اسرائیلی حملوں کے بعد دوحہ کی عمارت سے اٹھتا دھواں/ویڈیو گریب
گزشتہ 2 سالوں سے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کی لپٹیں پہلے ہی کئی ممالک تک پہنچ چکی ہیں۔ لبنان اور ایران جیسے ممالک اسرائیل کے خلاف براہ راست جنگ میں کود چکے ہیں۔ لیکن منگل (9 ستمبر) کو اسرائیل نے دنیا کو اس وقت حیران کر دیا جب اسرائیلی فوج نے قطر کی راجدھانی دوحہ پر حملہ کر تے ہوئے حماس رہنماؤں کو ہدف بنانے کا دعویٰ کیا۔ یہ وہی قطر ہے جہاں پر حماس کے ساتھ ثالثی کی میٹنگ ہوتی رہی ہے۔ ایسے میں امن مذاکرات کا پلیٹ فارم بنے ملک کے اندر ہی داخل ہوکر حملے کرنے سے پورے مشرق وسطیٰ کی صوتحال بگڑنے کا خدشہ ہے۔ اتوار اور پیر کو قطر نے اسلامی اور عرب ممالک کی میٹنگ بلا لی ہے۔ اس میٹنگ میں اسرائیل کے حملے سے پیدا حالاتوں پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
Published: undefined
اس درمیان خبر ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی اسرائیل کی اس حرکت پر خفا ہیں۔ ’ایکسیوس‘ نے ذرائع کے حوالے شائع رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے فون کر کے بنجامن نیتن یاہو سے کہا کہ ایسی حرکت دوبارہ نہیں ہونی چاہیے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ قدم قابل قبول نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قطر کی راجدھانی میں حملے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر بھی دنگ رہ گئے۔ اس تعلق سے جب بات ہوئی تو ٹرمپ نے نیتن یاہو اور ان کے مشیروں کے کام پر حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’آخر آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
حالانکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اعتراض اور مسلم ممالک کی ناراضگی کے بعد بھی بنجامن نیتن یاہو اپنے موقف سے پیچھے ہٹتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ قطر سمیت دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک پر حملہ کرتے رہیں گے۔ ساتھ ہی نیتن یاہو نے قطر کو براہ راست چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ یا تو وہ دہشت گردوں کو باہر نکالے یا پھر حملوں کے لیے تیار رہے۔ اس درمیان لبنان میں ایک بار پھر سے اسرائیل کی فوج نے حملے کیے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ ہم نے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو تباہ کیا ہے۔ یہ حملے لبنان کی وادی بیکا میں ہوئے ہیں، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
Published: undefined
اسرائیلی فوج نے کہا کہ ہم نے وادی بیکا میں حزب اللہ کے ایسے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں، جہاں اس نے ہتھیاروں کا ذخیرہ رکھا ہے۔ یہاں پہلے بھی اسرائیل حملہ کرتا رہا ہے۔ اس درمیان اسرائیل کو ایک کامیابی یہ ملی ہے کہ شام نے خود ہی اپنے ملک میں واقع حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ دراصل شام کے موجودہ صدر احمد الشرع کو حزب اللہ کے خلاف مانا جاتا ہے۔ جبکہ شام کے سابق صدر بشار الاسد کو حزب اللہ کا حامی مانا جاتا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined