DW

پورپی ممالک کا لوٹے ہوئے نوادرات لوٹانے کا منصوبہ

سن 1970 کا یونیسکو کنوینشن ایک ایسا عالی معاہدہ ہے، جس کے تحت کوئی بھی ملک لوٹی جائیداد واپس مانگنے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔

پورپی ممالک کا لوٹے ہوئے نوادرات لوٹانے کا منصوبہ
پورپی ممالک کا لوٹے ہوئے نوادرات لوٹانے کا منصوبہ 

نوآبادیاتی دور میں ایشیا سے لوٹے گئے نوادرات واپس کرنے سے یورپی یونین کو اس براعظم میں اپنا تشخص بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ ویسے بھی ان تاریخی نوادرات کی واپسی کے لیے یورپی ممالک پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔جنوری میں کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہن مانیت کے دورہ فرانس کے دوران صدر ایمانوئل ماکروں نے خمیر دور کے کچھ مزید نوادرات واپس کرنے اور کمبوڈیا کے قومی عجائب گھر کو وسعت دینے کے لیے تکنیکی مدد کا وعدہ کیا تھا۔

Published: undefined

ماکروں وہ اولین یورپی رہنما قرار دیے جاتے ہیں، جنہوں نے ایشیائی ریاستوں کی جانب سے ان کے نوادرات کی واپسی کے دیرینہ مطالبات کے لیے آواز بلند کی تھی۔ سن 2017 میں ایک تقریر کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ وہ نوآبادیاتی فرانس کے لوٹے ہوئے ثقافتی ورثے کو واپس کرنے کے لیے 'ہر ممکن کوشش کریں گے‘۔

Published: undefined

چند ماہ قبل ہی پیرس میں واقع قومی عجائب گھر ‘موزے گیمے‘ نے ساتویں صدی کے خمیر مجسمے کا سر اور جسم کمبوڈیا کو واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ اس تاریخی نمونے کو سن 1880 کی دہائی میں فرانس منتقل کیا گیا تھا۔ سن 2017 میں برلن نے بھی فرانس کی پیروی کرتے ہوئے بیسویں صدی کے اوائل میں نسل کشی کے واقعات کے دوران جنوبی افریقی ملک نمیبیا سے بٹورے گئے نوادرات واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اسی طرح نیدرلینڈز کے دو عجائب گھروں نے بھی انڈونیشیا اور سری لنکا کو گزشتہ سال جولائی میں سینکڑوں نوادرات واپس کیے تھے۔

Published: undefined

لوٹے گئے نوادرات کی واپسی کا منصوبہ

جرمن اور فرانسیسی حکومتوں نے جنوری میں ہی فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے قومی عجائب گھروں کے مجموعے میں افریقی ورثے کی اشیاء کے جائزے پر 2.1 ملین یورو خرچ کریں گے۔ اطلاعات ہیں کہ ایشیائی نوادرات کے جائزے کے لیے بھی اسی طرح کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

Published: undefined

چوری شدہ نوادرات کی واپسی کے مطالبے کی ایک نئی لہر دسمبر میں اس وقت شروع ہوئی تھی، جب نیویارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ نے کہا تھا کہ برطانوی آرٹ گیلری سے سن 2019 میں خریدے گئے وہ مجسمے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کو واپس کیے جائیں گے، جو دراصل لوٹ کا مال ہیں۔ ان میں چودہ مجسمے کمبوڈیا جبکہ دو تھائی لینڈ لوٹائے جائیں گئے۔ آسٹریا کے کئی عجائب گھروں نے اپنی کلیکشن کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور برلن کا ایک 'بڑا عجائب گھر‘ اپنی کولیکشن کا جائزہ لے رہا ہے۔

Published: undefined

نوادرات کی واپسی کی قانونی بنیاد کیا ہے؟

سن 1970 کا یونیسکو کنوینشن ایک ایسا عالی معاہدہ ہے، جس کے تحت کوئی بھی ملک لوٹی جائیداد واپس مانگنے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔ یہ معاہدہ ثقافتی املاک کی غیر قانونی درآمد، برآمد اور ملکیت کی منتقلی کی ممانعت اور روک تھام سے متعلق ہے۔

Published: undefined

تاہم غیر سرکاری تنظیم 'جرمن لوسٹ آرٹ فاؤنڈیشن‘ کا کہنا ہے کہ یہ کنونشن کا اطلاق نوآبادیاتی دور پر نہیں ہوتا ہے، اس لیے اس کنونشن کے تحت پرانے زمانے میں لوٹے ہوئے مال کی واپسی کا مطالبہ ممکن نہیں ہے۔ دریں اثنا یورپی عجائب گھر زیادہ قیمتی نوادرات کو واپس کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ نیدرلینڈز کے عجائب گھروں کی جانب سے گزشتہ برس انڈونیشیا کو سینکڑوں نوادرات واپس کیے جانے کے باوجود 'جاوا مین‘ کی باقیات نہ لوٹائی گئیں۔ یہ نوآبادیاتی دور میں دریافت ہونے والے ہومو ایریکٹس نسل کا پہلا معلوم فوسل قرار دیا جاتا ہے۔

Published: undefined

نیدرلینڈز کی معافی

نیدرلینڈز کے وزیر اعظم مارک روٹے نے گزشتہ برس انڈونیشیا پر نیدرلینڈز کے قبضے پر باضابطہ طور پر معافی مانگی تھی، جس سے ایک ماہ قبل ڈچ حکومت کے کہنے پر دو عجائب گھروں نے جکارتہ کو لوٹے گئے نوادرات واپس کر دیے تھے۔ ڈچ وزیر خارجہ برائے ثقافت اور میڈیا گنائے اُسلو نے تب کہا تھا، ''یہ مستقبل کی طرف دیکھنے کا لمحہ ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس کولیکشن کی واپسی کے نتیجے میں 'انڈونیشیا کے ساتھ قریبی تعاون کا دور‘ شروع ہو گا۔

Published: undefined

تاریخی نوادرات کے محقق کیمرون شاپیرو کے مطابق اگر یورپی عجائب گھر اپنی کولیکشن میں موجود لوٹے ہوئے نوادرات ان ممالک کو واپس کرتے ہیں، تو یہ 'خطے میں سافٹ پاور کی ایک بڑی حکمت عملی ہو گی جبکہ اس سے ان ممالک میں نوآبادیاتی مخالف جذبات بھی ختم ہو سکیں گے۔ تاہم شاپیرو نے مزید کہا کہ اگر یورپی باشندے نوادرات کی واپسی پر جنوب مشرقی ایشیا میں امریکہ کی طرح داد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں 'اپنی کوششوں کا زیادہ عوامی مظاہرہ کرنا ہوگا اور اپنی تحقیقات میں خطے کی حکومتوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہونا ہوگا‘۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined