جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے کینیڈین آرٹسٹ کا 6 میٹر بلند فن پارہ پلاسٹک ٹریٹی مذاکرات کے موقع پر پیش کیا گیا۔ (تصویر: فابرس کوفرینی/اے ایف پی) / Getty Images
ہر روز پلاسٹک سے بھرے دو ہزار کچرے کے ٹرکوں کے مساوی دنیا کے سمندروں، دریاؤں اور جھیلوں میں پھینکے جاتے ہیں، جس سے جنگلی حیات اور انسانی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ مائیکرو پلاسٹک خوراک، پانی، مٹی حتیٰ کہ انسانی اعضاء اور نوزائیدہ بچوں میں بھی پائے گئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں بھی، جنیوا میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے مابین پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے معاہدے پر اتفاق رائے قائم کرنے کا دباؤ بے نتیجہ رہا، حالانکہ انہوں نے مستقبل میں بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام (یونیپ یا یو این ای پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کے مطابق، 10 روزہ مذاکرات کے دوران سب جغرافیائی سیاسی پیچیدگیوں، اقتصادی چیلنجوں اور کثیر الجہتی تناؤ کے پس منظر میں سخت محنت کرتے رہے۔ اتفاق قائم نہیں ہوا،لیکن ایک چیز واضح ہے کہ پیچیدگیوں کے باوجود، تمام ممالک میز پر رہنا چاہتے ہیں۔
معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے گہرے افسوس کا اظہار کیا کہ سرتوڑ کوششوں کے باوجود، سمندری ماحول سمیت پلاسٹک کی آلودگی پر بین الاقوامی سطح پر قانونی طور پر پابند کرنے والے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات بغیر کسی اتفاق رائے کے ختم ہوگئے۔ انہوں نے پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پانے کے لیے کام جاری رکھنے اور اس عمل میں مصروف رکن ممالک کے عزم کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ متحد ہو کر اس معاہدے تک پہنچنا ایک اہم چیلنج ہے جو دنیا کے لوگوں اور ماحولیات کے لیے ضروری ہے۔
Published: undefined
جنیوا میں بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی (آئی این سی) کے مذاکرات کے اختتام پر محترمہ اینڈرسن نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح رکن ممالک نے پلاسٹک کی آلودگی کے حوالے سے اپنے اختلافات کو تسلیم کرتے ہوئے اس عمل میں شامل رہنے کی واضح خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف کام جاری رکھیں گے - وہ آلودگی جو ہمارے زیر زمین پانی میں، ہماری مٹی میں، ہمارے دریاؤں میں، ہمارے سمندروں میں اور یہاں تک کہ ہمارے جسموں میں سرایت کر گئی ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے اس اجلاس میں 2600 مندوبین نے شرکت کی۔ اس میں رکن ممالک کے مجموعی نمائندوں کی تعداد 1400 تھی جبکہ 400 اداروں کی جانب سے ایک ہزار مشاہدہ کار بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر 183 ممالک نے معاہدے کی اہمیت کی توثیق کی۔
Published: undefined
اس اجلاس میں سول سوسائٹی بشمول مقامی لوگوں، کچرا چننے والوں، فنکاروں، نوجوانوں اور سائنسدانوں کی فعال شرکت رہی۔ انہوں نے احتجاجی مظاہروں، فن پاروں کی نمائش، صحافیوں کے ساتھ بات چیت اور دیگر تقریبات کے ذریعے اپنی آواز بلند کی۔ یونیپ نے کہا کہ مذاکرات کا مقصد پلاسٹک کی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے قانونی طور پر پابند کرنے والے معاہدے کے متن پر اتفاق کرنا تھا۔ اس میں معاہدے سے متعلق اہم مسائل پر چار رابطہ گروپ بھی بنائے گئے جو پلاسٹک کے ڈیزائن، اس میں استعمال ہونے والے نقصان دہ کیمیائی مادوں، پلاسٹک کی پیداواری حد، مالیاتی وسائل کی فراہمی اور معاہدے کی تعمیل سے متعلق مسائل پر کام کریں گے۔ یونیپ نے وضاحت کی کہ انتہائی مصروفیت کے باوجود، بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی مجوزہ متن پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہی۔
بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی کے چیئرمین لوئز ویاس ویڈیویسو نے کہا، "جو ہدف ہم نے اپنے لیے مقرر کیا ہے اس تک پہنچنے میں ناکامی، مایوسی کا باعث بن سکتی ہے۔ پھر بھی اسے حوصلہ شکنی کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ اس کے برعکس، اس سے ہمیں اپنی توانائی دوبارہ یکجا کرنے، اپنے وعدوں کی تجدید، اور اپنی خواہشات کو متحد کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ ابھی تک معاہدہ نہیں ہوا، لیکن مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ دن آئے گا جب عالمی برادری متحد ہوگی اور ماحول و صحت کے تحفظ کے لیے ہاتھ جوڑے گی۔"
Published: undefined
قبل ازیں، دسمبر 2024 میں جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں پلاسٹک آلودگی کے معاہدے پر مذاکرات اپنا پانچواں اجلاس 2025 میں منعقد کرنے کے اعلان کے ساتھ ختم ہو گئے تھے۔ مندوبین کے مطابق، مختلف نظریات کو حل کرنے اور معاہدے کے فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے مزید وقت کی ضرورت تھی۔ 25 نومبر کو شروع ہونے والے اس اجلاس میں 3300 سے زائد شرکاء نے شرکت کی، جن میں 170 سے زائد ممالک اور 440 سے زائد مبصر تنظیموں کے نمائندے شامل تھے۔ اجلاس کے اختتام پر کمیٹی کی ایگزیکٹو سیکرٹری جیوتی ماتھر فلپ نے کہا کہ سبھی کو آئندہ مسائل کا اندازہ ہے اور سبھی ان پر قابو پانے کے لیے مشترکہ عزم رکھتے ہیں۔ اب مزید پیش رفت ہماری ذمہ داری ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ بین الحکومتی مذاکراتی کمیٹی یا آئی این سی نے اپنے کام کا آغاز مارچ 2022 میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی اسمبلی میں قرارداد 5.2 کی منظوری کے بعد کیا تھا جس کا مقصد پلاسٹک کی آلودگی بشمول سمندروں میں پلاسٹک کا خاتمہ کرنے کے لیے ایسا بین الاقوامی معاہدہ طے کرنا تھا جس کی پابندی لازم ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined