کار حادثہ میں سنگین طور پر زخمی ہو گئے تھے۔ تب سے وہ بیہوش ہیں اور کوما میں رہتے ہوئے انہیں تقریباً 20 سال ہو گئے۔ یعنی اس سعودی شہزادے نے اپنی آدھی سے زیادہ زندگی نیند کی آغوش میں گزار دی ہے۔
Published: undefined
سعودی عرب میڈیا کے مطابق پرنس الولید بن خالد بن طلال کو سال 2005 میں ایک سڑک حادثے میں ان کے سر پر گہری چوٹ لگی تھی، جس کے بعد وہ کوما میں چلے گئے تھے۔ ریاض میں کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی میں مشینوں کے ذریعہ انہیں زندہ رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
سعودی شاہی خاندان کے رکن خالد بن طلال کو اکثر ان کے طویل عرصے تک کوما میں رہنے کی وجہ سے ’سلیپنگ پرنس‘ کے نام سے مخاطب کیا جاتا ہے۔ وہ جدید سعودی عرب کے بانی کنگ عبدالعزیز کے پڑپوتے اور پرنس طلال بن عبدالعزیز کے پوتے ہیں۔ حالانکہ موجودہ بادشاہ سے براہ راست تعلق نہیں ہے، سلمان بن عبدالعزیز ان کے پردادا ہیں۔
Published: undefined
ڈاکٹروں کے ذریعہ لائف سپورٹ بند کرنے کی صلاح دیئے جانے کے باوجود پرنس الولید کے والد پرنس خالد بن طلال السعود نے انکار کر دیا تھا۔ انہیں پوری امید ہے کہ ان کا بیٹا ٹھیک ہو جائے گا۔ والد نے مبینہ طور پر کہا کہ اگر خدا چاہتا کہ وہ حادثہ میں مر جائے تو وہ ابھی قبر میں ہوتا۔ انہوں نے اپنے بیٹے کی دیکھ بھال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
2019 میں ایسی خبریں آئی تھیں کہ پرنس الولید میں حرکت کی چھوٹی چھوٹی علامت نظر آئی، جیسے کہ انگلی اٹھانا یا سر گھمانا، لیکن ان سے وہ پوری طرح ہوش میں نہیں آئے۔ 18 اپریل کو ان کے یوم پیدائش کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی حالت نے پھر سے لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچی، جس میں لوگ عزیزوں سے گھرے شہزادے کی تصویر شیئر کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined