فائل تصویر آئی اے این ایس
نیشنل مینٹل ہیلتھ پروگرام کے مشیر ڈاکٹر نریش پروہت نے ہفتہ کو ورلڈ شیزوفرینیا ڈے پر کہا کہ شیزوفرینیا ایک ذہنی بیماری ہے، لیکن لوگ اس کا علاج کرانے کے بجائے اکثر اسے بھوت- پریت، روح اور جادو ٹونے کا اثر سمجھ کر جھاڑ پھونک کے چکر میں پڑجاتے ہیں۔ اس وجہ سے بیماری مزید بڑھ جاتی ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر پروہت نے کہا کہ اس بیماری میں مبتلا تقریباً 25 فیصد مریض خودکشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ایک ذہنی بیماری ہے جس میں مریض کو اپنی شخصیت کا کوئی اندازہ نہیں ہوتا۔ اس کی زندگی میں نہ تو خوشی رہتی ہے اور نہ ہی غم۔ خواتین کے مقابلے مردوں میں شیزوفرینیا زیادہ عام ہے۔
Published: undefined
معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر پروہت نے کہا کہ اس بیماری میں شخص شکوک و شبہات کی بات زیادہ کرتا ہے۔ وہ اپنے خلاف کسی سازش کے امکان سے خوفزدہ رہتا ہے۔ اس کے علاوہ تنہا رہنا، بغیر کسی وجہ کے ہنسنا، مسکرانا اور خود سے باتیں کرنا اس بیماری کی اہم علامات ہیں۔ اس میں مبتلا لوگوں کو ہر وقت، ہر جگہ خطرہ محسوس ہوتا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر پروہت کا کہنا تھا کہ یہ بیماری ایک فیصد لوگوں میں ہوتی ہے اور اس میں مبتلا افراد نشے کی زد میں زیادہ آتے ہیں۔ شیزوفرینیا کئی وجوہات کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ تناؤ اور خاندانی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ اس کے لیے مریضوں کو عام طور پر اینٹی سائیکوٹک ادویات دی جاتی ہیں۔ڈاکٹر پروہت نے کہا کہ عام طور پر شیزوفرینیا کی علامات کو پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر والدین، بہن بھائیوں کو یہ مرض لاحق ہو تو بچے بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined