
کاپ 30 برازیل / Getty Images
برازیل کے شہر بیلیم میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی بین الاقوامی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ایک اہم موڑ ثابت ہوئی ہے۔ اس کانفرنس میں عالمی حدت کے بارے میں ایک نیا اتفاق رائے پیدا ہوا ہے، جس کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ تاہم، معدنی ایندھن کے بتدریج خاتمے کے بارے میں کوئی ٹھوس فیصلہ نہ ہو سکا، جس نے کانفرنس کے اختتام پر عالمی رہنماؤں کی تشویش کو بڑھا دیا ہے۔
تاہم، کاپ 30 میں عالمی سطح پر موسمیاتی مسئلے کے حل کے لیے مثالی تعاون اور گفت و شنید دیکھنے کو ملی۔ طویل مذاکرات اور شدید اختلافات کے باوجود مندوبین کئی اہم مسائل پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جن میں موسمیاتی مطابقت کے لیے مالی وسائل میں اضافہ، جنگلات کی کٹائی روکنے کے اقدامات اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی شامل تھے۔
Published: undefined
موسمیاتی تبدیلیوں کے عالمی چیلنج سے نمٹنے کے لیے اس کانفرنس کو کامیاب قرار دیتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی سی سی)کے سربراہ، سائمن اسٹیئل نے کہا کہ دنیا ایک نئی معیشت کی طرف بڑھ رہی ہے، جس میں آلودہ توانائی کے ذرائع کی جگہ صاف، سبز توانائی لے گی۔ سائمن اسٹیئل نے مزید کہا کہ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ میں عالمی سطح پر آگے بڑھنا ضروری ہے، اور یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ موجودہ آلودہ معیشت کا مستقبل اب ماضی کی بات ہو چکا ہے۔
کاپ 30 کے صدر آندرے کوریا دولاگو نے اس بات کا اعلان کیا کہ برازیل کی صدارت جامع اور سائنسی بنیاد پر دو اہم لائحہ عمل تیار کرے گی: ایک معدنی ایندھن کے منصفانہ خاتمے کے بارے میں، اور دوسرا جنگلات کی کٹائی روکنے کے حوالے سے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ دونوں لائحہ عمل آئندہ سال ترکی میں ہونے والی کاپ 31 تک جاری رہیں گے، تاکہ اس عمل کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔
Published: undefined
اس کانفرنس میں سب سے بڑی توقع یہ تھی کہ یہاں معدنی ایندھن کے خاتمے کے حوالے سے کوئی واضح فیصلہ کیا جائے گا، مگر ایسا نہ ہو سکا۔ کانفرنس کی حتمی دستاویز میں معدنی ایندھن کے بتدریج خاتمے کے لیے 2023 میں طے پانے والے اتفاق رائے کو دوبارہ دہرایا گیا، اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اس حوالے میں مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر برازیلی سائنسدان کارلوس نوبرے نے خبردار کیا کہ اگر عالمی سطح پر معدنی ایندھن کا استعمال 2045 تک ختم نہ کیا گیا تو عالمی حدت میں اضافے کا خطرہ بہت بڑھ جائے گا، جس کے نتیجے میں ایمازون کے جنگلات کی تباہی اور دیگر قدرتی آفات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کاپ 30 میں ایک اہم پیش رفت قابل تجدید توانائی کے شعبے میں دیکھنے کو ملی۔ حتمی دستاویز میں اس بات پر زور دیا گیا کہ موسمیاتی اقدامات کے اقتصادی اور سماجی فوائد واضح ہیں، جن میں اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع، اور بہتر توانائی کی فراہمی شامل ہے۔ سائمن اسٹیئل کے مطابق، قابل تجدید توانائی میں کی جانے والی سرمایہ کاری اب معدنی ایندھن میں کی جانے والی سرمایہ کاری سے دوگنا ہو چکی ہے، جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔
Published: undefined
کاپ 30 کی تاریخ میں پہلی بار رکن ممالک نے معلومات کی دیانتداری کو فروغ دینے پر اتفاق کیا، تاکہ موسمیاتی اقدامات کی صحیح معلومات فراہم کی جا سکیں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ اقوام متحدہ نے موسمیاتی اطلاعات کی درستگی کے حوالے سے ایک اعلامیہ جاری کیا، جس پر 18 ممالک نے اتفاق کیا۔ اس فیصلے کا مقصد موسمیاتی اقدامات پر اعتماد کو بڑھانا اور عالمی سطح پر درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا۔
کانفرنس میں 2035 تک موسمیاتی مطابقت کے لیے مالی وسائل کو تین گنا بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ترقی یافتہ ممالک سے یہ کہا گیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی وسائل میں اضافہ کریں۔ رکن ممالک نے عہد کیا کہ وہ 2035 تک موسمیاتی مطابقت کے لیے سالانہ 1.3 کھرب ڈالر فراہم کریں گے، تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے اور ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی بحران سے نمٹنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔
Published: undefined
کاپ 30 کی برازیلی صدارت نے جنگلات کے تحفظ کے لیے 5.5 ارب ڈالر کی رقم جمع کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں 53 ممالک شریک ہیں۔ اس اقدام کے تحت جنگلات کی حفاظت کرنے والے مقامی لوگوں کو کم از کم 20 فیصد وسائل فراہم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، بیلیم ایکشن پلان کے تحت صحت کو موسمیاتی اثرات سے بچانے کے لیے 35 فلاحی اداروں سے 30 کروڑ ڈالر جمع کیے گئے ہیں، جو اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے 'کاپ 30' کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا، اور کہا کہ کثیرالجہتی تعاون آج بھی زندہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ ایک مثبت قدم ہے، اور عالمی برادری موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے یکجہتی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
Published: undefined
یورپی یونین کے موسمیاتی کمشنر ووپک ہوئکسٹرا نے کہا کہ یہ معاہدہ کامل نہیں ہے، مگر یہ صحیح سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ ان کے مطابق، کاپ 30 نے اس بات کو واضح کیا کہ عالمی برادری کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک ساتھ کام کرنا ضروری ہے۔چین کے وفد کے سربراہ لی گاؤ نے بھی اس معاہدے کو ایک کامیابی قرار دیا، اور کہا کہ اس نے عالمی سطح پر یکجہتی کو فروغ دیا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے۔
دوسری طرف، 39 چھوٹے جزیروں اور نشیبی ساحلی ریاستوں کے اتحاد نے اس معاہدے کو "نامکمل" قرار دیا، مگر اس کے باوجود کہا کہ یہ آگے کی طرف ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تعاون اور مشترکہ نقطہ نظر کے ذریعے ہی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
Published: undefined
ایمنسٹی انٹرنیشنل میں موسمیاتی انصاف کی مشیر این ہیریسن نے نوٹ کیا کہ کاپ 30 کے میزبان برازیل نے وعدہ کیا تھا کہ ہر آواز کو سنا جائے گا ۔ لیکن جامع اور شفاف مذاکرات کی کمی نے سول سوسائٹی اور مقامی لوگوں دونوں کو حقیقی فیصلہ سازی سے باہر کر دیا ۔ پھر بھی، "عوام کی طاقت" نے ایک منصفانہ منتقلی کا طریقہ کار تیار کرنے میں مدد کی ہے جو معدنی ایندھن کے ختم ہونے سے متاثرہ کمیونٹیز کے حقوق کے تحفظ کو ہموار اور مربوط کرے گا۔
آکسفیم برازیل کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ویویانا سینٹیاگو نے کہا کہ کاپ 30 نے امید کی ایک کرن روشن کی، لیکن اس سے کہیں زیادہ دل ٹوٹنے کا باعث بنی، کیونکہ ایک قابلِ رہائش سیارے کی خواہش عالمی رہنماؤں میں کم ہوتی جا رہی ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ ترقی یافتہ ممالک قرضوں کی بجائے گرانٹس کی صورت میں مالیات فراہم کریں۔ اس کے برعکس، پہلے سے قرضوں میں ڈوبے غریب ممالک کو کہا جا رہا ہے کہ وہ کم فنڈز کے ساتھ تیزی سے منتقلی کریں۔
Published: undefined
ان سب کمیوں کے باوجود، کاپ 30 کی کانفرنس نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے عالمی سطح پر ایک نیا اتفاق رائے پیدا کیا، جس میں موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے اہم اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اگرچہ معدنی ایندھن کے خاتمے کے حوالے سے کوئی ٹھوس فیصلے نہیں ہو سکے، مگر قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی اور موسمیاتی مطابقت کے لیے مالی وسائل میں اضافے کے اقدامات اہم پیشرفت ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عالمی سطح پر یکجہتی اور تعاون کی اہمیت بھی اجاگر ہوئی، جو موسمیاتی بحران کے حل میں اہم کردار ادا کرے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined