عالمی خبریں

کینیڈا انتخاب: مارک کارنی کی لبرل پارٹی پھر سے اقتدار پر قابض ہونے کی راہ پر، رجحانوں میں اکثریت کے قریب

سرکاری نیوز چینل کینیڈیائی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق کینیڈا میں کُل 343 پارلیمانی سیٹیں ہیں، جن میں سے زیادہ تر سیٹوں پر لبرل پارٹی کے امیدواروں نے جیت کا پرچم لہرا دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

کینیڈا میں انتخابی نتائج کی اُلٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ اس انتخاب میں وزیر اعظم مارک کارنی کی لبرل پارٹی جیت کے بے حد قریب ہے۔ کینیڈا کے سرکاری نیوز چینل کینیڈیائی براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق کینیڈا میں کُل 343 پارلیمانی سیٹیں ہیں، جن میں سے زیادہ تر سیٹوں پر لبرل پارٹی کے امیدواروں نے جیت کا پرچم لہرا دیا ہے۔ حالانکہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ لبرل پارٹی کو مکمل اکثریت ملے گی یا نہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ وزیر اعظم مارک کارنی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ٹیرف اور قبضہ کی دھمکی سے نپٹنے میں مدد کرنے کے لیے ایک مضبوط مینڈیٹ مانگا تھا لیکن سی ٹی وی اور سی بی سی نے بتایا کہ لبرل پارٹی نے ابھی تک اکثریت کے لیے ضروری 172 انتخابی سیٹوں کو اپنے حق میں نہیں کیا ہے۔ حتمی نتیجہ ابھی نہیں آیا ہے اور پارٹی اکثریت کے لیے برٹش کولمبیا کے سب سے مغربی صوبہ پر منحصر ہو سکتی ہے۔ جہاں سب سے آخر میں ووٹنگ ختم ہوئی تھی۔ لبرل پارٹی 133 انتخابی ضلعوں (سیٹ) پر آگے چل رہی ہے۔ اس کے بعد 93 سیٹ کے ساتھ کنزرویٹیو پارٹی ہے۔

Published: undefined

ویسے اپوزیشن کنزرویٹیو پارٹی کے رہنما پیئرے پولیورے کو امید تھی کہ سابق وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ کے بعد کینیڈا میں انتخاب ہوں گے اور ان کی پارٹی کو اقتدار میں آنے کا موقع مل جائے گا۔ گزشتہ کچھ برسوں میں کینیڈا میں جسٹن ٹروڈو کی مقبولیت کافی کم ہو چکی تھی۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ اس وقت کینیڈا میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔ غذائی اشیا اور رہائش کی قیمتوں میں ریکارڈ توڑ اضافہ کی کینیڈا کے عوام نے مخالفت کی۔ آخر میں جسٹن ٹروڈو کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا۔ ٹروڈو کے بعد مارک کارنی نے لبرل پارٹی کی کمان سنبھالی۔ حالانکہ اسی درمیان ٹرمپ نے امریکہ میں واپسی کی اور کینیڈا کو 51ویں ریاست بنانے کا اعلان کر دیا۔

Published: undefined

دو بار سنٹرل بینکر رہے کارنی لبرل پارٹی کے رہنما اور وزیر اعظم بن گئے۔ ایسے میں انہوں نے ٹرمپ کے بیان کی مخالفت کی اور ٹریڈ وار کے خلاف بھی جم کر کھڑے رہے۔ ان سبھی حالات کو لبرل پارٹی کی جیت کی بڑی وجہ مانا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined