آئی اے این ایس
دل ہمارے جسم کے سب سے اہم اعضاء میں سے ایک ہے۔ اگر آپ کا دل رک جاتا ہے تو آپ سیکنڈوں میں اپنی جان سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ یہ مسلسل کام کرتا ہے، خون کو پمپ کرتا ہے اور جسم کے ہر حصے تک آکسیجن اور ضروری غذائی اجزاء پہنچاتا ہے۔ اس لیے دل کو صحت مند رکھنا اور اس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
Published: undefined
جب بھی دل کی صحت کو بہتر بنانے یا برقرار رکھنے کی بات آتی ہے تو لوگ اکثر سوچتے ہیں کہ اس کے لیے کسی ماہر کی ضرورت ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دل کی بیماری میں ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہے لیکن اگر خود خیال رکھیں تو بہتر ہوگا۔
Published: undefined
آپ آسانی سے گھر پر اپنے دل کی صحت کی دیکھ بھال رکھ سکتے ہیں۔ اس سے دل کی کسی بھی پریشانی کا جلد پتہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے اور بر وقت اقدامات کرنے سے دل کے دورے کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آپ گھر بیٹھے اپنے دل کی جانچ کیسے کر سکتے ہیں؟ تو تین آسان طریقے اپنائیں تو اس بڑی تشویش سے کسی حد تک راحت مل سکتی ہے۔
Published: undefined
اول یہ کہ آپ کو جلدی جلدی اپنے دل کی پیمائش کرنا چاہئے۔ دل کی دھڑکن ( پلس) بتاتی ہے کہ آپ کا دل فی منٹ کتنی بار دھڑکتا ہے۔ عام طور پر آرام کے وقت، آپ کا دل فی منٹ 60 سے 100 بار دھڑکتا ہے۔ بعض اوقات دل کی دھڑکن سست ہونا اچھی صحت کی علامت ہوتی ہے۔
Published: undefined
دوسر، سڑھیوں والا ٹیسٹ کر نا یہ دیکھنے کا آسان طریقے ہے کہ کثرت کرتے وقت آپ فل اور لنگس کتنی اچھی طرح کام کررہے ہیں۔ سیڑھیاں چڑھ کر اپنے دل کی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ عام رفتار سے تقریباً 4 منَوں کی سیڑھیاں یا 60 سیڑھیاں چڑھیں،اپنی رفتار اور سانس لینے پر دھیان دیں۔ مانا جاتا ہے کہ ایک عام آدمی کو بغیرچکر آئے یا سانس پھولے 90 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں سیڑھیاں چڑھ لینا چاہئے۔ اس میں اگر وقت زیادہ لگتا ہے، سینے میں درد، چکر آنا یا سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اس ٹیسٹ کو مستقل کرنے سے دل کے مسائل کا جلد پتہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے۔
Published: undefined
تیسرا یہ کہ دل کی نگرانی کے لیے ایپس اور آلات استعمال کریں، ٹیکنالوجی نے آپ کے دل کی صحت کی نگرانی کرنا آسان بنا دیا ہے۔ اسمارٹ فونز اور اسمارٹ واچز میں موجود سینسر آپ کے دل کی دھڑکن کی پیمائش کرسکتے ہیں۔ کچھ جدید آلات دل کی بے قاعدہ دھڑکنوں (جیسے ایٹریل فبریلیشن) کا بھی پتہ لگا سکتے ہیں، جو آپ کے فالج کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined