فائل تصویر آئی اے این ایس
کورونا نے ایک بار پھر دستک دی ہے۔ جس کی وجہ سے محکمہ صحت ایلرٹ ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج نے لوگوں سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے، کیونکہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں کووڈ-19 کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور کیرالہ میں بھی انفیکشن میں اضافے کا امکان ہے۔ مئی کے مہینے میں ریاست میں 182 کووڈ کیسز کی تصدیق ہوئی تھی، جن میں سے 57 کوٹایم، 34 ایرناکولم، اور 30 ضلع ترواننت پورم سے تھے۔
Published: undefined
ریاست کی وزیر صحت وینا جارج کی صدارت میں ریاستی سطح کی ریپڈ رسپانس ٹیم (آر آرٹی) کی میٹنگ بلائی گئی تاکہ احتیاطی تدابیر پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ Omicron JN1 ذیلی قسم LF.7 اور NB.1.8 جنوب مشرقی ایشیا میں تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ اگرچہ ان کی شدت زیادہ نہیں ہے لیکن ان میں انفیکشن کو تیزی سے پھیلانے کی صلاحیت زیادہ ہے۔ لہذا، خود کی حفاظت سب سے اہم ہےاوراسپتال میں علاج کو یقینی بنائیں۔ وزیر نے یہ بھی واضح کیا کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو کچھ نجی اسپتالوں میں ریفر کرنا درست نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہےجن لوگوں کو نزلہ، گلے کی خراش، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہو انہیں ماسک پہننا چاہیے،بزرگ افراد، حاملہ خواتین اور سنگین بیماریوں میں مبتلا افراد کو عوامی مقامات پر اور سفر کے دوران ماسک پہننا چاہیے، اسپتالوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے، ہیلتھ ورکرز کے لیے بھی ماسک لازمی ہیں،بلا ضرورت اسپتال نہ جائیں، صابن سے بار بار ہاتھ دھونے کا مشورہ دیا گیا ہے، جن لوگوں میں علامات پائی جاتی ہیں ان کا کووِڈ ٹیسٹ کرایا جانا چاہیے،آر ٹی پی سی آر کٹس اور ضروری حفاظتی سامان کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات دی گئی ہیں۔
Published: undefined
میٹنگ میں نپاہ وائرس سے بچاؤ پر بھی خصوصی بات چیت ہوئی۔ کنٹرول روم کو پروٹوکول کے مطابق فعال رکھنے اور فعال مانیٹرنگ جاری رکھنے کی ہدایات دی گئیں۔ تاہم، چونکہ فی الحال وائرس کا کوئی پھیلاؤ نہیں ہے، اس لیے کنٹرول زونز کو ہٹانے کی سفارش کی گئی ہے۔
Published: undefined
محکمہ صحت نے خبردار کیا کہ مانسون کی آمد کے ساتھ ہی ریاست میں ڈینگو، لیپٹوسپائروسس اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس لیے زمینی سطح پر سرگرمیاں تیز کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ خاص طور پر بارش کی وجہ سے انفیکشن پھیلنے کا خدشہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined