کرکٹ

چمپئنز ٹرافی: اشاروں اشاروں میں ڈیوڈ ملر نے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کی شکست کا ذمہ دار ہندوستان کو ٹھہرا دیا

ڈیوڈ ملر نے ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد آئی سی سی کے سفر نظام پر اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس آرام کرنے اور پوری طرح سے ٹھیک ہونے کا مناسب وقت نہیں تھا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈیوڈ ملر، تصویر ’ایکس‘ @ICC</p></div>

ڈیوڈ ملر، تصویر ’ایکس‘ @ICC

 

جنوبی افریقہ کے طوفانی بلے باز ڈیوڈ ملر نے ’چمپئنز ٹرافی 2025‘ کے دوسرے سیمی فائنل میں 67 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 100 رن بنائے۔ یہ چمپئنز ٹرافی کی تاریخ میں تیز ترین سنچری تھی، لیکن یہ اننگ جنوبی افریقہ کو شکست سے نہیں بچا سکی۔ اس شکست کے بعد ڈیوڈ ملر نے اپنے بیان میں آئی سی سی کے سفر نظام کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے اشاروں اشاروں میں اپنی ٹیم کی شکست کے لیے آئی سی سی کے ساتھ ساتھ ہندوستان کو بھی ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ دوسرے سیمی فائنل مقابلے میں نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو 50 رنوں سے شکست دی۔ اس مقابلے میں نیوزی لینڈ نے 362 رن بنائے تھے، جو کہ چمپئنز ٹرافی کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکور تھا۔ جواب میں جنوبی افریقہ کی ٹیم 50 اوورس میں 312 رن ہی بنا سکی۔ ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے بعد ملر نے آئی سی سی کے سفر نظام پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کو بہت زیادہ سفر کرنا پڑا اور درمیان میں آرام کے لیے وقت ہی نہیں ملا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلائٹ بھی صرف 1 گھنٹے 40 منٹ کی تھی، اس لیے وہاں بھی آرام ممکن نہیں تھا۔

Published: undefined

دراصل یہ ٹورنامنٹ ہائبرڈ ماڈل میں کھیلا جا رہا ہے۔ ہندوستانی ٹیم اپنے سبھی میچ دبئی میں کھیل رہی ہے اور باقی ٹیموں کے مقابلے پاکستان میں ہوئے۔ ٹورنامنٹ کے آخری گروپ اسٹیج میچ تک یہ صاف نہیں ہو سکا تھا کہ ہندوستان کس ٹیم کے ساتھ سیمی فائنل کھیلے گا۔ ایسے میں گروپ بی کی دونوں سیمی فائنلسٹ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کو پاکستان سے دبئی پہنچنا پڑا تھا۔ جب ہندوستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دے دی تو ہندوستان سے سیمی فائنل کھیلنے کے لیے آسٹریلیا تو دبئی میں رک گئی، لیکن جنوبی افریقہ کو ایک بار پھر پاکستان لوٹنا پڑا، کیونکہ ان کا سیمی فائنل لاہور میں کھیلا جانا تھا۔ ملر نے اس اضافی سفر کو غلط ٹھہرایا۔

Published: undefined

ڈیوڈ ملر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’فلائٹ صرف 1.40 گھنٹہ کی تھی، لیکن ہمیں یہ سفر کرنا پڑا، جو درست نہیں تھا۔ یہ ایک صبح کی فلائٹ تھی، ہمیں میچ کے بعد سفر کرنا پڑا۔ پھر ہم دبئی پہنچے شام 4 بجے اور صبح 7.30 بجے ہمیں واپس لوٹنا پڑا۔ ایسا نہیں تھا کہ ہم 5 گھنٹے کی فلائٹ سے واپس آ رہے تھے، اور ہمارے پاس آرام کرنے اور پوری طرح سے ٹھیک ہونے کا مناسب وقت تھا۔ لیکن یہ حالات قطعاً مثالی نہیں تھے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined