ٹیولپ صدیقی شیخ حسینہ کے ساتھ (فائل)، تصویر 'ایکس' @SkyNews
برطانیہ میں وزیر محنت اور بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھتیجی ٹیولپ صدیق کو لے کر سیاست گرم ہو گئی ہے۔ خبر ہے کہ برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر پر صدیق کو ہٹانے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ دراصل بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس برطانیہ کی ان املاک پر سوال اٹھا رہے ہیں جو مبینہ طور پر ملک کی سابقہ حکومت نے صدیقی کو گفٹ کی ہیں۔
کچھ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لندن کی جن املاک میں صدیق رہتی ہیں، وہ انہیں عوامی لیگ کی طرف سے تحفہ میں دی گئی ہے۔ حالانکہ خود ٹیولپ صدیق کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا ہے۔ خاص بات ہے کہ وہ ٹریزری میں اقتصادی سکریٹری ہیں اور ان پر برطانیہ کے اقتصادی بازار میں بدعنوانی کو روکنے کی بھی ذمہ داری ہے۔
Published: undefined
محمد یونس نے اشارہ دیا ہے کہ صدیق نے اپنی موسی شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے طور پر مدت کار کے دوران ناجائز طریقوں سے یہ املاک حاصل کی ہوں گی۔ 'ٹائمس' اخبار کو دیئے گؑئے ایک انٹرویو میں یونس نے صدیق اور ان کے کنبہ کو ان کی موسی کی معزول حکومت کے معاونین کے ذریعہ تحفہ میں دی گئی املاک کے استعمال کی تنقید کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر یہ پایا جاتا ہے کہ انہیں 'واضح فوائد' ملے ہیں تو ان کی جائیداد کو بنگلہ دیش کو واپس کر دیا جائے۔ یونس نے کہا کہ یہ صاف طور پر ڈکیتی ہے۔ انہوں نے گزشتہ حکومت پر دھوکہ دہی کے ذریعہ پیسے کی ہیرا پھیری کرنے کا الزام لگایا۔
محمد یونس کے انٹرویو کو شائع کرنے کے ایک دن بعد برطانوی اخبار نے اتوار کو ایک اور خبر شائع کی جس کا عنوان تھا 'بنگلہ دیشی رہنما کی پھٹکار کے بعد (برٹین کے) وزیر اعظم سے ٹیولپ صدیق کو برخاست کرنے کی گزارش'۔
Published: undefined
اس میں کہا گیا ہے کہ انسداد بدعنوانی کی وزیر کو استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ بنگلہ دیش کے رہنما نے سابقہ انتظامیہ کے ذریعہ انہیں اور ان کے کنبہ کو تحفہ میں دی گئی املاک کے استعمال کی تنقید کی ہے۔ 'سنڈے ٹائمس' کے مطابق 42 سالہ ٹیولپ صدیق سے جڑے گھپلے پر یونس کے تبصرہ سے ان پر استعفیٰ دینے کا دباؤ بڑھ جائے گا، حالانکہ ایسی بھی خبریں ہیں کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ پہلے سے ہی ان کی جگہ پر کسی دیگر شخص کی تلاش کر رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined