عالمی خبریں

ایران: اگست کے مہینے میں 45 کو سزائے موت، 177 احتجاجی سرگرمیاں

ایرانی اپوزیشن کے مطابق گذشتہ ماہ اگست کے دوران ایران کے 57 شہروں میں مختلف نوعیت کی 177 احتجاجی سرگرمیاں سامنے آئیں جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس دوران 45 افراد کو سزائے موت دی گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ایرانی اپوزیشن کے مطابق گذشتہ ماہ اگست کے دوران ایران کے 57 شہروں میں مختلف نوعیت کی 177 احتجاجی سرگرمیاں سامنے آئیں جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس دوران 45 افراد کو سزائے موت دے دی گئی جن میں سیاسی قیدی شامل تھے۔

Published: undefined

موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایرانی حکومتی اداروں نے اس عرصے میں کم از کم 522 افراد کو گرفتار کیا۔ سزائے موت پر عمل درامد میں 42 مرد قیدی اور ایک خاتون قیدی شامل ہے۔ ان کے علاوہ ایرانی حکام نے اہواز صوبے سے تعلق رکھنے والے دو عرب کارکنان کو بھی چار برس قید میں رکھنے کے بعد سزائے موت دے دی۔

Published: undefined

اس عرصے میں ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے 82 افراد کو گرفتار کیا۔ ان میں کچھ لوگوں پر اپوزیشن کی کرد جماعتوں کے ساتھ تعاون کا الزام تھا جب کہ دیگر افراد نے اس کھلے خط پر دستخط کیے تھے جس میں سپریم لیڈر علی خامنہ ای سے سبک دوش ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔

Published: undefined

ہڑتال کرنے والے مزدور اور قیدیوں کے اہل خانہ کے دھرنے میں شریک افراد بھی گرفتاریوں کی لپیٹ میں آئے۔ ان کے علاوہ 51 افراد کو مختلف حیلوں کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا۔ اگست کے دوران ایرانی پاسداران انقلاب اور سرحدی سیکورٹی کی فورسز نے فائرنگ کر کے 13 کُرد قُلیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ یہ افراد ایران اور عراق کے درمیان سرحدی پہاڑوں کے راستے سامان منتقل کر کے اپنا گزر بسر کرتے تھے۔

Published: undefined

اسی طرح جیل میں دو مریض خواتین قیدی عدم توجہ اور طبی دیکھ بھال نہ ملنے کے سبب فوت ہو گئیں۔ ان کے علاوہ دو مرد قیدیوں نے جیل کے اندر ذہنی دباؤ اور تشدد کے نتیجے میں خود کشی کر لی۔ اگست کے دوران ایران کے 57 شہروں میں 177 کے قریب احتجاج ہوئے۔ حکام نے بھرپور انداز سے مظاہرین کو منتشر کیا ، بعض کو گرفتار کیا اور دیگر کو ڈرایا اور دھمکایا گیا۔

Published: undefined

مذکورہ احتجاجی سرگرمیوں میں مزدوروں کی 83 ہڑتالیں اور پینشنوں کی عدم ادائیگی کے خلاف تعلیم کے شعبے سے وابستہ اساتذہ اور دیگر ملازمین کے 17 احتجاج شامل ہیں۔ اساتذہ کا زیادہ تر احتجاج تہران، اصفہان، یزد، کرمانشاہ، اورومیہ، تبریز اور اہواز میں دیکھنے میں آیا۔ یہ اساتذہ حقوق میں امتیازی سلوک، کم تنخواہوں، معاون الاؤنسوں کے نہ ملنے اور معلمین کی گرفتاری کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ ایران کے چار شہروں میں اُن ہم وطنوں نے بھی 12 احتجاجی ریلیاں نکالیں جن کی رقوم حکومت اور پاسداران انقلاب کے زیر انتظام اداروں نے لوٹ لی۔ تہران میں یہ متاثرین اٹارنی جنرل کے دفتر، وزارت انصاف، مرکزی بینک اور عدلیہ کے سربراہ کے دفتر کے سامنے اکٹھا ہوئے۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined