عالمی خبریں

آخر کون ہیں ہند نژاد خاتون بھوّیہ لال جو بنائی گئیں ناسا کی کارگزار صدر؟

بھویہ لال کے پاس انجینئرنگ اور خلائی ٹیکنالوجی کا طویل تجربہ ہے۔ وہ سال 2005 سے لے کر 2020 تک آئی ڈی اے، ایس ٹی پی آئی میں بطور ریسرچ اسٹاف کام کر چکی ہیں۔

بھوّیہ لال، تصویر آئی اے این ایس
بھوّیہ لال، تصویر آئی اے این ایس 

امریکہ کے نئے صدر جو بائڈن کی انتظامیہ نے امریکی خلائی ایجنسی ناسا میں تبدیلی کے کام کو دیکھنے کی ذمہ داری ہند نژاد امریکی بھوّیہ لال کے سپرد کی ہے۔ انھیں ناسا کا کارگزار صدر مقرر کیا گیا ہے۔ ناسا نے کہا ہے کہ ’’ناسا میں وہائٹ ہاؤس کے ایک سینئر افسر کے طور پر تقرر کی گئیں بھوّیہ ایجنسی کے لیے بائڈن پریسیڈنشیل ٹرانزیشن ایجنسی ریویو ٹیم کے ایک رکن کی شکل میں کام کریں گی۔‘‘

Published: undefined

یہاں قابل ذکر ہے کہ بھوّیہ لال کے پاس انجینئرنگ اور خلائی ٹیکنالوجی کا طویل تجربہ ہے۔ وہ سال 2005 سے لے کر 2020 تک انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اینالیسس (آئی ڈی اے) اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ٹی پی آئی) میں بطور ریسرچ اسٹاف کام کر چکی ہیں۔ ایس ٹی پی آئی میں شامل ہونے سے پہلے وہ سی-یس ٹی پی ایس، ایل ایل سی سربراہ کی شکل میں بھی کام کر چکی ہیں۔ یہ میساچوئٹس کے والتھم واقع ایک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ریسرچ اینڈ کنسلٹنگ فرم ہے۔

Published: undefined

بھوّیہ لال اس سے قبل کیمبرج کے اے بی ٹی ایسو سی ایٹس اِنک میں سنٹر فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی اسٹڈیز کی ڈائریکٹر کے طور پر بھی اپنی خدمات دے چکی ہیں۔ بھوّیہ نے بین الاقوامی سمینار نیوکلیئر اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی اِن اسپیس میوزیم کے ساتھ خلائی تاریخ اور پالیسی پر ایک سمینار سیریز کا مشترکہ انعقاد بھی کر چکی ہیں۔ خلائی شعبہ میں ان کے تعاون کو دیکھتے ہوئے انھیں انٹرنیشنل اکیڈمی آف ایسٹروناٹس کی ایک کنورسیشنل ممبر کی شکل میں نامزد کیا گیا اور وہ سلیکٹ ہوئیں۔

Published: undefined

بھوّیہ لال نے میساچوئٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے سائنس میں گریجویشن اور نیوکلیئر انجینئرنگ میں پوسٹ گریجویشن کی تعلیم حاصل کی ہے اور ساتھ ہی ٹیکنالوجی اور پالیسی میں ماسٹر آف سائنس کی ڈگری بھی لی ہے۔ علاوہ ازیں انھوں نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے پبلک پالیسی اینڈ پبلک ایڈمنسٹریشن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined