DW

مارکو پولو: قدیم یورپ کو چونکا دینے والا سفر نامہ نگار

مارکو پولو مشرق و مغرب کے مابین ملاقاتوں اور باہمی تعلقات کا ایک متبادل نمونہ پیش کرتے ہیں، جو ہمارے لیے انتہائی قیمتی ہے۔

مارکو پولو: قدیم یورپ کو چونکا دینے والا سفر نامہ نگار
مارکو پولو: قدیم یورپ کو چونکا دینے والا سفر نامہ نگار 

مارکو پولو نے سات صدیاں قبل مشرق خاص کر چین کا وہ نقشہ پیش کیا، جو اہل یورپ کے لیے قابل قبول نہیں تھا۔ تاہم اپنے بعد آنے والے مغربی سفرنامہ نگاروں کے برعکس مارکو پولو نے دنیا کو ایک سکیولر شخص کے طور پر دیکھا۔ذرا تصور کریں کے آپ 17 سال کے ہیں اور آپ نے کبھی گھر نہیں چھوڑا۔ آپ کے والد اور چچا، وہ سوداگر ہیں، جو آپ کی ساری زندگی غائب رہے۔ پھر یہ اچانک ایک دن اپنے اگلے تجارتی سفر پر روانہ ہونے سے پہلے گھر واپس آجائیں اور پہلی بار آپ بھی ان کے سفر میں شامل ہوں۔

Published: undefined

یہ سفر 24,000 کلومیٹر اور 24 سالوں پر محیط ہو تو آپ کو ایسی چیزیں نظر آئیں گی، جن کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے اور اس دوران آپ ایک طاقتور سلطنت کے درباری حلقوں میں بھی پہنچ جائیں۔ اور بالآخر آپ مغربی تاریخ کے مشہور ترین سیاحوں میں سے ایک بن جائیں۔ تو ایک بلاک بسٹر فلم کا خاکہ کیا ہو سکتا ہے وہ مارکو پولو کی سوانح حیات سے بڑھ کر نہیں۔

Published: undefined

1254 میں اطالوی شہر وینس میں پیدا ہوئے مارکو پولو نے 12ویں صدی عیسوی کے اواخر میں قرون وسطیٰ کے تجارتی راستے سلک روڈ کا سفر کیا، جو یورپ کو ایشیا سے ملاتا ہے۔ اس دوران انہوں نے 17 سال قبلائی خان کی قیادت میں پھلتی پھولتی منگول سلطنت میں ایک نمایاں شخصیت کے طور پر چین میں گزارے۔

Published: undefined

اٹلی واپس آنے کے بعد مارکو پولو نے مصنف رسٹیچیلو دا پیسا کے ساتھ مل کر اپنے سفر کی تاریخ رقم کی۔ اس اشتراک کے نتیجے میں لکھی جانے والی کتاب، جسے انگریزی میں "The Travels of Marco Polo" کے نام سے جانا جاتا ہے، آخر کار قرون وسطیٰ کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب بن گئی۔ اس کا متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور یہ شہزادوں سے لے کر پادریوں تک سبھی پڑھے لکھے افراد کے زیر مطالعہ رہی۔ امریکہ دریافت کرنے والے سیاح کرسٹوفر کولمبس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اس کتاب کی ایک جلد اپنے ہمراہ لے کر گئے تھے۔

Published: undefined

یورپی باشندوں کو 'حیران' کر دینے والا احوال

پولو قرون وسطیٰ کے چین کا سفر کرنے والے پہلے یورپی افراد سے بہت بعد میں آئے تھے۔ نیو یارک کی سٹی یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ہیونہی پارک کے مطابق مسلمان سیاح نویں اور دسویں صدی کے اوائل میں چین کے لیے زمینی اور سمندری دونوں سفروں کی دستاویزی شکل دے رہے تھے۔ لیکن ایک ایسے وقت میں جب یورپ بند تھا اور صرف اپنے اندر کی طرف ہی دیکھ رہا تھا، مارکو پولو وہ پہلے یورپی شخص تھے، جنہوں نے چین کے بارے میں معلومات کو عام شعور میں لائے لیکن ان کی فراہم کردہ معلومات یورپی توقعات پر پوری نہیں اتریں۔

Published: undefined

پارک کے مطابق پولو نے منگول سلطنت کو عظیم شہروں کے ساتھ ایک عظیم تہذیب کے طور پر بیان کیا، "بہت سے یورپی حیران رہ گئے۔ان (پولو) پر ایک جھوٹے شخص کے طور پر تنقید کی گئی۔" تائیوان کی نیشنل تسنگ ہوا یونیورسٹی میں غیر ملکی زبانوں اور ادب کی پروفیسر مارگریٹ کم کا کہنا ہے کہ مارکو پولو کی وضاحتیں ان دوسرے مغربی باشندوں کی جانب سے استعمال کردہ روایتوں سے ہٹ کر تھیں، جنہوں نے غیر یورپی سرزمینوں سے متعلق معلومات فراہم کی تھیں۔ کم نے کہا، "مارکو پولو سے پہلے اور اس کے بعد بھی یورپی سفری مصنفین، جب بھی غیر ملکی مقامات اور غیر ملکی لوگوں کو بیان کرتے تو وہ اخلاقی اسباق اور مذہبی عقائد سکھاتے۔ یہ بات ان کی تحریروں میں مضمر ہوتی۔ لیکن پولو کے ہاں اس قسم کے مذہبی نظریے کا احساس نہیں ہے۔ وہ بنیادی طور پر اپنی وضاحتوں میں دنیا کے مختلف حصوں کے مناظر اور رسم و رواج میں دلچسپی رکھتا ہے۔ وہ ایک بہت سیکولر شخص ہے۔"

Published: undefined

'منگول سلطنت یورپ سے زیادہ مہذب'

پولو کا نظریہ انہیں اپنے بعد آنے والے یورپی سفری لکھاریوں سے الگ کرتا ہے، جن کی زیادہ تر تحریریں فتح کی خواہش اور تہذیبی برتری کے نقطہ نظر سےکارفرماں تھیں۔ پیکنگ یونیورسٹی کی ین چنگ اکیڈمی کے ممتاز پروفیسر ژانگ لونگسی کے مطابق چین میں مارکو پولو حکمران خان ​​کے دربار میں ایک معزز شخصیت بن گئے۔ اگرچہ ان کی صحیح پوزیشن پر بحث جاری ہے تاہم اس بات پر ایک وسیع اتفاق رائے ہے کہ وہ سفارتی ذمہ داریوں کے ساتھ ایک ممتاز سرکاری عہدیدار تھے۔ اس لیے انہوں نے منگول سلطنت کو غیر ملکی نہیں بلکہ اندر کے ایک آدمی کے طور پر دیکھا۔

Published: undefined

پروفیسر مارگریٹ کم کے مطابق "(مارکو)نے نوعمری میں وینس چھوڑا اور اپنی زندگی کے ابتدائی اور درمیانہ عرصہ ایشیا میں گزارے۔ یہیں ایشیا میں انہوں نے دنیا کے بارے میں سوچنے کا اپنا انداز اپنایا، جسے خالصتاً مغربی نہیں کہا جا سکتا۔ وہ دنیا کو کم اور زیادہ مہذب لوگوں کے درمیان تقسیم کے طور پر دیکھتے تھے۔ لہذا مارکو پولو کی دنیا میں آپ یا تو بہت مہذب ہیں یا کسی حد تک مہذب، یا پھر وحشی۔" کم کے مطابق اسی لیے مارکو پولو کے لیے یورپی توقعات کے بر عکس تہذیب کا سب سے بڑا مرکز قبلائی خان کی منگول سلطنت تھی۔

Published: undefined

مارکو پولو کے بہت سے مختلف سفر؟

تاریخی معلومات کے ایک ماخذ کے طور پر مارکو پولو بھی تنازعات سے مبرا نہیں اور ان تنازعات کا زیادہ تر حصہ ان کی کتاب سے جڑی پیچیدگیوں پر مبنی ہے۔ ان کی کتاب کا کوئی ایک مستند مسودہ نہیں ہے۔ اس کے بجائے اس سفرنامے کے کچھ 140 مختلف ورژن موجود ہیں۔ کتاب کی تیاری میں مارکو پولو کے شریک مصنف رسٹیچیلو کا کردار اور اس کے مواد پر اس کے ممکنہ اثر و رسوخ نے بھی غیر یقینی کی ایک پرت کو شامل کیا ہے، جسے مورخین نے مختلف انداز سے دیکھا ہے۔

Published: undefined

مارگریٹ کم پولو کو کتاب کا مصنف سمجھتی ہیں اور انہیں ہی اس کتاب کے مواد اور اسلوب کا ذمہ دار سمجھتی ہیں اور ان کے خیال میں رسٹیچیلو نے صرف کتاب کی اشاعت اور تقسیم کی ہو گی۔ تاہم پروفیسر ژانگ کا خیال ہے کہ جب پولو معلومات کا ذریعہ تھے تو رسٹیچیلو کتاب کے مواد کو تحریری شکل دے سکتے ہیں انہوں نے کہا،"رسٹیچیلو ایک رومانوی مصنف تھے، انہوں نے اصل میں مارکو کی کہانیوں کو دوبارہ سنایا اور ایسا کرتے ہوئے انہوں نے ممکنہ طور پر قرون وسطیٰ کے قارئین کی پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ تحریریں شاندار رنگوں اور تفصیلات کے ساتھ لکھیں۔"

Published: undefined

مارکو پولو: آج کا آدمی

اپنی موت کے 700 سال بعد مارکو پولو آج بھی کافی مشہور ہیں۔ ایک امریکی سوئمنگ پول گیم، ایک اعلیٰ درجے کی فیشن کمپنی، متعدد ٹریول بزنس، یہاں تک کہ "بومرز کے لیے اسنیپ چیٹ" سبھی ان کے مشہور نام کا استعمال کرتے ہیں۔تاہم ان کا نام برانڈنگ کی طاقت سے کہیں زیادہ ہے۔مارگریٹ کم کے مطابق پولو ظاہر کرتے ہیں کہ "دنیا میں ہمارے تصور سے باہر ایسی چیزیں موجود ہیں، جو ہمیں پریشان کر سکتی ہیں لیکن ہم خود کو ان کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔"

Published: undefined

پروفیسر ژانگ کے مطابق پولو مغرب اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے حالیہ تناؤ کے دوران ایک یاد دہانی فراہم کرتے ہیں کہ ایک دوسرے کے ساتھ مختلف سطحوں پر ثقافتی تعلقات ممکن ہیں، "مارکو پولو مشرق و مغرب کے مابین ملاقاتوں اور باہمی تعلقات کا ایک متبادل نمونہ پیش کرتے ہیں، جو ہمارے لیے انتہائی قیمتی ہے۔ آج کی دنیا میں یہ سخت دشمنی اور تنازعات کے بجائے باہمی افہام و تفہیم اور تعاون کا نمونہ ہے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined