تعلیم اور کیریر

دہلی یونیورسٹی کے چار ہزار اڈہاک اساتذہ کا مستقبل خطرے میں

دہلی یونیورسٹی پرنسپل یونین  نے اڈھاک ٹیچروں کی تقرری پر 28 اگست کے خط کے سلسلے میں وائس چانسلر سے وضاحت کا مطالبہ کیا گیا ہے، جواب نہ ملنے تک ہزاروں اڈھاک اساتذہ کی تقرری پر خطرے پنڈلا رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی پرنسپل یونین (ڈوپا) نے اڈھاک ٹیچروں کی تقرری سے متعلق 28 اگست کے خط کے سلسلے میں وائس چانسلر یوگیش کمار تیاگی سے وضاحت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط کا جواب نہ ملنے تک ہزاروں اڈھاک اساتذہ کی تقرری خطرے میں پڑنے کے ساتھ بحران میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔ دہلی یونیورسٹی ٹیچر ز یونین (ڈیوٹا) نےا س بحران کے سلسلے میں4 دسمبر سے مکمل ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے سبھی اساتذہ اگزام ڈیوٹی کا بائیکاٹ کریں گے اور کاپیاں بھی نہیں جانچیں گے۔

Published: 30 Nov 2019, 11:11 PM IST

ڈوپا کے صدر ڈاکٹر جسوندر سنگھ اور سکریٹری منوج سنہا نے تیاگی کو سنیچر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ 28 اگست کے خط میں مستقل تقرریوں ہونے تک نئے عہدوں پر گیسٹ ٹیچروں کی تقرری کی بات لکھی گئی ہے اس لئے پہلے سے پڑھارہے اڈھاک ٹیچروں کی تقرریوں کو جاری رکھنے کے معاملے میں ان کے عہدے کو نیا عہدہ تسلیم کیا جانا چاہئے یا نہیں، اس مسئلہ میں یونیورسٹی اپنا رخ واضح کرے اور جب تک صورت حال واضح نہیں ہوتی ہے تب تک اڈھاک ٹیچروں کی تقرری خطرے میں پڑ گئی ہے۔

Published: 30 Nov 2019, 11:11 PM IST

اس واقعہ سے چار ہزار سے زیادہ اڈھاک ٹیچروں پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے اور یونیورسٹی میں غیر یقینی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے اور یہ سوال بھی اٹھ گیا ہے کہ طالب علموں کا مستقبل کیا ہوگا۔ کئی کالجوں میں اڈھاک ٹیچروں کی تنخواہ بھی روکنے جانے کی خبر ہے جس کی وجہ سے اڈھاک ٹیچر وں میں تشویش کی صورت حال پیداہوگئی ہے۔ یہ اساتذہ دس برسوں سے زیادہ عرصے سے کالجوں میں پڑھا رہے ہیں اور مستقل تقرریوں کا انتظام کررہے ہیں۔

Published: 30 Nov 2019, 11:11 PM IST

ڈوٹا کے ایکزی کیٹیو باڈی نے کل ہی یہ مطالبہ کیا تھا کہ یونیورسٹی 28 اگست کا خط واپس لے جس میں خالی عہدوں پر صرف گیسٹ ٹیچروں کو تقرری کی بات لکھی گئی ہے۔ اس کے خلاف میں دس ہزار اساتذہ بدھ سے ہڑتال پر چلے جائیں گے۔ان اساتذہ نے معاشی طور سے کمزور طالب علموں کے ریزرویشن کے لئے مزید عہدے محفوظ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: 30 Nov 2019, 11:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Nov 2019, 11:11 PM IST