سلطان حیدر علی
سلطان حیدر علی نے مادرِ ہند کو کمپنی بہادر کے آہنی پنجوں سے آزاد کرانے کے لیے جو جذبۂ سرفروشی دکھایا، وہ تاریخ ہند کا ایک روشن باب ہے۔ اس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ارضِ ہند میں سلطان حیدر علی اور ان کے فرزند ٹیپو سلطان سے بڑے انگریز تاجروں کے حریف پیدا نہیں ہوئے۔
حیدر علی کے بارے میں مورخ الیگزینڈر ڈو لکھتا ہے، ’’ہمیں ایسا خطرہ محسوس ہوتا تھا جیسے اس کے گھوڑے کے پر لگے ہوں اور وہ اُڑ کر ہمارے قلعوں کی دیواروں کو پار کر لے گا۔‘‘
Published: undefined
سلطان حیدر علی 1720ء میں بدلی کوٹ، ضلع کولار، کرناٹک میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد فتح محمد ریاستِ میسور میں فوجدار تھے۔ حیدر علی ابھی پانچ برس کے تھے جب ان کے والد میدان جنگ میں شہید ہو گئے۔ ان کی پرورش ان کے چچا نے کی، جنہوں نے انہیں فنونِ سپہ گری کی تربیت دی۔ اگرچہ وہ ناخواندہ تھے لیکن ذہین، مردم شناس اور وسیع النظر حکمران ثابت ہوئے۔ انہوں نے انگریزوں کی ہوسِ اقتدار کو بھانپتے ہوئے حکمت عملی وضع کی لیکن زندگی نے انہیں اتنی مہلت نہ دی کہ وہ مکمل کامیابی حاصل کر سکتے۔
Published: undefined
حیدر علی نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ایک سپاہی کے طور پر کیا اور اپنی فراست اور قابلیت کی بنا پر میسور فوج میں جلد ہی ایک نمایاں مقام حاصل کیا۔ 1749ء میں دیون ہلی جنگ کے دوران ان کی غیر معمولی شجاعت دیکھ کر میسور ریاست کے وزیر، نند راج، نے انہیں ’خان‘ کا خطاب دیا اور دو سو پیادہ و سو سوار سپاہیوں کی کمان سونپی۔ 1752ء میں انہیں ضلع ڈنڈیگل کا گورنر اور 1758ء میں مسلح فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
حیدر علی نے میسور پر مراٹھوں اور دیگر دشمنوں کے حملوں کا بھرپور جواب دیا، جس سے خوش ہو کر میسور کے راجہ کرشناواڈیار نے انہیں بدلی کوٹ کی جاگیر عطا کی۔ 1761ء میں انہوں نے کھانڈے راؤ کو برطرف کر کے میسور کا اقتدار سنبھالا۔
Published: undefined
وہ مذہبی تعصب سے پاک ایک روشن خیال حکمران تھے، جو ہندوؤں، مسلمانوں اور عیسائیوں کے ساتھ مساوی سلوک کرتے تھے۔ انہوں نے سرنگا پٹم میں چرچ بنانے کی اجازت دی اور ریاست شیوا گنگا کی رانی ویلوناچار کی فوجی مدد کی۔ فرانسیسیوں کے ساتھ فوجی اشتراک کے ذریعے انہوں نے انگریزوں کے خلاف اپنی طاقت میں اضافہ کیا۔ ان کی انتظامیہ اور فوج میں کیتھولک عیسائی بھی شامل تھے۔
Published: undefined
انگریزوں کے لیے سلطان حیدر علی ایک ڈراؤنا خواب تھے۔ انہوں نے 1767ء میں پہلی جنگ میں انگریزوں کو شکست دے کر انہیں صلح پر مجبور کیا۔ 1780ء میں یولی لور (یولیلور) کی جنگ میں بھی انگریز ان کے سامنے بے بس نظر آئے۔ لیکن اسی دوران، 7 دسمبر 1783ء کو یہ عظیم مجاہد دنیا سے رخصت ہو گئے۔
سلطان حیدر علی نے اپنی حکمت عملی اور قائدانہ صلاحیتوں سے انگریزوں کو چین سے نہ سونے دیا اور مادرِ ہند کی آزادی کی جنگ میں ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined