فائل تصویر / آئی اے این ایس
مراکش کے ساحلی علاقے میں پاکستانی شہریوں کو غیر قانونی طور پر اسپین لے جانے والی کشتی الٹنے کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ کشتی میں کل 80 مسافر سوار تھے، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔ یہ معلومات پاکستانی حکام اور انسانی حقوق کے ادارے واکنگ بارڈرز کی جانب سے فراہم کی گئی ہیں۔
Published: undefined
واکنگ بارڈرز کے مطابق کشتی میں موجود مسافر مغربی افریقی ممالک سے اسپین کے کینری جزائر تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ مراکشی حکام نے اس حادثے میں 36 افراد کو بچا لیا، جب کہ 44 پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔ یہ کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی، جس میں 66 پاکستانی مسافر شامل تھے۔
Published: undefined
پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق رباط (مراکش) میں پاکستانی سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مراکش کے داخلا بندرگاہ کے قریب پیش آنے والے حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی شہریوں کو قریبی کیمپ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور انسانی اسمگلنگ کے سنگین جرم کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ انسانی اسمگلروں اور ایجنٹوں کے خلاف کڑی کارروائی کی جائے گی۔ شہباز شریف نے ان جرائم کو معصوم شہریوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
Published: undefined
واکنگ بارڈرز نے انکشاف کیا کہ انہوں نے لاپتا کشتی کے بارے میں چھ دن پہلے ہی تمام متعلقہ ممالک کو آگاہ کر دیا تھا۔ ایک اور غیر سرکاری تنظیم، الارم فون، جو کھوئے ہوئے مہاجرین کے لیے ایمرجنسی ہیلپ لائن فراہم کرتی ہے، نے بتایا کہ انہوں نے بھی 12 جنوری کو اسپین کی میریٹائم ریسکیو سروس کو کشتی کی خطرناک صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔
Published: undefined
واکنگ بارڈرز کے مطابق، 2024 کے دوران اسپین پہنچنے کی کوشش میں مجموعی طور پر 10,457 مہاجرین ہلاک ہوئے، جو اوسطاً روزانہ 30 اموات کے برابر ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں موریطانیہ اور سینیگال سے کینری جزائر کی جانب بحر اوقیانوس کا خطرناک سفر کرنے کے دوران ہوئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined