راہل گاندھی احمد آباد میں کانگریس کے نیشنل کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے، تصویر @INCIndia
راہل گاندھی، جمہوری اقدار کے علمبردار، سماجی انصاف کے ترجمان اور ہندوستانی سیاست میں امید کی ایک متوازن آواز کے طور پر آج 55 برس کے ہو گئے ہیں۔ وہ صرف انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما نہیں بلکہ ایک ایسی قیادت کی علامت ہیں جو اصولوں پر ڈٹی ہوئی ہے، جو عوام سے جڑنے میں یقین رکھتی ہے اور جو اقتدار کی سیاست کے بجائے خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔ 19 جون 1970 کو پیدا ہونے والے راہل، نہرو-گاندھی خاندان کی اس سیاسی وراثت کے امین ہیں جس نے ہندوستان کی آزادی سے لے کر جمہوری استحکام تک فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ اپنے سیاسی سفر میں انہوں نے بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ چیلنجوں سے گھبرانے والے نہیں، بلکہ تنقید کو سن کر سیکھنے، خود کو نکھارنے اور عوام کے قریب آنے کا حوصلہ رکھنے والے رہنما ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے 2004 میں پہلی بار اتر پردیش کی امیٹھی سیٹ سے لوک سبھا کا انتخاب لڑا اور کامیاب ہوئے۔ امیٹھی، ان کے والد راجیو گاندھی اور والدہ سونیا گاندھی کی روایتی سیٹ رہی ہے۔ ابتدا میں انہوں نے نوجوانوں، تعلیم، دیہی ترقی اور قبائلی حقوق جیسے موضوعات پر توجہ دی۔
انہیں 2007 میں کانگریس کا جنرل سیکریٹری مقرر کیا گیا اور 2013 میں پارٹی کے نائب صدر کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ ان کا یہ عروج پارٹی قیادت کی طرف ان کے سفر کا ایک اہم مرحلہ تھا۔ 2017 میں راہل گاندھی کو کانگریس صدر بنایا گیا، جو ان کی سیاست کا ایک اہم موڑ تھا۔
Published: undefined
راہل گاندھی کی قیادت میں 2022-23 میں شروع ہونے والی ’بھارت جوڑو یاترا‘ اور 2024 میں نکالی گئی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ نے انہیں ایک عوامی اور قابلِ رسائی سیاست دان کے طور پر پیش کیا۔ تقریباً 4 ہزار کلومیٹر کی یہ پیدل یاترا فرقہ پرستی، نفرت اور سماجی ناانصافی کے خلاف ایک مضبوط پیغام تھی۔ اس یاترا نے نہ صرف عوام کے درمیان راہل کی شبیہ کو بہتر کیا بلکہ کانگریس کی تنظیم کو بھی تقویت بخشی، جس کے اثرات 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں دیکھے گئے۔
راہل گاندھی نے یوتھ کانگریس اور نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) میں جمہوریت اور شفافیت کو فروغ دینے کے لیے کئی قدم اٹھائے۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں نوجوانوں کی دلچسپی بڑھی اور رکنیت میں اضافہ ہوا۔
Published: undefined
انہوں نے زرعی قوانین کے خلاف تحریک، جی ایس ٹی میں اصلاحات، بے روزگاری، مہنگائی، کسانوں کے مسائل اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے سوال پر پارلیمنٹ اور عوامی جلسوں میں آواز اٹھائی، جس سے انہیں حزب اختلاف کے ایک مضبوط چہرے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
راہل گاندھی کو اپنے سیاسی سفر میں کئی بار سخت تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر 2014 اور 2019 کے عام انتخابات میں کانگریس کی ناکامیوں کے بعد۔ 2019 میں امیٹھی جیسے خاندانی حلقے میں شکست ان کے لیے ایک ذاتی دھچکا ضرور تھی لیکن انہوں نے اس نتیجے کو وقار کے ساتھ قبول کیا۔ یہی نہیں، پارٹی کی ناکامی کی پوری اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے انہوں نے کانگریس صدارت سے خود استعفیٰ دے دیا—جو ایک ذمہ دار قیادت کی علامت ہے۔
Published: undefined
ایک ہتکِ عزت کے مقدمے میں 2023 میں جب انہیں دو سال کی سزا سنائی گئی اور ان کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کر دی گئی، تو یہ ان کے سیاسی کیریئر کی سب سے بڑی قانونی آزمائش بن گئی۔ تاہم، انہوں نے عدالتی عمل کا احترام کرتے ہوئے قانونی راستہ اختیار کیا اور سپریم کورٹ سے راحت ملنے کے بعد دوبارہ سیاسی میدان میں پوری توانائی سے سرگرم ہو گئے۔ ان تمام مواقع پر راہل گاندھی نے صبر، وقار اور جمہوری اقدار کی پاسداری کا مظاہرہ کیا۔
لوک سبھا انتخابات 2024 میں راہل گاندھی نے ایک بار پھر متحرک اور مؤثر قیادت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے ’انڈیا اتحاد‘ کے کلیدی رہنما کے طور پر مختلف اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں مرکزی کردار ادا کیا، جس کے نتیجے میں ایک مضبوط مشترکہ محاذ تشکیل پایا۔
Published: undefined
ان کی قیادت اور مسلسل عوامی رابطے کی حکمتِ عملی نے نہ صرف کانگریس کو کئی ریاستوں میں بہتر کارکردگی دلائی بلکہ پارٹی کی نشستوں میں نمایاں اضافہ بھی ہوا۔ یہ نتائج راہل گاندھی کے لیے ایک اہم سیاسی کامیابی قرار دیے جا سکتے ہیں، جنہوں نے نہ صرف اتحاد کی قیادت کی بلکہ کانگریس کو ایک بار پھر قومی منظرنامے پر مؤثر انداز میں ابھارنے کی بنیاد رکھی۔
راہل گاندھی نے اپنی سیاست میں استقلال، اصول پسندی اور جمہوری قدروں کی پاسداری کے ذریعے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ صرف ایک سیاسی رہنما نہیں بلکہ ایک وژن رکھنے والے قائد ہیں، جو ملک کے عوام سے براہِ راست جڑنے اور ان کے مسائل کو سمجھنے کا عزم رکھتے ہیں۔ انہوں نے تنقیدوں اور چیلنجوں کے باوجود اپنی شبیہ کو بہتر بنایا اور پارٹی کو نئی توانائی دینے کی مسلسل کوشش کی۔ امید ہے کہ ان کی سوچ، سادہ طرزِ زندگی اور عوامی رابطے کی سیاست آئندہ برسوں میں کانگریس کو نئی سمت عطا کرے گی اور ہندوستانی جمہوریت میں ہم آہنگی، انصاف اور شفافیت کے اصولوں کو مزید مضبوط بنائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined