عالمی خبریں

پیدائشی شہریت پر ٹرمپ کے حکم پر ایک اور جج نے لگائی روک، 22 ریاستوں اور دیگر تنظیموں کی عرضی پر عدالت کا فیصلہ

جج ڈبیورا بورڈمین نے کہا کہ ملک کی کسی بھی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے قدم کی حمایت نہیں کی ہے۔ ٹرانسجینڈر کے تعلق سے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر ٹرمپ جلد ہی دستخط کرنے والے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر یو این آئی</p></div>

ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر یو این آئی

 

امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والے لوگوں کے یہاں پیدا ہونے والے کسی بھی بچے کے لیے پیدائشی شہریت کے حق کو ختم کرنے کے انتظام والے صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر پر بدھ کو ایک اور جج نے عارضی طور پر روک لگا دی۔ عدالت کا یہ فیصلہ 22 ریاستوں کے ساتھ ہی دیگر تنظیموں کی عرضی پر آیا ہے، جنہوں نے ٹرمپ کے اس حکم پر روک لگانے کی گزارش کی تھی۔

میری لینڈ کی وفاقی عدالت کی جج ڈیبورا بورڈ مین نے دلیلیں سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے قدم کی حمایت نہیں کی ہے۔ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر پر روک کو لے کر مائیگرینٹ رائٹس ایڈووکیسی گروپس کاسا اور اسائلم سیکر ایڈوکیسی پروجیکٹ اور کچھ حاملہ خواتین نے بھی مقدمہ کیا ہے۔

Published: undefined

واضح ہو کہ ٹرمپ نے حلف برداری کے بعد پیدائشی شہریت پر روک لگانے کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیا تھا۔ اس کے بعد ایک عدالت نے قومی سطح پر اس پر عارضی طور پر روک لگا دی تھی۔ واشنگٹن میں 4 ریاستوں کے ذریعہ الگ مقدمہ دائر کیا گیا ہے، جہاں ایک جج نے حکم کو واضح طور سے غیر آئینی قرار دیا ہے۔

وہیں دوسری طرف ڈونالڈ ٹرمپ جلد ہی ایک ایسے ایگزیکٹیو آرڈر پر بھی دستخط کرنے جا رہے ہیں جس کے بعد ٹرانسجینڈر کھلاڑی خاتون طبقہ کے کھیلوں میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔ یہ حکم ان ٹرانسجینڈر ایتھلیٹ پر نافذ ہوگا جو پیدائش کے وقت مرد تھے اور بعد میں جنس تبدیل کرا کر خاتون بن گئے۔

Published: undefined

ٹرمپ نے حال ہی میں ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرکے وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ کو ٹرانسجینڈر فوجیوں سے متعلق پنٹاگون کی پالیسی کو ترمیم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ٹرمپ کے اس حکم سے آنے والے وقت میں امریکی فوج میں ٹرانسجینڈر فوجیوں کی بھرتی پر پابندی لگ سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined