عالمی خبریں

روسی ’میزائل نظام‘ کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے، امریکہ بے چین!

ترکی کی جانب سے روسی میزائلوں کی وصولی کے اعلان پر نیٹو اتحاد نے ’تشویش‘ کا اظہار کیا ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ترکی پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ترکی نے جمعہ کے روز ایک اعلان میں بتایا ہے کہ روسی S-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ اس کی سرزمین پر پہنچ گئی ہے۔ روس نے بھی میزائل سسٹم انقرہ کے حوالے کیے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبر کے مطابق ترکی کی جانب سے روسی میزائلوں کی وصولی کے اعلان پر نیٹو اتحاد نے ’تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ انقرہ پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ان پابندیوں میں امریکی ساختہ F-35 لڑاکا طیاروں سے متعلق خصوصی پروگرام میں ترکی کی شراکت کا خاتمہ اور جدید ترین F-35 لڑاکا طیاروں پر ترکی کے ہوا بازوں کی تربیت کا عمل معطل کر دینا شامل ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے خبردار کیا جا چکا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ S-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عمل درامد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ روسی میزائل سسٹم نیٹو کے دفاعی نیٹ ورک سے موافقت نہیں رکھتا اور یہ امریکی F-35 طیاروں کے لیے بھی خطرہ ثابت ہو سکتا ہے جن کو ترکی خریدنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے روس کو لڑاکا جیٹ کی اڑان کے بارے میں مکمل پتا چل جائے گا۔ اس وقت دشمن کے راڈار اور گرمی کے سنسر ان طیاروں کا سراغ نہیں لگا سکتے۔

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان میں (جی – 20) سربراہ اجلاس کے ضمن میں ہونے والی ملاقات میں اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کو باور کرایا تھا کہ انقرہ کی جانب سے روسی ’S-400‘ دفاعی سسٹم کی خریداری ایک ’مسئلہ‘ ہے۔ سربراہ اجلاس کے اختتام کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ترکی S-400 سسٹم کی خریداری پر ڈٹا رہا تو اس پر امریکی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST

یاد رہے کہ واشنگٹن اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کر چکا ہے۔ امریکا نے اس سمجھوتے سے دست برداری کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی ہے۔ امریکی پابندیوں کا مقصد لڑاکا طیاروں کے بیڑے کی موجودہ سطح کو کم کرنا اور ترکی کو امریکا سے F-35 جدید طیاروں اور پیٹریاٹ میزائلوں کی خریداری سے روکنا ہے۔

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST

دوسری جانب یورپی یونین اور نیٹو اتحاد کے ایک رکن ملک کے اہم دفاعی عہدے دار کا کہنا ہے کہ نیٹو اتحاد ترکی کو اس نظام کی عدم خریداری پر مجبور نہیں کر سکتا لیکن اگر انقرہ نے خریداری کا عمل جاری رکھا تو نیٹو اتحاد کے اندر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے اور دیگر دفاعی ڈیلوں پر اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ترکی پہلے ہی اس بات کے عزم کا اظہار کر چکا ہے وہ اس ڈیل سے دست بردار نہیں ہو گا جسے انقرہ ایک اہم کامیابی شمار کرتا ہے۔ اس سے قبل ترکی اس بات کا عزم ظاہر کر چکا ہے کہ وہ اس ڈیل سے دست بردار نہیں ہو گا۔

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے جون کے اواخر میں اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد یہ باور کرایا تھا وہ S-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سبب اپنے ملک کو پابندیوں کا نشانہ بنائے جانے پر کسی قسم کا خوف محسوس نہیں کر رہے۔ ایردوآن نے اس خیال کا اظہار کیا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ترکی اس میزائل سسٹم کے حوالے سے امریکا کے ساتھ اختلافات پر "بنا کسی مشکل" کے قابو پالے گا۔

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST

ترکی کی وزارت خارجہ نے کچھ عرصہ پہلے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے ضرر رساں اقدامات سے گریز کرے جو سفارت کاری اور بات چیت کے لیے خطرہ ثابت ہو اور ہمارے درمیان تعلقات کو ضرر پہنچائے۔‘‘

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 12 Jul 2019, 7:10 PM IST