دہلی کے ایک سرکاری پرائمری اسکول میں بچوں کو مذہب کی بنیاد پر باٹ کر الگ الگ کلاسوں میں بیٹھانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن (نارتھ ایم سی ڈی) کے کچھ اساتذہ نے یہ الزام لگایا ہے۔ اسکول وزیرآباد گاؤں میں واقع ایم سی ڈی بوائز اسکول ہے۔ دی انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں اس کی تصدیق کی ہے۔
اخبار کے مطابق پہلے درجہ کے ’اے‘ سیکشن میں اگر 36 طلبا ہیں تو ’بی‘ میں اتنے ہی مسلم طلبا ہیں۔ اسی طرح دوسری کلاس کے ’اے‘ سیکشن کے رجسٹر میں 47 ہندو طلبا درج ہیں جبکہ ’سی‘ میں 40 مسلم۔ تیسری، چوتھی اور پانچویں کلاسز کے کچھ سیکشنوں کا بھی اسی طرح بٹوارہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ کچھ سیکشنوں میں ہندو مسلم دونوں طالب علم موجود ہیں۔
اسکول کے کارگزار پرنسپل سی بی شہراوت نے اخبار سے بات کرتے ہوئے طلبا کو مذہب کی بنیاد پر الگ الگ سیکشنوں میں باٹنے کو غلط قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کلاسز کو الگ الگ سیکشن میں بانٹنا معمول کے حساب سے ہر اسکول میں ہوتا ہے۔ اسکول میں امن رہے اور سیکھنے کا اچھا ماحول بنا رہے اس لئے انتظامیہ کے کہنے پر ہی ایسا کیا جاتا ہے۔‘‘
Published: 10 Oct 2018, 1:07 PM IST
حالانکہ اخبار نے ذرائع کے حوالہ سے کہا ہے کہ شہراوت کو جوالائی میں چارج ملا ہے اور اس کے بعد ہی مذہب کی بنیاد پر کلاسیں باٹی گئی ہیں۔ اس معاملہ میں اسکول کے اساتذہ سے کوئی تبادلہ خیال نہیں کیا گیا۔ الٹے بتایا تو یہاں تک جاتا ہے کہ جب کچھ اساتذہ نے اس حوالہ سے شہراوت سے بات کرنی چاہی تو انہوں نے اساتذہ کو دھمکاتے ہوئے کہ - اپنی نوکری کی فکر کرو۔
اخبر کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 20 دن پہلے کچھ اساتذہ اس معاملہ کی شکایت درج کرانے اعلی افسران کے پاس بھی گئے تھے لیکن ان کی رپورٹ درج نہیں کی گئی۔ ادھر میونسپل کارپوریشن کے شعبہ تعلیم کے ایک افسر نے کہا کہ معاملہ ابھی ان کے علم میں نہیں آیا ہے۔ اس کی جانچ کی جائے گی اور اگر الزامات درست پائے جاتے ہیں تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
Published: 10 Oct 2018, 1:07 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Oct 2018, 1:07 PM IST