
محمد یونس، فائل تصویر آئی اے این ایس
بنگلہ دیش کے پرائمری اسکولوں میں اب گانے اور ڈانس کے ٹیچرس کی نئی تقرریاں نہیں ہوں گی، کیونکہ حکومت نے نئی تقرریوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں عبوری حکومت نے پرائمری اسکولوں میں گانے اور ڈانس ٹیچر کی تقرری کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اس کے بعد ملک میں کئی لوگوں نے اس پر سخت اعتراض ظاہر کیا۔ خاص طور سے اسلامی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا جس نے حکومت کو اپنے قدم پیچھے کھینچنے پر مجبور کر دیا۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق احتجاجی مظاہرہ کے بعد حکومت نے سرکاری پرائمری اسکولوں میں گانے اور ڈانس کے ٹیچرس کی نئی تقرریاں رَد کر دی ہیں۔ ’بی ڈی نیوز 24‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی مہینوں قبل اسلامی تنظیموں نے عبوری وزیر اعظم محمد یونس کی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ’غیر اسلامی ایجنڈا‘ قرار دیا تھا۔ اس سلسلے میں کافی غور و خوض کے بعد پیر کے روز بنگلہ دیش کی وزارت برائے پرائمری و عوامی تعلیم نے اعلان کیا کہ اب پرائمری اسکولوں میں میوزک ٹیچرس کے عہدے ہٹا دیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فزیکل ایکٹیویٹی ٹیچر کے عہدے بھی ختم کر دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
اس وزارت کے افسر مسعود اختر خان نے بتایا کہ گزشتہ سال اگست میں جاری اصولوں میں 4 طرح کے عہدے تھے، لیکن ترمیم شدہ اصولوں میں صرف 2 زمرے رکھے گئے ہیں۔ موسیقی اور پی ٹی (فزیکل ٹیچر) کے اسسٹنٹ ٹیچرس کے عہدے اب نئے اصولوں میں شامل نہیں ہیں۔ یہ قدم افغانستان میں طالبان کی اس سخت پالیسی کی یاد دلاتا ہے، جس میں اسکولوں میں موسیقی پر پوری طرح پابندی لگائی گئی تھی۔ حالانکہ بنگلہ دیش ابھی اس سطح تک نہیں پہنچا ہے۔ محمد یونس حکومت کا یہ ’یو-ٹرن‘ ایسے وقت میں دیکھنے کو ملا ہے جب اس نے کئی پالیسی پر مبنی فیصلوں میں اسلامی گروپ کے مشوروں کا خیال رکھا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محی الدین التمش