فکر و خیالات

عالمی عدالت: نقصان دہ گیسوں کا اخراج روکنا دنیا کی مشترکہ ذمہ داری

عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو محدود کرنا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی میں تیزی پر زور دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>عالمی عدالت انصاف / Getty Images</p></div>

عالمی عدالت انصاف / Getty Images

 
NurPhoto

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اپنی حالیہ مشاورتی رائے میں کہا ہے کہ کرۂ ارض کے ماحول کو گرین ہاؤس گیسوں (جی ایچ جی) سے تحفظ دینا، اس معاملے میں ضروری احتیاط سے کام لینا اور باہمی تعاون کو یقینی بنانا تمام ممالک کی اہم ذمہ داری ہے۔ عدالت نے موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں ممالک کی ذمہ داریوں کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ پیرس معاہدے کے تحت عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنا ضروری ہے۔ جو ممالک اس ذمہ داری کو نظر انداز کرتے ہیں، انہیں قانونی ذمہ داری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ان پر ماحول کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے یا اپنے طرزِ عمل کو بدلنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

عالمی عدالت انصاف نے یہ مشاورتی رائے وینوآتو نامی بحرالکاہل میں واقع جزائر پر مشتمل ملک کی درخواست پر 23 جولائی 2025 کو دی تھی، جس کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد کرنے والے طلبہ کے ایک گروپ نے بھی کام کیا تھا۔ ان طلبہ کا مقصد خاص طور پر جزائر پر مشتمل چھوٹے ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لیے اقدامات اٹھانا تھا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ وینوآتو کی جانب سے اقوام متحدہ کے دیگر رکن ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں 29 مارچ 2023 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی عدالت انصاف سے دو سوالات پر مشاورتی رائے طلب کی۔ پہلے سوال میں یہ پوچھا گیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ممالک کی ذمہ داریاں کیا ہیں جو ماحول کے تحفظ کو یقینی بناتی ہیں؟ دوسرے سوال میں عدالت سے رائے لی گئی کہ اگر کسی ملک کے اقدامات سے ماحول کو نقصان پہنچے تو اس کے قانونی نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟

ماحولیاتی معاہدے اور انسانی حقوق

عالمی عدالت انصاف نے اپنی رائے دیتے ہوئے ماحول اور انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں کو مدنظر رکھا۔ عدالت نے کہا کہ صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول انسانوں کے متعدد حقوق سے استفادے کی پیشگی شرط ہے۔ چونکہ رکن ممالک مختلف ماحولیاتی معاہدوں کے فریق ہیں جیسے کہ اوزون کی تہہ، حیاتیاتی تنوع، کیوٹو پروٹوکول، اور پیرس معاہدہ، ان پر لازم ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں تاکہ اپنے شہریوں کو صحت مند ماحول فراہم کر سکیں۔

Published: undefined

مشاورتی رائے کی اہمیت

اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جنرل اسمبلی یا سلامتی کونسل عالمی عدالت انصاف سے مشاورتی رائے طلب کر سکتی ہے۔ حالانکہ رکن ممالک کے لیے یہ رائے قانونی طور پر لازم نہیں، ان کی اخلاقی اور قانونی اہمیت ضرور ہوتی ہے۔ یہ رائے عالمی سطح پر متنازع معاملات کی وضاحت اور ممالک کی قانونی ذمہ داریوں کو واضح کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ عالمی عدالت انصاف کے سامنے یہ اب تک کا سب سے بڑا معاملہ تھا جس میں 91 ممالک نے تحریری بیانات جمع کرائے اور 97 ممالک نے زبانی کارروائی میں حصہ لیا۔

واضح رہے کہ 'آئی سی جے' ہالینڈ کے شہر 'دی ہیگ' میں قائم ہے۔ اس کا قیام 1945 میں ممالک کے مابین تنازعات کے تصفیے کی غرض سے عمل میں آیا تھا۔ عدالت ایسے قانونی سوالات پر مشاورتی رائے بھی دیتی ہے جو اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کی جانب سے اسے بھیجے جاتے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کے چھ بنیادی اداروں میں سے ایک ہے۔ دیگر میں جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، معاشی و سماجی کونسل (ایکوسوک)، تولیتی کونسل اور اقوام متحدہ کا سیکرٹریٹ شامل ہیں۔ یہ عدالت اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو نیویارک سے باہر قائم ہے۔

Published: undefined

معدنی ایندھن کا دور اختتام پذیر

قبل ازیں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اقوامِ عالم پر زور دیا کہ وہ نئے موسمیاتی منصوبے جلد از جلد پیش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا اب قابل تجدید توانائی کی جانب ایک ایسا مرحلہ طے کر چکی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں اور معدنی ایندھن کا دور اب اختتام پذیر ہے۔ علاوہ ازیں، شمسی اور ہوائی توانائی کی قیمتیں معدنی ایندھن سے کم ہیں، اور یہ دنیا کے مختلف حصوں میں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

قابل تجدید توانائی کا انقلاب

قابل تجدید توانائی کے عالمی ادارے (آئی آر ای این اے) کے مطابق، شمسی توانائی اب معدنی ایندھن سے 41 فیصد سستی ہو چکی ہے، جبکہ ساحلِ سمندر سے حاصل ہونے والی ہوا کی توانائی 53 فیصد سستی ہے۔ انتونیو گوتیرش نے مزید کہا کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ہونے والی ترقی ناقابلِ واپسی ہے اور اب کوئی حکومت، صنعت یا مفاد اسے روکنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ حالیہ دہائی میں صاف توانائی کے شعبے میں خرچ ہونے والی سرمایہ کاری نے معدنی ایندھن سے زیادہ منافع حاصل کیا ہے۔

Published: undefined

عالمی سطح پر اہم اقدامات

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے چھ اہم اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار تیز کی جا سکے۔ ان اقدامات میں پُرعزم قومی موسمیاتی منصوبے، جدید توانائی کے گرڈ کی ترقی، بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پائیدار طریقے سے پورا کرنا، اور مقامی لوگوں کے لیے منصفانہ منتقلی شامل ہیں۔ گوتیرش کے مطابق، عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات اور کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کو مضبوط بنانا ضروری ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مالی معاونت فراہم کی جا سکے۔

عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بیانات عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں اور عالمی سطح پر تبدیلی کی ضرورت کی جانب توجہ دلاتے ہیں۔ عالمی عدالت اور سیکرٹری جنرل کے اقدامات اس بات کا عندیہ ہیں کہ عالمی برادری کو موسمیاتی بحران کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تیز اور منصفانہ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined