واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شام پر عائد کئی اہم اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کے لیے ایک نئے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ شام میں قیامِ امن اور استحکام کی حمایت کے لیے کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری تفصیلات کے مطابق، اس نئے حکم کے تحت شام پر کئی پابندیوں کا خاتمہ کیا گیا ہے، تاہم سابق صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں پر عائد ذاتی پابندیاں بدستور نافذ رہیں گی۔
Published: undefined
وائٹ ہاؤس نے اپنے اعلامیہ میں کہا، ’’یہ ایک تاریخی قدم ہے جو شام میں استحکام اور امن کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دے گا۔‘‘ اس فیصلے کے تحت کچھ اشیاء کی برآمد پر عائد کنٹرولز میں نرمی کی گئی ہے اور شام کو دی جانے والی مخصوص غیر ملکی امداد پر پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔
اس نئے حکم کے تحت امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ذریعے شام میں قیامِ امن کے لیے پابندیوں میں نرمی کے ممکنہ راستے تلاش کریں۔ اس اقدام کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کے ایک مثبت اشارے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق، امریکہ نے دسمبر 1979 میں شام کو ’دہشت گردی کو فروغ دینے والا ملک‘ قرار دیا تھا۔ بعد ازاں، مئی 2004 میں ایگزیکٹیو آرڈر 13338 کے تحت مزید پابندیاں عائد کی گئیں، جب کہ مئی 2011 میں شام کی معیشت کے مختلف اہم شعبوں کو نشانہ بناتے ہوئے سخت اقتصادی پابندیاں لاگو کی گئیں۔
رواں برس 13 مئی کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ایک سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ شام پر عائد بعض پابندیوں کو ختم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ اب ان کے اس بیان کو عملی جامہ پہنا دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined