عالمی خبریں

کورونا لیب میں تیار ہوا یا قدرتی طور پر پھیلا؟ ٹرمپ کو خفیہ ایجنسیوں پر اعتماد نہیں

امریکہ کے نیشنل انٹلی جنس ڈائریکٹر آفس کی طرف سے نیا بیان جاری کر کے کہا گیا ہے کہ اس کے پاس اس حوالہ سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں کہ وائرس چین کی لیباریٹری میں تیار کیا گیا ہے یا قدرتی طور پر پھیلا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دنیا بھر کے سائنسداں کورونا وائرس کے منبع (سورس) کو جاننے کے لئے تحقیق میں مصروف ہیں۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ابھی کسی نتیجے تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ چینی اور امریکی سائنسدان اس سمت میں مل کر کام کر رہے ہیں۔ ادھر، امریکی خفیہ ایجنسیوں نے دعوی کیا ہے کہ ان کے پاس ابھی تک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی شروعات کے حوالہ سے کوئی پختہ ثبوت نہیں ہیں۔

Published: undefined

امریکہ کے نیشنل انٹلی جنس ڈائریکٹر آفس کی طرف سے نیا بیان جاری کر کے کہا گیا ہے کہ وہ یہ دعوی کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ یہ وائرس چین کی لیباریٹری میں تیار کیا گیا ہے یا قدرتی طور پر پھیلا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل تمام امریکی ایجنسیاں چین پر اس وائرس کو پھیلانے کا الزام عائد کر رہی تھیں۔

Published: undefined

تاہم، امریکی انٹلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے دعوؤں کے باوجود انتخابی سرگرمیوں میں مصروف صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ نہ صرف سائنسی حقائق کی تردید کر رہے ہیں بلکہ انہیں اپنی خفیہ ایجنسیوں پر بھی اعتماد نہیں ہے۔ انہوں نے جمعرات کے روز زور دے کر کہا انہیں یقین ہے کہ یہ وائرس چین کے ووہان کی لیبارٹری میں ہی تیار کیا گیا تھا، لیکن جب تفصیلی معلومات طلب کی گئیں تو انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اگلے چند مہینوں میں امریکہ میں انتخابات ہونے والے ہیں۔ اس کے پیش نظر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل اس طرح کے بیانات دیئے جا رہے ہیں جن میں تضاد پایا جاتا ہے۔ امریکہ میں 13 لاکھ سے زیادہ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

Published: undefined

ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کو امریکی عوام کے سوالوں سے بچنے کے لئے چین کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔ یہ وقت عالمی برادری کے متحد ہو کر جنگ لڑنے کا ہے لیکن ایسے وقت میں بھی امریکہ کی جانب سے چین پر ہر روز نیا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined