
شیخ حسینہ / آئی اے این ایس
بنگلہ دیش کی یونس حکومت سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے اثر و رسوخ سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ پورے ڈھاکہ شہر کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ملک کی راجدھانی میں ہفتہ کو پولیس نے بڑے پیمانے پر مربوط حفاظتی مشق کی۔ واضح رہے کہ یہ مشق سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی تحلیل ہوچکی عوامی لیگ کے 13 نومبر کو مجوزہ ڈھاکہ لاک ڈاؤن پروگرام کے پیش نظر کی گئی تھی۔ ڈی ایم پی کے ذرائع نے بتایا کہ تقریباً 7000 پولیس اہلکاروں نے شہر کے 142 اہم مقامات پر اس مشق میں حصہ لیا، جس میں عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی رہائش گاہ بھی شامل تھی، تاکہ اگلے ہفتے سڑکوں پر ممکنہ پرتشدد احتجاج کو کنٹرول کیا جا سکے۔
Published: undefined
اس موقع پر عینی شاہدین نے بتایا کہ ڈھاکہ میں پولیس کی موجودگی میں زبردست اضافہ کیا گیا ہے جس سے رہائشیوں میں 13 نومبر کو امن و امان کی صورتحال کے بارے میں تشویش پیدا ہوگئی ہے۔ بنگلہ دیش کا بین الاقوامی جرائم ٹریبونل جلد ہی شیخ حسینہ کے خلاف مبینہ جرائم پر اپنے فیصلے کی تاریخ کا اعلان کرنے والا ہے۔ ڈھاکہ پولیس نے اس تعیناتی کو اپنی معمول کی حفاظتی مشق کا حصہ قرار دیا ہے۔ بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ کے بڑے چوراہوں پر پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد کو انسداد فسادات آلات جیسے اسٹیل ہیلمٹ اور باڈی آرمر پہنے ہوئے دیکھا گیا۔ وہ پیدل چلنے والوں کے بیگ چیک کر رہے تھے اور مشکوک گاڑیوں کی جانچ کر رہے تھے۔
Published: undefined
ڈھاکہ پولیس کے ترجمان محمد طالب الرحمٰن نے صحافیوں کو بتایاکہ ہماری معمول کی آپریشنل سرگرمیوں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری رد عمل کی مشقیں شامل ہیں۔ ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہفتہ کی میگا ڈرل کا مقصد نہ صرف پولیس کے تعاون اور تیاری کااندازہ لگانا تھا بلکہ 13 نومبر سے قبل راجدھانی میں کسی بھی ممکنہ تشدد یا بدامنی کو روکنے کے لیے بھی تھا۔
Published: undefined
یہ مشق فوج کی جانب سے گزشتہ 15 مہینوں سے پولیسنگ ڈیوٹی کے لیے تعینات اپنے تقریباً 60 ہزار فوجیوں میں سے نصف کو واپس بلانے کے صرف تین دن بعد کی گئی ہے۔ بنگلہ دیش کی فوج نے کہا کہ فوجیوں کو آرام اور تربیت کی ضرورت ہے، لیکن انہوں نے فروری میں ہونے والے ممکنہ انتخابات کے لیے مکمل تعاون کا وعدہ کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined