عالمی خبریں

سمندر کنارے ’جل پری کا کنکال‘ ملنے سے سبھی حیران!

مرسیسائیڈ واقع ساحل پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ سیر کرنے پہنچیں کرسٹی جونس نے پہلی بار یہ کنکال دیکھا۔ کرسٹی ہڈیوں کا یہ ڈھانچہ کو دیکھ کر بہت حیران ہوئیں کیونکہ ایسا ڈھانچہ پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

برطانیہ کے لیورپول واقع مرسیسائیڈ واقع ساحل پر ایک کنکال یعنی ڈھانچہ ملا ہے جس نے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں کو بھی حیران کر کے رکھ دیا ہے۔ ویب سائٹ ڈیلی اسٹار پر اس کنکال سے متعلق رپورٹ شائع ہوئی ہے جس کے مطابق اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے اس کا نصف حصہ انسان کا ہے اور نصف مچھلی کا۔ کنکال کی تصویر سوشل میڈیا پر بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ کئی لوگ اسے ’جل پری‘ کا کنکال کہہ رہے ہیں تو کئی ایسا ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اس کنکال کی جانکاری ملنے کے بعد افسران نے مرسیسائیڈ ساحل پہنچ کر اس کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ کنکال کے بارے میں تفصیل جاننے کے لیے جانچ شروع ہو گئی ہے، لیکن آفیشیل طور پر یہ ابھی تک صاف نہیں ہو سکا ہے کہ آخر کنکال کس کا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کنکال کو جل پری کا کہنا مناسب نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے یہ کسی مچھلی کی نسل ہو جو انسانوں جیسی شباہت سے میل کھاتی ہو۔

Published: undefined

دراصل مرسیسائیڈ واقع ساحل پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ سیر کرنے پہنچیں کرسٹی جونس نے پہلی بار یہ کنکال دیکھا۔ انھوں نے بتایا کہ یکم جون کو وہ پکنک منانے کے لیے وہاں پہنچی تھیں۔ فیملی کے سبھی لوگ سمندر کے کنارے موج مستی کر رہے تھے جب ان کی نظر ایک بے حد عجیب و غریب چیز پر پڑی۔ کرسٹی یہ دیکھ کر حیران ہوئیں کہ وہاں پر ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ تھا اور ایسا ڈھانچہ انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

Published: undefined

کرسٹی کا کہنا ہے کہ کنکال دیکھنے میں انسان کی طرح بھی تھا اور مچھلی کی طرح بھی۔ اس کے نیچے کا حصہ مچھلی کی طرح تھا جیسے کہ وہ کوئی پونچھ ہو۔ اسے غور سے دیکھنے کے بعد ایسا محسوس ہوا جیسے کہ یہ کنکال کسی جل پری کا ہے۔ کرسٹی کا کہنا ہے کہ اس عجیب و غریب کنکال کو دیکھ کر پوری فیملی حیرت میں تھی۔ ان کے بچے یہ جاننے کے لیے پرجوش تھے کہ یہ کنکال کیا واقعی جل پری کا ہے؟ لیکن اس کا حتمی جواب تو ابھی تک سائنسدانوں کو بھی نہیں مل سکا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined