عالمی خبریں

شام پر امریکی اتحاد کے حملے کا ترکی کی جانب سے خیر مقدم

روسی وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف کا کہنا تھا کہ اس کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ دوما میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کا ڈراما غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے رچایا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا ترک صدر طیب اوردگان

ترکی کا شام پر حملے کا خیر مقدم

امریکی احتحاد کے شام پر فضائی حملے کا ترکی کی وزارت خارجہ نے خیر مقدم کیا ہے اور صدر بشار الاسد کے خلاف مناسب کارروائی قرار دیا۔ بی بی سی کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ دوما کے حملے کے پس منظر میں برطانیہ، امریکہ اور فرانس کے حملے نے انسانی ضمیر کو آسودہ کیا ہے۔ انقرہ نے مزید کہا کہ گذشتہ ہفتے دوما میں ہونے والا مشتبہ کیمیائی حملہ انسانیت کے خلاف جرم تھا اور اسے بغیر سزا کے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

امریکی اتحاد کے میزائل حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی: بشار الاسد

شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ شامی سرزمین پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے میزائل حملے ’بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہیں‘۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق شام کے شہر دمشق میں امریکہ کے خلاف مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔

ادھر روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ ’’یہ ممکن نہیں کہ اس قسم کے اقدامات پر ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے‘‘۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حکام کے حوالہ سے کہا ہے کہ ’’جب دہشت گرد ناکام ہوئے تو امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے مداخلت کر دی اور شام پر جارحیت پر کمربستہ ہو گئے۔‘‘بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’شام کے خلاف یہ جارحیت ناکام ہو جائے گی۔‘‘

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

روسی سفارتخانے کی جانب سے فیس بک پر جاری کردہ بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’ہماری تنبیہ کو پھر سے نہیں سنا گیا ہے۔ ایک پہلے سے سوچا سمجھا منصوبہ عمل میں لایا جا رہا ہے۔ ایک بار پھر ہم خطرے سے دوچار ہیں۔‘‘

پیغام میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہم نے خبر دار کیا تھا کہ ایسے اقدامات نتائج کے بغیر نہیں جانے دئیے جائیں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری واشنگٹن، لندن اور پیرس کی ہے۔‘‘

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’روسی صدر کی بے عزتی کرنا ناقابل قبول ہے۔ امریکہ جس کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے، اسے کوئی اخلاقی حق نہیں کہ وہ دوسرے ممالک پر الزام لگائے۔‘‘

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

دنیا میں سرد جنگ کا آغاز پھر ہو گیا: گوٹریس

امریکہ اور اس کے اتحادی برطانیہ اور فرانس کے شام پر حملہ سے ٹھیک قبل اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینٹونیو گوٹریس نے کہا ہے کہ ’’سرد جنگ کا آغاز‘‘ پھر ہو گیا ہے۔ اینٹونیو گوٹریس نے شام کے حوالہ سے بڑھتے ہوئے خطرات کے بارے میں بھی خبردار کیا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا ’’سرد جنگ کا آغاز پھر ہو گیا ہے لیکن ایک فرق کے ساتھ۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا ’’ماضی میں وجود میں آنے والے خطرات کو کنٹرول کرنے کے مکینزم موجود تھے جو اب بظاہر موجود نہیں ہیں۔‘‘

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

تصویر سوشل میڈیا

حملہ ’ون ٹائم ہٹ‘ تھا: امریکی وزیر دفاع

امریکی وزیرِ دفاع جیمز میٹس نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فی ا لحال یہ حملہ ’ون ٹائم ہٹ‘ تھا۔ روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ امریکہ کو کسی نا کسی قسم کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روس کے امریکہ میں سفیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس قسم کے اقدامات نتائج کے بغیر نہیں جانے دیں گے‘۔

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

تصویر سوشل میڈیا

عام شہریوں کے تحفظ کا خیال رکھا جائے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ شام میں عام شہریوں کی حفاظت کی کوشش کریں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل یو ایس اے کے ترجمان رائد جرار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’شامی عوام پہلے ہی چھ سال سے انتہائی تباہ کن حملے برداشت کر رہے ہیں جن میں کیمیائی حملے بھی شامل ہیں اور بہت سے حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ کسی بھی عسکری کارروائی میں عام شہریوں کو نقصان کم سے کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر کرلینی جانی چاہئیں۔‘‘

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

شام نے 50 بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا: امریکہ

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ امریکہ کا اندازہ ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی فوج نے سات سال کی جنگ کے دوران کم از کم 50 بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

کیمیائی حملے کے جواب میں امریکی کارروائی!

امریکا نے فرانس اور برطانیہ کے ساتھ مل کر شام پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا ہے۔ شامی حکام نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ شامی فضائیہ امریکا، برطانیہ اور فرانس کے حملے کا جواب دے رہی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دمشق میں یکے بعد دیگرے کئی دھماکے سنے گئے اور دھواں اٹھتے بھی دیکھا گیا ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کی افواج نے کئی درجن میزائلوں کو تباہ کر دیا ہے۔

امریکہ نے بظاہر یہ اقدام شام کی جانب سے دوما پر مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں اٹھایا ہے۔ واضح رہے کہ شام کیمیائی حملوں کے استعمال سے انکار کرتا رہا ہے۔ شام کے صدر بشار الاسد نے کہا تھا کہ دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں فوجی کارروائی ’جھوٹ‘ پر مبنی ہوگی۔

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

اس حملہ کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ یہ جوابی کارروائی اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک شامی حکومت ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی۔

روسی وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف کا کہنا تھا کہ اس کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ دوما میں ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کا ڈراما غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے رچا گیا۔

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST

کیمیائی حملے بند ہونے تک کارروائی جاری رکھیں گے: ٹرمپ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Apr 2018, 8:36 AM IST