عالمی خبریں

افغانستان: دکانوں کے باہر کھڑے ’مینیکن‘ کی گردنیں کیوں کاٹ رہا طالبان؟

دراصل طالبان حکومت نے حکم صادر کیا تھا کہ کپڑے کی دکانوں پر لگے ماڈلس کی مورتیوں کو ہٹا دیا جائے، اسے اسلام کو ٹھیس پہنچانے والا بتایا گیا اور مینیکن کو دکانوں سے ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔

مینیکن، علامتی تصویر آئی اے این ایس
مینیکن، علامتی تصویر آئی اے این ایس 

افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد کئی طرح کی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں۔ خصوصاً خواتین کو لے کر کئی طرح کے احکامات صادر کیے جا چکے ہیں۔ اس درمیان افغانستان کے ہرات علاقہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک شخص کپڑے کی دکان پر لگے ’مینیکن‘ (ماڈلس کی مورتیاں) کی گردنیں کاٹتا نظر آ رہا ہے۔ اس کے آس پاس کھڑے لوگ اللہ کبر کے نعرے لگا رہے ہیں اور ہنس رہے ہیں۔

Published: 05 Jan 2022, 4:40 PM IST

دراصل طالبان حکومت نے حکم صادر کیا تھا کہ کپڑے کی دکانوں پر لگے ماڈلس کی مورتیوں کو ہٹا دیا جائے۔ اسے اسلام کو ٹھیس پہنچانے والا بتایا گیا اور مینیکن کو دکانوں سے ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا۔ یہ حکم مغربی افغان علاقہ ہرات میں اخلاقیات عام کرنے اور برائی روکنے والی وزارت کے ذریعہ صادر کیا گیا۔

Published: 05 Jan 2022, 4:40 PM IST

’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق وزارت کے مقامی محکمہ کے سربراہ عزیز الرحمن نے مینیکن کو مورتیوں کی شکل بتایا اور دعویٰ کیا کہ ان کی پوجا کی جا رہی تھی، جو اسلام میں ممنوع ہے۔ مورتیوں کی پوجا اسلام میں ایک سنگین گناہ ہے اور طالبان نے اسی کے پیش نظر مینیکن پر پابندی لگا دی۔ اب کہیں مینیکن دکھائی دے رہا ہے تو اس کی گردن زدنی کی جا رہی ہے۔

Published: 05 Jan 2022, 4:40 PM IST

دلچسپ بات یہ ہے کہ دکانداروں نے کچھ دلائل پیش کیے تھے کہ کیوں انھیں مینیکن کی ضرورت ہے۔ اس کے پیش نظر عزیز الرحمن نے کہا کہ مینیکن کو ہٹانے کی جگہ ان کے سر قلم کر دیئے جائیں۔ ساتھ ہی عزیز نے متنبہ کیا کہ اگر دکاندار اس فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو انھیں سخت سزا دی جائے گی۔

Published: 05 Jan 2022, 4:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 05 Jan 2022, 4:40 PM IST