فکر و خیالات

دہلی کے 2 حکمراں، جنھوں نے عوام ہی نہیں اَپنوں کو بھی دیا دھوکہ

دہلی میں اقتدار پر 2 ایسے لیڈروں کا قبضہ ہے جوگنجوں کو بھی کنگھا بیچنے کا فن معلوم ہے۔لیکن ان دونوں میں ایک اور یکسانیت ہے، وہ یہ کہ ان دونوں کا ایسا کوئی قریبی نہیں جنھیں ان حکمرانوں نے دھوکہ نہ دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی میں ملک کا اقتدار سنبھالنے والے وزیر اعظم نریندر مودی اور دہلی حکومت کی کمان سنبھالنے والے اروندر کیجریوال کے بارے میں یہ بات عام ہے کہ دونوں ہی عوام کو خوش فہمی میں مبتلا کرنے والے طریقے اپنا کر انھیں بے وقوف بناتے ہیں۔ دونوں ہی اپنے آپ میں مگن رہتے ہیں۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

ابھی ایک دن پہلے ہی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اپنی پارٹی کا انتخابی منشور جاری کیا۔ اس منشور میں کیے گئے وعدوں کی بات سے پہلے اس کے صفحہ اول کی بات کریں گے۔ اس کے صفحہ اول پر کیجریوال کی بڑی سی تصویر ہے اور لکھا ہے ’لے کر رہیں گے مکمل ریاست‘۔ یعنی طے ہے کہ انتخابی منشور دہلی کے لیے ہے اور پارٹی باقی ملک کے لیے کوئی منشور نہیں لانے والی۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

عآپ کا منشور دیکھ کر اچانک ہی گزشتہ دنوں جاری بی جے پی کا منشور یاد آ جاتا ہے۔ بی جے پی کے انتخابی منشور کے صفحہ اول پر بھی وزیر اعظم نریندر مودی کی بڑی سی تصویر لگی تھی۔ اس سے ایک بات تو واضح ہو جاتی ہے کہ دونوں پارٹیوں میں لیڈر کا قد پارٹی اور اہم ایشوز سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

ایک اور یکسانیت دونوں میں ہے، وہ یہ کہ دونوں چیزوں کو اپنے تک ہی محدود رکھنا چاہتے ہیں اور کسی کے ساتھ کچھ بھی شیئر نہیں کرنا چاہتے۔ یاد کیجیے 2014 میں جب نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا تھا تو بی جے پی کا نعرہ تھا ’اب کی بار، مودی سرکار‘۔ اسی طرح جب 2015 میں دہلی اسمبلی انتخاب ہوا تو نعرہ تھا ’پانچ سال کیجریوال‘۔ ان دونوں ہی نعروں میں پارٹی نہیں، شخص کا نام ہے۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی اور کیجریوال دونوں ہی بے حد عام آدمی کی شبیہ لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ مودی خود کو ایک غریب چائے والا بتاتے ہیں تو آئی آر ایس کیجریوال نے تو اپنی پارٹی کا نام ہی عام آدمی پارٹی رکھ دیا۔ دونوں کو عوامی جذبات کا فائدہ اٹھانے کا فن خوب آتا ہے۔ نصف بازو کی باہر نکلی قمیض اور پیروں میں سینڈل پہنے کیجریوال کا مشہور ڈائیلاگ ایک ہی تھا ’’سب ملے ہوئے ہیں جی...‘‘۔ اور اس نعرے نے لوگوں پر جادو سا کیا۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

مودی نے نعرہ دیا تھا ’نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا‘ تو کیجریوال کا اعلان تھا کہ ’وی آئی پی کلچر ختم کرنا ہے‘۔ مودی کے نعرے کی حقیقت بھی سامنے آ گئی اور وی آئی پی سہولیات کو خیر باد کہنے کا ڈھکوسلہ کرنے والے کیجریوال بھی ایک ایسے بنگلے میں رہتے ہیں جو اپنے پہلے ٹرم میں دہلی کی وزیر اعلیٰ شیلا دیکشت کو ملے بنگلے سے بھی بڑا ہے۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

لیکن سب سے بڑی خوبی جو دونوں کو ایک ہی پائیدان پر کھڑا کرتی ہے، وہ اپنوں کو دھوکہ دینا ہے۔ جن کی انگلی پکڑ کر یا کندھوں پر چڑھ کر ان دونوں نے آگے بڑھنا سیکھا، انھیں ہی دونوں نے ٹھکانے لگا دیا۔ مودی کو سیاسی زندگی میں کئی چمکانے والے اور پی ایم عہدہ تک کے سفر کو سنوارنے و تراشنے والا اگر کوئی شخص ہے تو اس کا نام ہے لال کرشن اڈوانی۔ مودی تو اڈوانی کے اس ’رتھ کے سارتھی‘ رہے جس کے ذریعہ بی جے پی اور خود مودی اقتدار کی کرسی تک پہنچے۔ گودھرا اور گجرات فسادات میں اگر کوئی مودی اور اٹل بہاری واجپئی کے درمیان ڈھال بن کر کھڑا ہوا تھا تو وہ تھے اڈوانی۔ لیکن اقتدار پر قابض ہوتے ہی مودی نے اڈوانی کے ساتھ جو کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ پہلے انھیں ’مارگ درشک منڈل‘ میں بھیجنے سے لے کر لوک سبھا الیکشن کا ٹکٹ تک نہ دینا واضح کرتا ہے کہ کس طرح مودی نے ان کی بے عزتی کی۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

کیجریوال کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ کیجریوال نے اپنے سیاسی کیریر کی شروعات انا ہزارے کی عوامی تحریک کی بیساکھی پکڑ کر کی۔ سب سے پہلے کیجریوال نے انھیں ہی پرایا بنا دیا۔ اس کے بعد پہلے دن سے ان کے ساتھ جڑے رہے پرشانت بھوشن، یوگیندر یادو کے ساتھ ہی باقی کئی اہم لوگوں کو بھی کیجریوال نے کنارے لگا دیا۔ کمار وشواش اور آشوتوش جیسے ساتھیوں کو تو پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

دونوں لیڈروں کی ایک اور خوبی ہے کہ دونوں ایک یا دو پورٹ فولیو سے خوش ہونے والے نہیں ہیں بلکہ پوری کی پوری سرکاری مشینری پر کنٹرول رکھنے میں یقین کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دونوں اپنے وزراء اور کابینہ کے ساتھیوں پر بھروسہ نہیں کرتے۔ سب کو معلوم ہے کہ دونوں ہی اپنے وزیروں پر کس طرح نظر رکھتے ہیں اور کس طرح دونوں کے وزیر ربر اسٹامپ سے زیادہ کچھ نہیں۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

افسرشاہی پر بھی دونوں ہی قبضہ چاہتے ہیں، اور پسندیدہ افسروں کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو چننے اور پھر ہٹانے میں مودی کی مداخلت پوری دنیا جانتی ہے۔ اسی طرح کیجریوال بھی چیف سکریٹری کے لیے جس طرح بضد تھے، اس وجہ سے تو ایسا وقت بھی آیا کہ دہلی کی پوری افسرشاہی بغاوت پر اتر آئی تھی۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

دونوں کی ہی شخصیت کچھ ایسی ہے جو نااتفاقی کی آوازیں برداشت نہیں کرتی۔ مودی اگر رگھو رام راجن اور ارجت پٹیل کو برداشت نہیں کر پائے تو کیجریوال بھی کئی افسروں سے ناراضگی اور دہلی کے دو لیفٹیننٹ گورنروں نجیب جنگ اور انل بیجل سے ٹکراؤ بھی کافی مشہور ہوا۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

دونوں ہی لیڈروں کی تقریر کی بھی خوب تعریف ہوتی ہے۔ الفاظ سے کھیلنا دونوں کو آتا ہے، اور اسی لفظوں کے جال میں حقیقت کو توڑنا مروڑنا اورجھوٹے وعدے کرنا بھی۔ 2014 میں نریندر مودی نے وعدہ کیا کہ کالا دھن آ گیا تو سب کو 15 لاکھ روپے ملیں گے، ہر سال دو کروڑ ملازمتیں ملیں گی، کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی۔ کیجریوال نے وعدہ کیا لوک پال آئے گا، مفت وائی فائی ملے گی، سی سی ٹی وی لگیں گے اور خاتون مارشل تعینات ہوں گے۔ لوک پال کے لیے تو 2013 میں کیجریوال نے حکومت کی قربانی تک دے دی تھی۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

لیکن لفظوں کے جال میں ڈوبے جملوں کی حقیقت سب کے سامنے ہے۔ دونوں اپنی مارکیٹنگ کرتے ہیں اور جوکھم اٹھانے سے بھی نہیں جھجکتے۔ مودی نے 2016 میں نوٹ بندی کا جوکھم اٹھایا، تو کیجریوال نے حکومت ہی چھوڑ دی تھی۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST


دونوں ہی لیڈر انا تحریک سے پیدا ہوئی اقتدار مخالف لہر پر سوار ہو کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مودی اسٹریٹ اسمارٹ ہیں، جو دوسروں کے لفظوں کو اپنا بنا کر توڑتے مروڑتے ہیں، اور اپنی اصلی شبیہ کے برعکس مہنگے برانڈیڈ کپڑے پہنتے ہیں۔ اسی طرح آئی آئی ٹی سے پڑھے ائی آر ایس افسر رہے کیجریوال حقیقت کے برعکس بالکل عام اور غریب آدمی کی طرح دکھاوا کرتے ہیں۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 27 Apr 2019, 10:14 AM IST