ایلون مسک / آئی اے این ایس
امریکہ کی ایک عدالت نے دنیا کے امیر ترین کاروباری ایلن مسک کو ایک بار پھر جھٹکا دے دیا ہے۔ مسک نے ٹیسلا کمپنی کی طرف سے 55 ارب ڈالر کے تنخواہ پیکیج کا مطالبہ کیا تھا، جسے عدالت نے خارج کر دیا۔ عدالت اس سے پہلے بھی ایلن مسک کے اس مطالبہ کو خارج کر چکی ہے۔ ڈیلاویئر کورٹ کی چانسلر کیتھلین میک کارمک نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کمپنی کے شیئر ہولڈر ووٹ کے باوجود وہ اپنا جنوری کا فیصلہ نہیں بدلیں گی۔ جج نے کہا کہ مسک کا تنخواہ پیکیج بہت زیادہ ہے اور یہ حصہ داروں کے لیے صحیح نہیں ہے۔
Published: undefined
جج میک کارمک نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹیسلا نے تنخواہ پیکیج لینے کے لیے کمپنی کے حصہ داروں کو جو دستاویز پیش کیے ہیں ان میں خامیاں ہیں۔ ساتھ ہی کمپنی کے وکیلوں نے اپنے دلائل میں کافی تخلیقی صلاحیت دکھائی ہے لیکن ان کے اصول قائم شدہ قوانین کے خلاف ہیں۔ ایسے میں ترمیم کی تجویز کو نامنظور کر دیا گیا ہے۔
عدالت کے اس فیصلے پر ایلن مسک نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ مسک نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کمپنی کو شیئر ہولڈروں (حصہ داروں) کے ووٹوں سے قابو کیا جانا چاہیے نہ کہ ججوں کے ذریعہ۔
Published: undefined
عدالت نے اٹارنی فیس کے طور پر 34 کروڑ ڈالر دینے کا حکم دیا، جو کہ ٹیسلا کے شیئر ہولڈر رچرڈ ٹارنیٹا کے ذریعہ مانگے گئے 5٫6 ارب ڈالر سے کافی کم ہے۔ واضح ہو کہ رچرڈ ٹارنیٹا نے ہی مسک کے بھاری تنخواہ پیکیج کے خلاف عدالت میں اپیل کی تھی۔ اپنی اپیل میں ٹارنیٹا نے دعویٰ کیا ہے کہ مسک نے کمپنی کے ڈائرکٹروں کو اپنے اثر میں لے کر خود ہی اپنا تنخواہ پیکیج طے کیا ہے۔ ریگولیٹری فائنلگ میں کمپنی کے 72 فیصد شیئر ہولڈروں نے ایلن مسک کے بڑے تنخواہ پیکیج کی حمایت کی تھی۔ کئی ناقدین مسک کی تنخواہ کو بہت زیادہ بتا رہے ہیں۔
اس سے پہلے جنوری میں ڈیلاویئر کی عدالت نے مسک کے 55 ارب ڈالر کے تنخواہ پیکیج کو رد کر دیا تھا۔ جنوری کے اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ مسک اور ان کی کمپنی ٹیسلا یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ ان کے لیے اتنی بڑی تنخواہ مناسب تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined