DW

لندن میں ایرانی ٹی وی اینکر پر چاقو سے حملے کی تفتیش شروع

برطانیہ میں اس سے قبل قتل اور اغوا کی ایسی کئی سازشیں ناکام بنائی جا چکی ہیں جن میں ایسے لوگ ہدف ہوتے جنہیں ایرانی حکومت اپنا دشمن تصور کرتی تھی۔

لندن میں ایرانی ٹی وی اینکر پر چاقو سے حملے کی تفتیش شروع
لندن میں ایرانی ٹی وی اینکر پر چاقو سے حملے کی تفتیش شروع 

برطانوی دارا لحکومت میں قائم فارسی ٹیلی ویژن کے میزبان پوریا زیراتیکو کو ان کے گھر کے باہر چاقو سے وار کر کے زخمی کیا گیا۔برطانوی دار الحکومت میں قائم ایک فارسی ٹی سی چینل کے میزبان پوریا زیراتیکو کو ان کے گھر کے باہر چاقو کے وار کر کے زخمی کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

Published: undefined

پولیس حکام کے مطابق لندن میں قائم ایک فارسی چینل ایران انٹرنیشنل کے ایک پریزینٹر پوریا زیراتی کو جمعہ کی سہ پہر چاقو سے وار کر کے زخمی کر دیا گیا۔ تاہم ان کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔برطانوی انسداد دہشت گردی کی پولیس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ایران کی سخت گیر مذہبی حکومت کو طویل عرصے سے اس ٹیلی ویژن چینل کی جانب سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔ اس واقعے کے بعد فارسی زبان کے اس سیٹلائٹ نیوز چینل کو لاحق خطرات پر تشویش بڑھ رہی ہے۔

Published: undefined

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس(میٹس) کے مطابق زیراتی پر حملہ برطانیہ میں مقیم ایرانی صحافیوں کو دی جانے والی حالیہ دھمکیوں کی ایک عملی کڑی ہے۔ اس حملے کے محرکات کے متعلق جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ میٹس کے انسداد دہشت گردی کی کمانڈ کے سربراہ ڈومینک مرفی نے کہا، '' ہم اس واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں۔ ہماری ترجیح اس وقت یہ ہے کہ ہم حملہ آوروں کا پتا لگا کر انہیں گرفتار کریں۔‘‘

Published: undefined

ایران انٹرنیشنل کے ترجمان ایڈم بیلی کے مطابق یہ ایک انتہائی خوفزدہ کر دینے والا واقع ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ماضی میں بھی اس ادارے سے منسلک صحافیوں کو قتل اور اغوا کی دھمکیاں موصول ہوتی رہی ہیں۔انہوں نے کہا، "یہ ایک چونکا دینے والا واقع تھا۔‘‘ پولیس کے مطابق برطانیہ میں اس سے قبل قتل اور اغوا کی ایسی کئی سازشیں ناکام بنائی جا چکی ہیں جن میں ایسے لوگ ہدف ہوتے جنہیں ایرانی حکومت اپنا دشمن تصور کرتی تھی۔ پولیس کی جانب سے مستقبل میں ایسے افراد کے تحفظ کو یقینی بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔

Published: undefined

گزشتہ سال کے آغاز پر ایران انٹرنیشنل نے لندن میں اپنا آپریشن عارضی طور پر بند کر دیا تھا جسے چند ماہ بعد دوبارہ بحال کیا گیا۔ ادارے کا کہنا تھا کہ انہیں ایران کی جانب سے خطرات کا سامنا ہے۔ آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو گزشتہ سال اس ادارے کی جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور چھ ماہ کی قید بھی سنائی گئی تھی۔ہاؤس آف کامنز کی خارجہ امور کی کمیٹی کی سربراہ ایلیسیا کیرنز نے تشویش کا اظہار کیا کہ برطانیہ اب بھی ایرانی حکومت کے مخالفین کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے ایکس پر لکھا، ''اگرچہ اس حملے سے متعلق مکمل معلومات ابھی ہمارے پاس موجود نہیں ہیں تاہم ایران ان بہادر لوگوں کو نشانہ بنائے ہوئے ہے جو ان کی سخت گیر حکومت کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔ ہم اور ہمارے حمایتی ان لوگوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے جو ہمارے ملکوں میں رہ رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

رواں ماہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایران کے خلاف پراپیگنڈہ کے الزامات پر بی بی سی کی فارسی سروس کے 10 صحافیوں کو ایک ایرانی عدالت کی طرف سے ان کی غیر موجودگی میں سزا سنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے 'مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا تھا۔

Published: undefined

کیمرون نے ہاؤس آف لارڈز میں کہا، ''جب میں آخری بار ایرانی وزیر خارجہ سےملا تو میں نے ان کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا کہ ایران برطانیہ میں مقیم آزادانہ حقائق کو سامنے رکھنے والے صحافیوں کو قتل کرنے کے لیے پیشہ ور مجرموں کو رقوم ادا کر رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined