عالمی خبریں

کرائسٹ چرچ حملہ: تفتیش کے لیے اعلیٰ سطحی رائل کمیشن کا قیام

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کی تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ تفتیش ایک آزاد اور اعلیٰ اختیارات کا حامل کمیشن کرے گا۔

کرائسٹ چرچ حملے، تفتیش کے لیے رائل کمیشن کے قیام کا فیصلہ
کرائسٹ چرچ حملے، تفتیش کے لیے رائل کمیشن کے قیام کا فیصلہ 

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کی انکوائری کے لیے ایک اعلیٰ سطحی رائل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اس کمیشن کے قیام کی ضرورت کے حوالے سے واضح کیا کہ یہ تجویز کرے گا کہ کس طرح پندرہ مارچ کے حملوں سے بچا جا سکتا تھا۔

Published: undefined

وزیراعظم کے مطابق رائل کمیشن اس دہشت گردانہ حملے کے ہر پہلو پر تفتیش مکمل کر کے رپورٹ مرتب کرے گا۔ اس کمیشن کے دائرہ کار اور ضوابط کا تعین نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کی کابینہ کرے گی۔ وزیراعظم آرڈرن کی کابینہ کرائسٹ چرچ حملے کی تفتیش پر اصولی اتفاق کر چکی ہے لیکن اس کا تعین نہیں کیا گیا تھا کہ انکوائری کا درجہ کیا ہو گا۔

Published: undefined

اس کمیشن کے قیام کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ کے حملوں کے بعد پیدا ہونے والی شدید صورت حال تقاضا کرتی ہے کہ اس پرامن ملک میں سلامتی اور قانون کے نفاذ کے لیے مثبت تجاویز مرتب کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ وزیراعظم آرڈرن کے مطابق کمیشن کے اراکین، انکوائری کی مدت اور دائرہ کار جیسے معاملات آئندہ دو ہفتوں میں طے کر لیے جائیں گے۔

Published: undefined

امکان ہے کہ یہ کمیشن نیم خود کار ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور خفیہ اداروں کے کردار پر بھی فوکس کرے گا۔ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والے آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ نے فائرنگ میں جو خود کار رائفل استعمال کی تھی، وہ آسٹریلیا میں ممنوعہ ہتھیاروں کے زمرے میں آتی ہے لیکن نیوزی لینڈ میں اُسے عام مارکیٹ سے خریدا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم آرڈرن نے ان حملوں کے بعد اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین کو سخت کرنے کا اعلان کر چُکی ہیں اور امکاناً اگلے دنوں میں کوئی قانون سازیسامنے آئے گی۔

Published: undefined

نیوزی لینڈ کے فوجداری معاملات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملک میں رائل کمیشن جیسا ادارہ حکومتی کنٹرول سے آزاد ہوتا ہے اور اس کی سربراہی ہائی کورٹ کے ایک جج کو تفویض کی جاتی ہے۔ اس ادارے کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ کسی فرد واحد کو گواہی کے لیے مجبور کر سکتا ہے اور متعلقہ اداروں کو دستاویزات کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند بھی کر سکتا ہے۔ اس کی تجویزات پرعمل کرنا ہائی کورٹ یا حکومت کے لیے لازمی ہوتا ہے۔

Published: undefined

ایلیسٹیئر ویلش (عابد حسین)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined