عالمی خبریں

پانچ سو چچڑیوں والے اژدھے کو بچا لیا گیا

آسٹریلیا میں نائیک نامی ایک اژدھے کو بچا لیا گیا ہے۔ سانپ پکڑنے والے کارکنوں کے مطابق انہوں نے آج تک ایسا نہیں دیکھا کہ کسی سانپ کی جلد پر اس قدر زیادہ چچڑیاں موجود ہوں اور اس کا خون چوس رہی ہوں۔

چچڑ زدہ اژدھا
چچڑ زدہ اژدھا 

آسٹریلیا میں سانپ پکڑنے والے ایک شخص کو ایک ایسا اژدھا ملا، جس کے جسم سے پانچ سو سے زائد چچڑیاں چمٹی ہوئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ سانپ کوئنزلینڈ کے ایک سوئمنگ پول سے پکڑا گیا، جہاں یہ کوشش کر رہا تھا کہ کسی نہ کسی طریقے سے چچڑیاں اس کے جسم سے الگ ہو جائیں۔

Published: undefined

ٹونی ہیرسن کا کہنا تھا کہ اسے ایک گھر سے فون کال آئی کہ ان کے سوئمنگ پول میں ایک سانپ ہے اور وہ پانی سے باہر نہیں نکل رہا۔ ہیرسن نے سانپ پکڑتے ہوئے فیس بک پیج پر لائیو ویڈیو شیئر کی۔ سانپ پکڑنے کے ماہر اس شخص کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے 26 سالہ کیرئیر میں آج تک ایسا کوئی ایک بھی سانپ نہیں دیکھا، جس کے جسم سے اس قدر چچڑیاں چمٹی ہوں۔

Published: undefined

ٹونی ہیرسن کا کہنا تھا، ’’اس کے جسم پر سینکڑوں چچڑیاں تھیں۔ اسی وجہ سے وہ پانی میں تھا۔ سانپ انہیں ڈبونا چاہتا تھا۔‘‘ پکڑے جانے والے سانپ کو ’نائیک‘ کا نام دیا گیا ہے اور اسے پکڑنے کے بعد کرمبین وائلڈ لائف ہسپتال میں لے جایا گیا۔ ڈاکڑوں نے کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد اس کی جلد سے 511 چچڑیوں کو الگ کیا۔

Published: undefined

سنیک کیچر کے فیس بک پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ابھی بھی کئی چھوٹی چچڑیاں اژدھے کی کھال سے چمٹی ہوئی ہیں لیکن ان کا علاج ادویات سے کیا جائے گا۔

Published: undefined

یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے پروفیسر اور ماہر طفیلیات اسٹیفن بارکر کا کہنا تھا کہ سانپوں کو چچڑیوں کے حملے کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن یہ کیس منفرد تھا۔ ان کے مطابق شاید اس سانپ کا دفاعی نظام کمزور ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے اسے اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

Published: undefined

چچڑیوں سے جانوروں کو متعدد بیماریاں لگ جاتی ہیں، جو بعد ازاں ان کی موت کا سبب بنتی ہیں۔ اندازوں کے مطابق نائیک کو بھی طویل عرصے تک جانوروں کے ہسپتال میں رکھا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined