پیرس: عالمی وبا (كووڈ-19) کا پھیلاؤ اٹلی، ا سپین اور برطانیہ کی طرح دیگر یوروپی ممالک کی طرح فرانس میں بھی مسلسل بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ فرانس کی وزارت صحت کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک میں كووڈ -19 سے مرنے والوں کی تعداد 23 ہزار کا ہندسہ پار کرکے 23660 ہو گئی ہے۔
Published: undefined
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے دو ہزار سے زائد معاملات سامنے آئے ہیں۔ جبکہ اس بیماری سے 367 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق 14500 سے زائد افراد کی موت اسپتال میں ہوئی ہیں جبکہ 8900 لوگوں نے دیگر سماجی طبی مراکز میں دم توڑا ہے۔ فرانس میں متاثرین کی مجموعی تعداد بڑھ کر 165911 ہوگئی ہے۔
Published: undefined
فرانس میں کورونا وائرس سے اب تک 46 ہزارسے زائد افراد مکمل طور پر ٹھیک ہو چکے ہیں اور انہیں اسپتال سے چھٹی دے دی گئی ہے۔ ملک میں گزشتہ دو ہفتے سے کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے اور نئے کیسز کی تعداد بھی مسلسل گھٹ رہی ہے۔ فرانسیسی وزیر اعظم ایڈورڈ فلپ نے منگل کے روز پارلیمنٹ میں لاک ڈاؤن سے باہر نکلنے کے اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے نفاذ سے ایک ماہ میں 62000 افراد کی زندگیاں بچائی گئی ہیں۔ لیکن معیشت کو گرنے سے بچانے کے لئے لاک ڈاؤن کے کچھ قواعد میں ریلیف دینے کا وقت آگیا ہے۔
Published: undefined
فرانس میں 11 مئی سے لاک ڈاؤن کے ضابطوں میں کچھ راحت دینے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے تحت غیر ضروری سامان کی دکانوں کے علاوہ بازار بھی کھل سکیں گے۔ لیکن بار اور ریستوراں ابھی بند رہیں گے۔ ایڈورڈ فلپ نے کہا کہ ’’ہمیں اس وائرس کے ساتھ رہنا سیکھنا ہوگا جب تک کہ کوئی ویکسین یا مستقل علاج دستیاب نہیں ہوجاتا۔ فرانس کو کورونا انفیکشن کے دوسرے دور سے بھی بچنا پڑے گا جس کے لئے ہمیں سخت احتیاط برتنی ہوگی‘‘۔
Published: undefined
فرانسیسی وزیر اعظم ایڈورڈ فلپ نے کہا کہ اگر روزانہ اس وائرس کے نئے معاملات کی تعداد تین ہزار سے کم نہیں رہے گی تو 11 مئی سے لاک ڈاؤن میں کسی بھی طرح راحت نہیں دی جائے گی۔ فرانسیسی حکومت نے کورونا جانچ میں تیزی لانے کے لئے 11 مئی سے ملک میں ہر ہفتے کم از کم سات لاکھ کورونا ٹیسٹ کروانے کا ہدف مقرر کیا ہے جس کا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔ واضح ر ہے کہ فرانس میں کووڈ 19 کے انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لئے 17 مارچ سے لاک ڈاؤن نافذ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined