کرکٹ

ٹی۔20 عالمی کپ: میلبورن میں ہند و پاک مقابلے کا نیا باب لکھا جائے گا

ہندوستان ایک بار پھر روایتی حریف پاکستان کے خلاف اتوار کو ٹی-20 ورلڈ کپ 2021 کے پہلے میچ میں اپنی شکست کے 364 دنوں بعد اپنی ٹی-20 ورلڈ کپ مہم کا آغاز کرے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

میلبورن: ہندوستان ایک بار پھر روایتی حریف پاکستان کے خلاف اتوار کو ٹی-20 ورلڈ کپ 2021 کے پہلے میچ میں اپنی شکست کے 364 دنوں بعد اپنی ٹی 20 ورلڈ کپ مہم کا آغاز کرے گا۔ ٹی-20 ورلڈ کپ میں جب دونوں ٹیمیں آخری بار آمنے سامنے ہوئیں تو کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں ہندوستان کی خامیاں کھل کر سامنے آگئیں۔ اس وقت کے کپتان وراٹ کوہلی (57) کی نصف سنچری کے باوجود ہندوستان نے پاکستان کو صرف 152 رنز کا ہدف دیا تھا جسے پاکستان نے بغیر کوئی وکٹ گنوائے حاصل کرلیا۔ یہ شکست ہندوستان پر بھاری تھی اور ٹیم سپر 12 راؤنڈ سے آگے نہیں بڑھ سکی۔

Published: undefined

ہندوستان نے ٹی-20 ورلڈ کپ 2021 اور 2022 کے درمیان ایک سال میں 30 سے ​​زیادہ ٹی-20 میچ کھیل کر اپنی کوتاہیوں پر کام کیا اور روہت شرما کے کھلاڑی اب میلبورن میں اس دشمنی کا ایک نیا باب لکھنے کے لیے تیار ہیں۔ روہت، لوکیش راہل، وراٹ کوہلی اور سوریہ کمار یادو کی شکل میں ہندوستان کے ٹاپ 4 بلے بازوں نے گزشتہ برسوں میں ذمہ دارانہ اور جارحانہ انداز میں بلے بازی کرنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔ جہاں یہ چار بلے باز ہندوستان کو تیز شروعات دے سکتے ہیں، وہیں ہاردک پانڈیا اور دنیش کارتک جیسے فنشرز آخری اووروں میں دھماکہ خیز بلے بازی کے لیے تیار ہیں۔

Published: undefined

ہندوستانی بیٹنگ نے طویل عرصے سے شاہین آفریدی جیسے بائیں ہاتھ کے باؤلرز کو توڑنے پر غور کیا ہے۔ کپتان روہت کو پچھلے ایک ہفتے میں نیٹ میں خاص طور پر بائیں ہاتھ کے گیند بازوں کے ساتھ پسینہ بہاتے دیکھا گیا ہے۔ زخمی جسپریت بمراہ کی غیر موجودگی میں ان کے پارٹنر بھونیشور کمار کو ڈیتھ اوورز میں جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، لیکن ٹیم میں محمد شامی کی آمد نے ہندوستانی بولنگ کو ایک نیا لیڈر دے دیا ہے۔ شامی نے آسٹریلیا کے خلاف وارم اپ میچ میں حاصل کیے واحد اوور میں تین وکٹیں لے کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ نہ صرف سرخ گیند بلکہ سفید گیند کے بھی ایک ماہر باؤلر ہیں۔ درست یارکر پھینکنے والے ارشدیپ سنگھ اور ڈیتھ اوور ماہر ہرشل پٹیل شامی کے ساتھ آخری اوورز کی قیادت کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

دوسری جانب پاکستانی ٹیم مڈل آرڈر سے متعلق مسائل کے ساتھ ٹورنامنٹ میں داخل ہو رہی ہے۔ اسٹار بلے باز بابر اعظم اس ٹورنامنٹ میں چمکنے کے مضبوط دعویدار ہیں لیکن ان کے علاوہ پاکستانی بیٹنگ کی صورتحال تشویشناک ہے۔ محمد نواز اور حیدر علی نے نیوزی لینڈ کے خلاف سہ فریقی سیریز کے فائنل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، حالانکہ برسبین میں انگلینڈ کے خلاف وارم اپ میچ میں پاکستان نے ایک بھی چھکا نہیں لگایا تھا۔ آسٹریلیا کے وسیع میدانوں میں بڑے شاٹس کھیلنا بابر کی ٹیم کے لیے چیلنج ہوگا۔

Published: undefined

جہاں پاکستان کی بیٹنگ ان کے لیے باعث تشویش ہے، وہیں باؤلنگ ان کی طاقت ہے۔ شاہین آفریدی، نسیم شاہ اور حارث رؤف کی تینوں آسٹریلیا کی تیز پچوں پر کسی بھی ٹیم کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے باؤلرز نے بڑے ایونٹس میں مخالف ٹیم کو چھوٹے اسکور تک محدود کر کے اپنے بلے بازوں کو تحمل سے ہدف کا تعاقب کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ بابر کی فوج اس ٹورنامنٹ میں بھی اسی امتزاج کے ساتھ آگے بڑھنا چاہے گی۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ٹی-20 ورلڈ کپ سپر 12 کا میچ ایک لاکھ تماشائیوں کے درمیان میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں ہندوستانی وقت کے مطابق دوپہر 1:30 بجے سے کھیلا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined