فکر و خیالات

مساجد میں بچوں کی شرارتیں، مسائل اور حل...عمران خان

رمضان کے دوران مساجد میں بچوں کی شرارتوں سے نمازیوں کو دشواری عام بات ہے۔ والدین اور مسجد انتظامیہ مل کر بچوں کی دینی تربیت اور نظم و ضبط کے لیے عملی اقدامات کر کے اس مسئلہ کا حل نکال سکتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / اے آئی</p></div>

علامتی تصویر / اے آئی

 

رمضان کا مہینہ اب ختم ہونے جا رہا ہے۔ ہر سال کی طرح امسال بھی ماہِ رمضان کے دوران مساجد میں نمازیوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ اس دوران بچے بھی بڑی تعداد میں مساجد میں نماز پڑھنے کے لیے گئے۔ مگر کئی مساجد میں بچوں کی شرارتوں اور شور و غل کا بھی سامنا رہا۔ نماز کے دوران بچے دھکا مکی کرتے، صفوں کے درمیان آتے جاتے اور کئی طرح کی شرارتیں کرتے نظر آئے۔ امام صاحب کے اعلانات کا بھی ان پر کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ اگر معذّن یا کوئی ذمہ دار فرد بچوں کو سختی سے منع کرتا ہے تو والدین کو برا لگتا ہے۔ ایسی صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس مسئلے کا عملی حل کیا ہے؟

Published: undefined

خیال رہے کہ رمضان میں تراویح اور جمعہ کی نماز کے دوران بچوں کی شرارتیں عروج پر رہتی ہیں۔ تراویح میں بچے بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں اور مسجد کے نظم و ضبط کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ بچے لمبی نمازیں پڑھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں، لیکن والدین کو چاہیے کہ وہ چھوٹے بچوں کو کم از کم تراویح میں نہ بھیجیں۔

Published: undefined

کئی بار بچے دانستہ شرارتیں کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ سردیوں میں نماز تراویح کے دوران بچوں نے پنکھے چلا دیے تھے، جس سے نمازی سردی سے کانپ اٹھے۔ گرمی میں یہی بچے پنکھے بند کر دیتے ہیں یا باہر سے گیٹ لاک کر دیتے ہیں۔ بعض اوقات اگر کوئی نمازی کھانس دیتا تو بچے باری باری سے کھانسنے لگتے، گویا یہ کوئی کھیل ہے۔

Published: undefined

بچوں کا مسجد میں آنا خوش آئند ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ والدین انہیں مسجد کے آداب سکھائیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو روانگی سے قبل سمجھا کر بھیجیں کہ مسجد میں شور مچانا منع ہے۔ ماؤں کو چاہیے کہ وہ بچوں سے پوچھیں کہ انہوں نے مسجد میں کیا کیا۔ اگر بچے نے شرارت کی ہو تو پیار سے سمجھائیں تاکہ آئندہ وہ احتیاط کرے۔

Published: undefined

مساجد کی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ بچوں کو نظم و ضبط سکھانے کے لیے مثبت طریقے اپنائے۔ اگر کوئی بچہ نماز میں اچھے برتاؤ کا مظاہرہ کرے تو اسے انعام یا تحسینی کلمات سے نوازا جائے۔ اس سے بچوں میں مساجد کے آداب کا احترام پیدا ہوگا اور وہ بہتر رویے کا مظاہرہ کریں گے۔

Published: undefined

ریاست کیرالہ میں مسجد الرحمہ نے بچوں کو مسجد کی طرف راغب کرنے کے لیے ایک منفرد قدم اٹھایا۔ مسجد کی انتظامیہ نے چھت پر مصنوعی فٹبال کا میدان بنایا تاکہ بچے کھیل کے ساتھ ساتھ مسجد سے جڑے رہیں۔ اس اقدام کا مقصد بچوں کی ہمہ جہت نشونما کو فروغ دینا تھا۔

Published: undefined

ترکی میں بھی بچوں کو مساجد کی طرف راغب کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر، کوکایلی کے باشیسکلی ضلع کی مرکزی مسجد کے امام قادر چلیکیز نے بچوں کے لیے کھیل کا میدان بنایا، جس سے قرآن کلاسز میں بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ مسجد میں تھیٹر پرفارمنسز اور روایتی کھیلوں کا اہتمام بھی کیا گیا، جس سے بچوں میں مساجد کے لیے محبت پیدا ہوئی۔

Published: undefined

برصغیر کی مساجد میں وسائل کی محدودیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، بچوں کے لیے سادہ اور کم خرچ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ مثلاً نماز کے بعد بچوں کو نبیوں کی کہانیاں یا اخلاقی قصے سنائے جائیں تاکہ ان کی دینی تربیت ہو اور وہ مسجد سے جڑے رہیں۔ مسجد کے ایک حصے میں بچوں کے لیے مخصوص جگہ مختص کی جائے جہاں وہ بیٹھ سکیں اور ان کی نگرانی آسان ہو۔ والدین کو ترغیب دی جائے کہ وہ بچوں کے ساتھ مسجد آئیں اور ان کے رویے پر نظر رکھیں۔ بچوں کے اچھے برتاؤ پر ان کی حوصلہ افزائی کے لیے چھوٹے انعامات یا تعریفی کلمات دیے جائیں۔

Published: undefined

رمضان میں مساجد میں بچوں کا شور ایک اہم مسئلہ بن کر سامنے آیا۔ والدین، مسجد انتظامیہ اور کمیونٹی کو چاہیے کہ وہ مل کر بچوں کو مساجد کے آداب سکھائیں۔ ترکی اور کیرالہ کی مساجد میں بچوں کے لیے کیے گئے اقدامات ہمارے لیے ایک مثال بن سکتے ہیں۔ محدود وسائل کے باوجود، سادہ اور مؤثر طریقوں سے بچوں کو مسجد سے جوڑنے اور ان کی دینی تربیت کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined