عالمی خبریں

کیا خود ایرانی لوگ ہی اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کو مضبوط کر رہے ہیں؟

ایران میں لکڑی کٹ رہی ہے کیونکہ کلہاڑی میں لکڑی لگی ہے، یعنی ایران کے اپنے لوگ ہی موساد کے لیے معلومات فراہم کر رہے ہیں اور خفیہ ایجنسیوں کو مضبوط بنا رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>اسرائیلی حملہ میں تباہ ہوئی ایرانی عمارت / Getty Images</p></div>

اسرائیلی حملہ میں تباہ ہوئی ایرانی عمارت / Getty Images

 

امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے خود کو امن کا مسیحا کے طور پر پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کے اقتدار میں آتے ہی اسرائیل و حماس اور روس و یوکرین کے درمیان چل رہی جنگ بند ہو جائیں گی۔ امریکی عوام نے ان کو ووٹ دے کر کامیاب بھی کر دیا لیکن وہ جنگیں تو کیا ختم ہوتیں، دو اور جنگیں شروع ہو گئیں جن میں ایک میں تو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہو گئی لیکن اسرائیل نے ایران پر جو حملے شروع کیے ہیں، اس نے اس امن کے مسیحا کی جنگ بندی کی پالیسی پر سوالیہ نشان لگا دیے ہیں۔ اس امن کے مسیحا کی پالیسی پر سوالیہ نشان نہیں لگا دیے ہیں بلکہ اس مسیحا کی امن مخالف شبیہ بنا دی ہے کیونکہ ان حملوں میں جس طرح وہ اسرائیل کے نہ صرف ساتھ کھڑا دکھ رہا ہے بلکہ ایران کو دھمکی آمیز پیغامات بھی دے رہا ہے، جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ حملے اسرائیل نے نہیں بلکہ خود امریکہ نے کیے ہوں۔

Published: undefined

اسرائیل نے جو کل یعنی 13 جون کو دیر رات گئے ایران پر حملے کیے ہیں، اس نے اسرائیل کی فوجی صلاحیتوں کا لوہا تو منوا دیا ہے۔ ایران کے کئی اعلیٰ فوجی جرنیل اور نیوکلیئر ٹھکانوں کو ان اسرائیلی حملوں میں ختم کر دیا گیا ہے جس کے جواب میں ایران نے بھی کارروائی کی ہے لیکن کیونکہ ذرائع ابلاغ پر پیسے کا قبضہ ہے اس لیے ان ایرانی کارروائیوں میں کسی بڑے نقصان کی کوئی خبر نہیں ملی ہے۔ اسرائیلی حملوں نے کس کا کتنا نقصان کیا ہے یہ تو مستقبل میں ہی پتہ لگے گا لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ان حملوں نے اس امن کے مسیحا کی پول کھول دی ہے۔

اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ اسرائیل ایران کو ابھی تک کافی نقصان پہنچا چکا ہے لیکن ایران نہ تو اپنے دشمن کو سمجھنے میں کامیاب رہا ہے اور نہ ہی اپنے یہاں موجود دشمن کے لوگوں پر نظر رکھنے میں۔ جنرل قاسم سلیمانی، مرحوم صدر ابراہیم رئیسی، اسماعیل ہنیہ، حسن نصراللہ وغیرہ کے انتقال سے بھی ایران نے کوئی سبق نہیں سیکھا۔

Published: undefined

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جس طرح کے حملے اسرائیل کی جانب سے ہوئے ہیں، اس سے یہ بات تو واضح ہو گئی ہے کہ لکڑی کٹی اسی لیے ہے کیونکہ کلہاڑی میں کوئی لکڑی لگی ہے، یعنی ایران کے اپنے لوگ ہی اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہے ہیں اور وہی معلومات کے ذریعے موساد کو مضبوط کر رہے ہیں۔ اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ دنیا نے ترقی بہت کر لی ہے اور اب جنگیں افرادی قوت سے نہیں بلکہ ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر جیتی جاتی ہیں۔ افرادی قوت صرف جنگ کو لمبا ضرور کر سکتی ہے لیکن ٹیکنالوجی جنگ کو جتاتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل خود کوئی بڑی طاقت نہیں ہے لیکن پوری دنیا پر جو اس کا معاشی دباؤ ہے، اس نے اسے ایک بڑی طاقت بنا دیا ہے۔ اسرائیل کو بڑی معاشی طاقت بنانے میں ہتھیاروں کی ترسیل، دواؤں کی ترسیل، روز مرہ کے سامان کی ترسیل میں تو بڑا ہاتھ ہے ہی، ساتھ میں امریکہ کا ساتھ بھی اس کو بڑی معاشی طاقت بناتا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ امریکہ اور اسرائیل بہت دور کی سوچ رکھتے ہیں لیکن پچھلے کچھ سالوں سے اقتدار کی جنگ اس دور کی سوچ کو متاثر کر رہی ہے۔ امریکہ میں ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کی ضد نے اور اسرائیل میں نیتن یاہو کے اقتدار میں برقرار رہنے کی کوششوں نے اس معاشی کھیل کو بھی متاثر کیا ہے۔ (جس پر اگلے مضمون میں اپنی سمجھ کے حساب سے روشنی ڈالی جائے گی)

Published: undefined

اس حقیقت پر بھی کوئی پردہ زیادہ دیر تک نہیں رکھا جا سکتا کہ ایران پر حملہ ہو تو موساد کی معلومات اتنی سٹیک کہ اس کی واہ واہی کرتے دنیا نہیں تھکتی اور جب پڑوس میں بیٹھے ایک گروہ یعنی حماس کی بات ہو تو یہی موساد پوری طرح ناکام ثابت ہوتی ہے اور اسے پتہ نہیں لگ پاتا کہ اتنے لوگ کیسے یرغمال بنا لیے گئے اور اتنے لوگ کیسے مار دیے گئے۔ یعنی صاف ظاہر ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کی معلومات اور ان کی کارکردگی پر شک نہیں کیا جا سکتا لیکن کس عمل کی کس وقت ضرورت ہے اور کس کو ضرورت ہے اس پر دارومدار ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ دونوں صورتوں میں نیتن یاہو کو اس کی سیاسی ضرورت تھی۔  

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined