آئی اے این ایس
زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ دل کا دورہ، اسٹروک یا دل کی ناکامی بغیر کسی پیشگی اشارے کے اچانک واقع ہوتی ہے. تاہم، ایک نئی تحقیق نے اس تصور کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ امریکہ کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی اور جنوبی کوریا کی یونسی یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 99 فیصد معاملات میں دل کی شدید بیماری سے پہلے جسم میں کچھ نہ کچھ خطرے کے عوامل موجود ہوتے ہیں۔
Published: undefined
تحقیق میں تقریباً 93 لاکھ کورین اور 7 ہزار سے زائد امریکی افراد کے صحت کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ ان افراد کی تقریباً 20 سال تک نگرانی کی گئی۔ اس دوران دیکھا گیا کہ جو افراد ہارٹ اٹیک، دل کی ناکامی یا اسٹروک کا شکار ہوئے، ان میں سے تقریباً تمام میں پہلے سے ایک یا ایک سے زیادہ خطرے کے عوامل موجود تھے۔
تحقیق میں 4 اہم خطرے کے عوامل نمایاں ہوئے: ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور تمباکو نوشی۔ سب سے زیادہ عام خطرہ ہائی بلڈ پریشر تھا۔ کوریا میں 95 فیصد سے زیادہ اور امریکہ میں 93 فیصد سے زائد مریضوں میں دل کی بیماری سے پہلے بلڈ پریشر معمول سے زیادہ پایا گیا۔
Published: undefined
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جواں سال خواتین میں بھی، جنہیں عام طور پر دل کی بیماری کا کم خطرہ سمجھا جاتا ہے، 95 فیصد سے زائد معاملات میں کوئی نہ کوئی خطرہ موجود تھا۔
اس تحقیق کے سینئر مصنف ڈاکٹر فلپ گرین لینڈ نے کہا، ’’یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ دل کی بیماریاں اچانک نہیں ہوتیں، بلکہ ان کے پیچھے پہلے سے موجود عوامل ہوتے ہیں جنہیں پہچانا اور روکا جا سکتا ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم ان قابلِ تبدیل عوامل پر توجہ دیں، جیسے ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا، شوگر کی نگرانی، تمباکو نوشی ترک کرنا اور کولیسٹرول کو معمول پر لانا۔‘‘
Published: undefined
تحقیق میں ایک ثانوی تجزیہ بھی کیا گیا، جس میں ڈاکٹرز کی مقرر کردہ شدید حدوں کو بنیاد بنایا گیا، مثلاً بلڈ پریشر 140/90 سے زیادہ، کولیسٹرول 240 سے زیادہ، بلڈ شوگر 126 سے اوپر اور تمباکو نوشی۔ اس تجزیے میں بھی پایا گیا کہ 90 فیصد سے زیادہ مریضوں میں پہلا ہارٹ اٹیک یا اسٹروک آنے سے پہلے یہ شدید سطح کے خطرے کے عوامل موجود تھے۔
ماہرین صحت کے مطابق اس تحقیق کے نتائج لوگوں کو ہمت دے سکتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی کے انداز میں تبدیلی لا کر دل کی بیماریوں کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کر سکتے ہیں اور یہ کہ یہ بیماری اچانک نہیں آتی، بلکہ اس سے بچاؤ ممکن ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined