ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیں گے۔ ان کے حلف برداری کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، مگر ان کے خلاف مظاہرے بھی جاری ہیں۔ ہزاروں افراد، جن میں زیادہ تر خواتین شامل تھیں، ہفتے کے روز واشنگٹن کی سڑکوں پر مظاہروں کے لیے جمع ہوئے تاکہ نئے صدر کے عہدے کا حلف لینے پر اپنے اعتراضات ظاہر کر سکیں۔
Published: undefined
مظاہرین میں سے کئی نے گلابی ٹوپیاں پہن رکھی تھیں، جو 2017 میں ٹرمپ کی پہلی حلف برداری کے خلاف کیے گئے مظاہروں کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔
فرینکلن پارک میں، مظاہرین نے بارش کے دوران جنس سے متعلق انصاف اور جسمانی خود مختاری کے حق میں ریلی نکالی۔ دیگر مظاہرین وائٹ ہاؤس کے قریب دو مختلف پارکوں میں جمع ہوئے، جہاں ایک گروپ نے جمہوریت اور امیگریشن کے مسائل پر، جبکہ دوسرا مقامی مسائل پر مظاہرے کیے۔ کچھ دیر بعد یہ لوگ لنکن میموریل کی جانب بڑھ گئے۔
Published: undefined
اس بار مظاہرین کی تعداد 2017 کے مقابلے میں کم رہی، جس کی ممکنہ وجہ نومبر میں ہونے والے انتخابات میں نائب صدر کملا ہیرس کی شکست ہے، جو کہ خواتین کے حقوق کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔
ایک خاتون مظاہرین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’اپورشن تک رسائی‘ کے حق میں حمایت ظاہر کرنا چاہتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’میں ہمارے ملک کے انتخابی نظام سے خوش نہیں ہوں۔ مجھے افسوس ہے کہ ہم نے دوبارہ ایسے صدر کو منتخب کیا جو پہلے بھی ہمیں مایوس کر چکا ہے اور ہم نے کسی خاتون امیدوار کو کامیاب نہیں کیا۔‘‘
Published: undefined
مظاہرے کے آغاز میں، ریپروڈکٹیو فریڈم فار آل کی سربراہ منی تِماراجو نے کہا، ’’آج آپ سب کا یہاں یکجہتی کے ساتھ موجود ہونا واقعی زبردست ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ ٹرمپ کی جیت کے باوجود ’ابورشن‘ کے حقوق کی عوامی حمایت برقرار ہے۔ انہوں نے ’ہم اکثریت میں ہیں‘ کا نعرہ لگایا۔
ریپروڈکٹیو گروپس نے شہری حقوق، ماحولیات اور دیگر خواتین کے گروہوں کے ساتھ مل کر ٹرمپ اور ان کے ایجنڈے کے خلاف اس مارچ کا اہتمام کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined