صحت

بھنے چنے میں ممنوعہ اورامائن ڈائی کی ملاوٹ! پرینکا چترویدی کا وزیرِ صحت سے فوری کارروائی کا مطالبہ

چنے میں رنگ چمکانے کے لیے خطرناک اورامائن ڈائی کی ملاوٹ پر پرینکا چترویدی نے وزیرِ صحت جے پی نڈا کو خط لکھ کر ملک گیر ہیلتھ الرٹ، سخت کارروائی اور ایف ایس ایس اے آئی کے اندرونی آڈٹ کا مطالبہ کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>پرینکا چترویدی / آئی اے این ایس</p></div>

پرینکا چترویدی / آئی اے این ایس

 

ممبئی: راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے مرکزی وزیرِ صحت جے پی نڈا کو ایک تفصیلی خط لکھ کر ملک بھر میں فروخت ہونے والے بھنے ہوئے چنے میں خطرناک اورامائن نامی کیمیکل ڈائی کے ممکنہ استعمال پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ ان کے مطابق یہ معاملہ محض ملاوٹ کا نہیں بلکہ براہِ راست لاکھوں افراد کی صحت سے جڑا ایک سنگین مسئلہ ہے، جس پر فوری مداخلت ناگزیر ہے۔

اپنے خط میں پرینکا چترویدی نے واضح کیا کہ بازاروں میں دستیاب بہت سے بھنے چنوں پر چمک پیدا کرنے یا انہیں زیادہ پُرکشش دکھانے کے لیے اورامائن نامی مصنوعی ڈائی ملائی جا رہی ہے، جو دراصل کپڑا اور چمڑے کی صنعت میں استعمال ہونے والا صنعتی رنگ ہے۔ اسے کسی بھی صورت انسانی خوراک میں شامل نہیں کیا جا سکتا اور اس کا استعمال نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ عالمی ادارۂ صحت کی ذیلی تنظیم، آئی اے آر سی کے مطابق ممکنہ طور پر کینسر پیدا کرنے والے مادّوں میں شمار ہوتا ہے۔

Published: undefined

ان کا کہنا ہے کہ یہ ڈائی جسم کے اہم اعضاء جیسے جگر، گردے اور مثانے پر مضر اثرات ڈال سکتی ہے، جب کہ اعصابی نظام کو کمزور کرنے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس پر فوری روک نہ لگائی گئی تو اس کے نتائج صحتِ عامہ کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

سینیٹر نے اپنے خط میں فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ 2006 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اورامائن یا اس نوعیت کی کسی بھی مصنوعی صنعتی ڈائی کو کھانے پینے کی اشیا میں شامل کرنا مکمل طور پر ممنوع ہے۔ اس کے باوجود مختلف علاقوں میں اس کا استعمال جاری رہنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بازار میں نگرانی کا نظام کمزور ہے اور فوڈ سیفٹی کے قوانین پر عمل درآمد مؤثر انداز میں نہیں ہو پا رہا۔

Published: undefined

پرینکا چترویدی نے ایف ایس ایس اے آئی کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ نہ تو بازار میں باقاعدہ نگرانی ہوتی ہے، نہ ہی نمونوں کی ٹائم باؤنڈ ٹیسٹنگ کی جاتی ہے۔ عوامی آگاہی بھی کم ہے، جس کے سبب غیر ذمہ دار عناصر بے خوف ہو کر خطرناک کیمیکل خوراک میں شامل کر رہے ہیں۔

انہوں نے وزیرِ صحت سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر ملک گیر ہیلتھ الرٹ جاری کیا جائے تاکہ لوگ اس ممکنہ ملاوٹ کے بارے میں باخبر رہیں۔ ساتھ ہی بھنے چنے اور دیگر ایسی مصنوعات کی بڑے پیمانے پر لیبارٹری ٹیسٹنگ کرائی جائے۔ انہوں نے ضابطہ توڑنے والوں کے خلاف سخت کارروائی—جیسے لائسنس کی منسوخی، بھاری جرمانے، اور جیل—کو یقینی بنانے پر زور دیا۔

Published: undefined

سینیٹر نے ریاستی صحت محکموں کو متوازی نگرانی اور ٹیسٹنگ کے لیے واضح ہدایات دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ اس عمل کی جامع جانچ ہو سکے۔ مزید برآں، ایف ایس ایس اے آئی کی اندرونی کمزوریوں کی نشاندہی کے لیے ایک اندرونی آڈٹ کرانے کی سفارش بھی کی۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ خوراک میں ایسے کیمیکلز کا استعمال ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو محفوظ اور معیاری خوراک فراہم کرے اور غذائی اشیا پر عوام کا اعتماد بحال کرے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined