DW

'چین خاموشی سے افغانستان میں اپنے پاؤں پھیلا رہا ہے'

کابل میں ایک چھوٹا سا ''چائنا ٹاون'' بھی ہے، جہاں دو آٹھ منزلہ عمارتوں میں سستی چینی مصنوعات فروخت ہوتی ہیں۔

'چین خاموشی سے افغانستان میں اپنے پاؤں پھیلا رہا ہے'
'چین خاموشی سے افغانستان میں اپنے پاؤں پھیلا رہا ہے' 

دنیا کے بیشتر ممالک طالبان حکومت کو اب بھی اچھوت سمجھتے ہیں لیکن بیجنگ کابل کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات بڑھا رہا ہے۔ چینی صدر کے طالبان کے سفیر کے اسناد قبول کرلینے کے بعد چین ایسا کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔افغانستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں ایک خصوصی تقریب میں طالبان کے سفیر مولوی اسد اللہ عرف بلال کریمی کے سفارتی اسناد کو باضابطہ قبول کرلیا۔

Published: undefined

صدر شی جن پنگ طالبان کے سفیر کو سرکاری طورپر قبول کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہیں۔ گزشتہ سال طالبان کے وزیر اعظم حسن آخوند نے چین کے نئے سفیر کو اپنے ملک میں خیر مقدم کہا تھا۔ گرچہ دنیا کے بیشتر ممالک طالبان کو اب بھی اچھوت سمجھتے ہیں اور اس کے ساتھ سفارتی روابط قائم نہیں کیے ہیں لیکن چین افغانستان کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی روابط مسلسل بڑھا رہا ہے اور یہ کابل کے لیے خوشی کا موجب ہے۔

Published: undefined

طالبان حکومتی اہلکار دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقاتیں، معدنیات کے نئے سودے اور آمد و رفت کے راستوں کو بہتر بنانے کے اقدامات کے متعلق خبروں کو بڑے پیمانے پر نشر کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ گوکہ بیجنگ ان بڑھتے ہوئے روابط کو اجاگر کرنے کی کوشش نہیں کررہا ہے لیکن وہ سرمایہ کاری اور اپنی موجودگی میں مسلسل اضافہ کررہا ہے۔ اور یہ ایک ایسا تعلق ہے جو دونوں فریقین کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

Published: undefined

پیرس میں فاونڈیشن فار اسٹریٹیجک ریسرچ کے تجزیہ کار ویلیری نیکیٹ کا کہنا ہے،"افغانستان ایک جوکھم بھرا علاقہ ہے لیکن چینیوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ وہاں بھی جاتے ہیں اور فوائد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جہاں کوئی اور نہیں جاتا۔" انہوں نے مزید کہا، "چین افغانوں کی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہیں، جنہیں ہر ممکن مدد کی ضرورت ہے۔"

Published: undefined

طالبان کے سفیر کے سفارتی اسناد قبول کیے جانے کے بعد چین کی وزارت خارجہ نے کہا،"ہمیں یقین ہے کہ جب تمام فریقین کے تحفظات زیادہ بہتر طورپر دور کیے جائیں گے تو افغان حکومت کی سفارتی شناخت فطری طور پر عمل میں آجائے گی۔" گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی کی تقرری کا مطالبہ کرنے والی تجویز پرووٹنگ سے چین غیر حاضر رہا تھا۔ طالبان نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی تھی۔

Published: undefined

بین الاقوامی برادری چاہتی ہے کہ طالبان لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم اور کام کرنے کی پوری آزادی دے، ایک زیادہ جامع حکومت متعارف کرائے اور اقلیتوں کو زیادہ تحفظ فراہم کرے۔ لیکن چین کے ضابطے بیجنگ کو کسی حکومت کو باضابطہ تسلیم کیے بغیر بھی سفیروں کے تبادلے کی اجازت دیتے ہیں اور وہ باقی دنیا سے بھی اپنے تعلقات برقرار رکھتا ہے۔

Published: undefined

نکیٹ کا کہنا تھا،"بنیادی طورپر چین خواتین کے حقوق کی پرواہ نہیں کرتا اور اگر اسے طالبان حکومت سے زیادہ قریب ہونے میں دلچسپی ہے تو وہ کوئی شرائط عائد نہیں کرے گا۔" دوسری طرف طالبان افغانستان کی سرحد سے متصل چین کے سنکیانگ علاقے میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتیوں اور حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش رہیں گے۔

Published: undefined

اس کے انعام کے طورپر چین کو افغانستان میں معدنی وسائل کی دولت تک رسائی ہوجائے گی اور اسے اپنی اشیاء کے لیے ایک مارکیٹ بھی مل جائے گی۔ کابل کی کاردان یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر جلال بازوان نے کہا،"افغانستان کے وسیع قدرتی وسائل مثلاً تانبا، لیتھیئم یا نایاب معدنی اشیاء چین کے لیے اہم اقتصادی اہمیت رکھتے ہیں۔" بلال کریمی نے سفارتی اسناد قبول کیے جانے کے فوراً بعد چین کی سرکاری کمپنی ایم سی سی سے مس عینک کے متعلق بات چیت کی۔ کابل سے 40 کلومیٹر دور یہاں دنیا کا تانبے کا دوسرا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔

Published: undefined

ہائیڈروکاربن کا خواہش مند چین کو افغانستان میں ممکنہ طورپر موجود تیل میں بھی کافی دلچسپی ہے۔ افغان کی وزارت کان کنی کا کہنا ہے کہ شمال مغرب میں واقع آمو طاس کے متعلق جنوری 2023 میں ایک پرانے معاہدے کی تجدید کے بعد اٹھارہ کنووں میں چین افغان مشترکہ کھدائی جاری ہے۔ افغان حکام نے ملک میں شمسی توانائی کے شعبے میں چینی کمپنیوں کی جانب سے نصف بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

وزارت تعمیرات عامہ کے مطابق بدخشاں کو چینی سرحد سے جوڑنے کے لیے 300 کلومیٹر طویل سڑک زیر تعمیر ہے۔گوکہ دنوں ملکوں کے درمیان صرف 76 کلومیٹر طویل سرحد ہے لیکن مجوزہ سڑک کی تعمیر سے تجارت کو نمایاں طور پر فروغ حاصل ہو گا، جو فی الحال سالانہ صرف ڈیڑھ بلین ڈالر ہے۔

Published: undefined

افغانستان میں اپنے پاوں پھیلانے کے باوجود سرمایہ کاری کی حفاظت چین کے لیے اہم ہے۔ دسمبر 2022 میں کابل کے ایک ہوٹل پر چینی شہریوں کے ایک گروپ پر حملے نے بیجنگ کو چوکنا کردیا تھا اور اس نے طالبان حکام پر سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے زور دیا تھا۔ بازوان کا کہنا تھا، "طالبان نے چین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو اپنے پڑوسیوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔" حالانکہ پاکستان کا الزام ہے کہ کابل نے اپنے اس وعدے پر عمل نہیں کیا ہے۔

Published: undefined

تعلقات کو بڑھانے کے اقدامات کے طورپر بیجنگ انسانی امداد فراہم کرکے، بالخصوص ہلاکت خیز زلزلوں کے بعد، اپنے 'سافٹ پاور' کا بھی استعمال کررہا ہے۔ کابل میں ایک چھوٹا سا ''چائنا ٹاون'' بھی ہے، جہاں دو آٹھ منزلہ عمارتوں میں سستی چینی مصنوعات فروخت ہوتی ہیں۔

Published: undefined

اس عمارت کے اوپری حصے میں چینی زبان میں "بیلٹ اینڈ روڈ" تحریر ہے۔ یہ چین کا وہ وسیع منصوبہ ہے جو اسے وسطی ایشیا اور باقی دنیا سے جوڑے گا۔ جب کہ افغانستان کو بھی چین پاکستان سی پیک معاہدے میں شامل کیا جاسکتا ہے۔بازوان کا کہنا تھا،"بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو پر افغانستان کی اسٹریٹیجک پوزیشن اسے ایک پرکشش شراکت دار بناتی ہے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined