
خالدہ ضیاء / Getty Images
بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیراعظم خالدہ ضیاء طویل علالت کے بعد انتقال کر گئیں۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے منگل کو اس خبر کی تصدیق کی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق 80 سالہ خالدہ ضیاء لیور سروسس میں مبتلا تھیں۔ ان کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ وہ گٹھیا اور ذیابیطس کا بھی شکار تھیں اور دل کی بیماری میں بھی مبتلا رہیں۔
خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی سیاست میں وہ نام ہے جس نے ذاتی المیے کو سیاسی قوت میں بدلا اور ایک ایسے معاشرے میں قیادت کی مثال قائم کی جہاں سیاست طویل عرصے تک مردوں کے گرد گھومتی رہی۔ ان کا سفر ایک گھریلو زندگی سے شروع ہو کر اقتدار کے اعلیٰ ترین منصب تک پہنچا، جو بنگلہ دیش کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم باب کی حیثیت رکھتا ہے۔
Published: undefined
خالدہ ضیاء کی پیدائش 15 اگست 1945 کو دناج پور میں ہوئی۔ ان کا تعلق ایک متوسط خاندان سے تھا اور والد اسکندر مجید پیشے کے اعتبار سے تاجر تھے۔ ابتدائی زندگی میں خالدہ ضیاء کا سیاست سے کوئی تعلق نہ تھا اور نہ ہی وہ کسی عوامی سرگرمی میں نمایاں دکھائی دیتی تھیں۔ انہوں نے دناج پور مشنری اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور بعد میں ڈھاکہ کے سریندرناتھ کالج سے گریجویشن مکمل کی۔ ان کی تعلیم اور شخصیت دونوں میں سادگی نمایاں تھی اور ان کی توجہ زیادہ تر خاندانی زندگی تک محدود رہی۔
1959 میں ان کی شادی ضیاء الرحمان سے ہوئی، جو اس وقت فوج میں افسر تھے۔ 1971 کی جنگِ آزادی کے دوران ضیاء الرحمان ایک نمایاں فوجی کمانڈر کے طور پر سامنے آئے اور بعد ازاں ملک کے صدر بنے۔ اس عرصے میں خالدہ ضیاء صدر کی اہلیہ کی حیثیت سے سامنے آئیں، مگر انہوں نے خود کو عملی سیاست سے الگ رکھا۔ ان کا کردار زیادہ تر سماجی اور رسمی ذمہ داریوں تک محدود تھا۔
Published: undefined
1981 میں ایک فوجی بغاوت کے دوران ضیاء الرحمان کے قتل نے خالدہ ضیاء کی زندگی کو یکسر بدل دیا۔ اس سانحے کے بعد وہ بنگلہ دیش کی سیاست کے ایسے موڑ پر کھڑی تھیں جہاں واپسی کا راستہ آسان نہ تھا۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی قیادت نے ان سے پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے کی درخواست کی، جسے انہوں نے قبول کیا۔ یہی فیصلہ ان کے سیاسی سفر کا نقطۂ آغاز بنا۔
خالدہ ضیاء نے جلد ہی خود کو ایک منظم اور مضبوط سیاسی رہنما کے طور پر منوایا۔ انہوں نے فوجی آمر حسین محمد ارشاد کے خلاف جمہوری تحریک میں فعال کردار ادا کیا۔ ان کی قیادت میں ہونے والے عوامی احتجاج اور سیاسی دباؤ کے نتیجے میں 1990 میں ارشاد حکومت کا خاتمہ ہوا اور ملک میں جمہوری عمل کی بحالی ممکن ہوئی۔
Published: undefined
1991 کے عام انتخابات میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کو کامیابی ملی اور خالدہ ضیاء بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم بنیں۔ یہ لمحہ نہ صرف ان کی ذاتی کامیابی تھا بلکہ ملک کی سیاسی تاریخ میں بھی ایک سنگِ میل سمجھا جاتا ہے۔ وہ 1991 سے 1996 تک وزیرِ اعظم رہیں اور بعد ازاں 2001 سے 2006 کے دوران دوسری مرتبہ اس منصب پر فائز ہوئیں۔
ان کے ادوارِ حکومت میں جمہوری اداروں کے استحکام، معیشت کی بہتری، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی جیسے اقدامات کیے گئے، تاہم سیاسی کشیدگی، الزامات اور سخت عوامی تنقید بھی ان کے حصے میں آئی۔ اس کے باوجود ان کے حامی انہیں ایک جری اور ثابت قدم رہنما قرار دیتے ہیں، جس نے مشکل حالات میں قیادت سنبھالی اور اقتدار کے نشیب و فراز کا سامنا کیا۔
خالدہ ضیاء کا سیاسی سفر اس حقیقت کی گواہی دیتا ہے کہ ذاتی صدمات بھی اگر عزم اور حوصلے سے جھیلے جائیں تو وہ تاریخ ساز کردار میں ڈھل سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined