تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اس وقت ہندوستان کے دورے پر ہیں جو اس وقت کافی سرخیاں بٹور رہا ہے۔ یہ دورہ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان اچھے تعلقات کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔ 2021 میں امریکی انخلاء کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا اور اپنی حکومت قائم کی۔ حالانکہ ہندوستان نے انہیں ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس کے باوجود دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
Published: undefined
اس دوران دوسری اہم خبر جو سرخیوں میں ہے وہ افغانستان کی کرنسی ہے جو حیران کردینے والی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ افغانستان ایک غریب ملک ہے پھر بھی اس کی کرنسی ہندوستانی روپے سے زیادہ قیمتی ہے۔’ایکس ای ڈاٹ کام‘ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے 1 روپے کی قدر ہندوستان میں 1 روپے 33 پیسے کے برابر ہے، جب کہ افغانستان میں ہندوستان کے 1 روپے کی قدر صرف 0.75 پیسے ہے۔
Published: undefined
یہ حیرت کی بات ہے کہ طالبان کے زیر کنٹرول افغانستان میں جہاں بے روزگاری، ناخواندگی اور غربت عروج پر ہے، وہاں کرنسی اتنی مضبوط کیسے رہ سکتی ہے۔ اس کے پیچھے کئی دلچسپ وجوہات ہیں۔ طالبان حکومت نے ملک میں امریکی ڈالر اور پاکستانی روپے کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اس سے ملک کے اندر غیر ملکی کرنسی کی مانگ میں کمی آئی ہے اور افغانسران کے روپے کی قدر مستحکم ہے۔
Published: undefined
مثال کے طور پر اگر کوئی ہندوستانی افغانستان میں 1 لاکھ روپے کماتا ہے تو ہندوستان میں اس کی قیمت 1 لاکھ 32 ہزار روپے ہوگی۔ یہ 32 ہزار روپے کا فرق اپنے آپ میں کافی اہم ہے۔ حالانکہ اگر ہم پاکستان اور بنگلہ دیش پر غور کریں تو ان کی کرنسی کی قدر ہندوستان کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ پاکستان میں ہندوستانی 1 روپے کی قدر 3 روپے 17 پیسے ہے جب کہ بنگلہ دیش میں ہندوستانی 1 روپے کی قدر 1 روپے 37 پیسے ہے۔
Published: undefined