
نیپالی وزیر اعظم سوشیلا کارکی / آئی اے این ایس
کھٹمنڈو: نیپال میں ایک بار پھر سیاسی ماحول گرم ہے، اور اس بار بھی مرکز میں جینریشن زی (جین زی) نوجوان ہیں، جنہوں نے حکومت کے خلاف سڑکوں پر اتر کر شدید احتجاج شروع کر دیا ہے۔ گزشتہ برس جین زی کی تحریک کے دوران پھوٹنے والی پُر تشدد جھڑپوں نے سابق وزیراعظم کے پی شرما اولی کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اگرچہ اگلے سال عام انتخابات ہونے والے ہیں، مگر سیاسی عدم استحکام اب بھی ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
Published: undefined
تازہ تنازع وزیراعظم سوشیلا کارکی کے چیف پرسنل سیکریٹری، آدرش شریشٹھ کے خلاف سامنے آیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی اہلیہ اور خاندان کے دیگر افراد کو وزیراعظم کے سیکریٹریٹ میں اہم عہدوں پر تعینات کرایا۔ مقامی میڈیا نے جب یہ معاملہ اجاگر کیا تو سوشل میڈیا پر غصے کی لہر دوڑ گئی، جس کے بعد جین زی کارکنان، سول سوسائٹی اور عام شہریوں نے اسے کھلا اقرباپروری قرار دیتے ہوئے آدرش شریشٹھ کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا۔
جین زی لیڈر رَکشیا بام نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’’ہماری بنیادی مانگیں شفافیت اور جوابدہی تھیں۔ سِول حکومت کو عوام کے سامنے جواب دہ ہونا چاہیے۔ آدرش شریشٹھ کو فوراً ہٹا کر تمام مشکوک تقرریاں منسوخ کی جائیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت واقعی اصلاحات چاہتی ہے تو وہ پہلے اپنے دفتر سے جانبداری کا خاتمہ کرے۔
Published: undefined
دوسری جانب وزیراعظم کارکی کے دفتر نے ایک باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے تقرریوں کا دفاع کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ’’یہ تقرریاں خالصتاً ضروری انتظامی اور خاندانی وجوہات کے تحت کی گئیں‘‘ اور اقرباپروری کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسی صفائیاں عوامی غصے کو کم کرنے کے بجائے مزید بھڑکا رہی ہیں۔
یہ احتجاج اس پس منظر میں ہو رہا ہے جب 21 نومبر کو سیمارا شہر میں جین زی کارکنان پُرامن مظاہرہ کر رہے تھے، مگر اسی دوران سی پی این۔یو ایم ایل کے مبینہ حامیوں نے ان پر حملہ کر دیا۔ جھڑپوں میں کئی لوگ زخمی ہوئے اور صورتحال بگڑنے پر شہر میں کرفیو نافذ کرنا پڑا۔ عینی شاہدین کے مطابق جین زی کارکنان رات تقریباً دس بجے اکٹھا ہوئے تھے، جب اچانک ہنگامہ شروع ہو گیا۔
Published: undefined
مقامی حکام، خصوصاً جیت پور سیمارا سب میٹروپولیٹن سٹی کے میئر راجن پاڈیل نے میڈیا کو بتایا کہ مظاہرین پُرامن تھے اور تشدد باہر سے آنے والے عناصر نے بھڑکایا۔ پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے، تاہم اب تک کوئی بڑی گرفتاری سامنے نہیں آئی۔ تشدد کے خدشے کے باعث سی پی این۔یو ایم ایل کے سینئر رہنماؤں نے ہوائی اڈے سے ہی اپنے پروگرام منسوخ کر دیے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ نیپال میں نوجوانوں کی بے چینی بڑھ رہی ہے۔ مہنگائی، بدعنوانی، روزگار کی کمی اور سیاسی عدم استحکام نے نئی نسل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ جین زی اس وقت سب سے طاقتور سماجی و سیاسی دباؤ کا مرکز بن چکی ہے، اور مبصرین کے مطابق اگر حکومت نے ان کی آواز نظر انداز کی تو یہ تحریک آئندہ انتخابات کے نتائج پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined