عالمی خبریں

روسی کمپنیوں کے خلاف ’میٹا‘ نے کی سخت کارروائی، آر ٹی اور اسپوتنک کا فیس بک بلاک

میٹا نے اب پورے یوروپی یونین میں روسی ریاستی میڈیا آؤٹ لیٹ آر ٹی (جسے پہلے روس ٹوڈے کہا جاتا تھا) اور اسپوتنک کو بلاک کر دیا ہے۔

میٹا، تصویر آئی اے این ایس
میٹا، تصویر آئی اے این ایس 

میٹا، جسے پہلے فیس بک کے نام سے جانا جاتا تھا، نے اب پورے یوروپی یونین میں روسی ریاستی میڈیا آؤٹ لیٹ آر ٹی (جسے پہلے روس ٹوڈے کہا جاتا تھا) اور اسپوتنک کو بلاک کر دیا ہے۔ آر ٹی اور اسپوتنک پیج اب یوروپی یونین میں فیس بک اور انسٹاگرام پر دکھائی نہیں دیں گے۔ میٹا میں عالمی امور کے صدر نک کلیگ نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’’ہمیں روسی ریاست کے کنٹرول والی میڈیا کے سلسلے میں مزید قدم اٹھانے کے لیے کئی حکومتوں اور یوروپی یونین سے گزارشات حاصل ہوئی ہیں۔‘‘

Published: undefined

نک کلیگ نے پیر کی دیر شب یہ پوسٹ کیا تھا جس میں لکھا تھا ’’موجودہ حالات کی سنگینی اور غیر معمولی ماحول کو دیکھتے ہوئے ہم اس وقت پورے یوروپی یونین میں آر ٹی اور اسپوتنک تک رسائی کو بند کر دیں گے۔‘‘ سوشل نیٹورک نے روسی ریاستی میڈیا کو بھی اسٹیج پر اشتہار دینے سے روک دیا ہے۔ میٹا نے پہلے یوکرین میں کئی روسی ریاست کے ذریعہ قابو اکاؤنٹس تک پہنچ کو رخنہ انداز کر دیا تھا۔ سوشل نیٹورک نے کہا کہ وہ اپنے ممالک میں ان اکاؤنٹس تک رسائی کو بند کرنے کے لیے دیگر حکومتوں کی گزارشات کا بھی تجزیہ کر رہا ہے۔

Published: undefined

جزوی پابندیوں سے متاثر میٹا نے روسی میڈیا کو دنیا میں کہیں بھی اپنے اسٹیج پر اشتہار چلانے یا مونیٹائزیشن کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ میٹا نے یوکرین میں ایسے لوگوں کو ہدف بنانے کے لیے ایک نیٹورک بھی بند کر دیا ہے، جنھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر روسی حملہ کے بارے میں غلط اطلاع دینے کے لیے نیوز ایڈیٹرس، ہوابازی انجینئرس اور مصنفین کی شکل میں پیش کیا تھا۔

Published: undefined

کمپنی نے کہا کہ لوگوں نے آزاد نیوز اداروں کی شکل میں ویب سائٹس چلائیں اور فیس بک، انسٹاگرام، ٹوئٹر، یوٹیوب، ٹیلی گرام اور روسی اوڈنوکلاسنکی اور وی کے ایپس سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر نقلی اشخاص بنائے۔ اس آپریشن نے آزاد نیوز آؤٹ لیٹ کی شکل میں کچھ مٹھی بھر ویب سائٹس کو چلایا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مغرب نے یوکرین اور یوکرین کو ایک ناکام ریاست ہونے کے ساتھ دھوکہ دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined