فکر و خیالات

آندھی کی نذر ہونے کے بجائے اقدام کی ضرورت ہے... سید خرم رضا

اس آندھی کو آپ کیا، کوئی بھی نہیں روک سکتا، لیکن اس کے خراب اثرات سے بچنے کے لئے ہم سب کوشش ضرور کر سکتے ہیں۔

موبائل اور کمپیوٹر کا نشہ / Getty Images
موبائل اور کمپیوٹر کا نشہ / Getty Images 

یہ آج سے 15 سال پہلے کی بات ہے جب میں اپنی بیٹی اور بیٹے کو اسکول چھوڑنے کے لئے ان کے بس اسٹینڈ پر ہر روز صبح جاتا تھا۔ یہ میرا روز کا معمول تھا اور بھاگتی دوڑتی دنیا میں یہ میرا سب سے اچھا وقت ہوتا تھا۔ اس اسٹینڈ سے اس وقت 14 بچے بس سے جایا کرتے تھے اور زیادہ تر بچوں کے والدین انہیں چھوڑنے کے لئے آتے تھے۔ وہاں ذاتی، سماجی اور سیاسی تمام طرح کی باتیں ہم لوگ آپس میں کیا کرتے تھے۔ ان 14 بچوں میں سے دس بچے ایسے تھے جن کے چشمہ لگا ہوا تھا۔ کبھی ہم نے اس پہلو پر غور بھی نہیں کیا لیکن ایک دن جب گفتگو ہو رہی تھی تو میں نے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے اپنے بچوں کو میدانی کھیل یعنی آؤٹ ڈور گیمس نہیں کھلائے تو ہو سکتا ہے کہ یہ اچھی تعلیم حاصل کر کے شاندار بڑے پیکج پر کوئی کمپنی میں ملازمت کر لیں، لیکن ان کی اس موٹی تنخواہ کا بڑا حصہ ڈاکٹروں کے پاس جائے گا، کیونکہ ان کی قوت مدافعت بہت کمزور ہوگی۔ اپنی بات کو مدلل بنانے کے لئے میں نے کہا کہ ابھی دیکھ لیجئے اس اسٹینڈ پر جو 14 بچے آتے ہیں ان میں سے دس کے تو ابھی سے چشمے لگے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

یہ بات 15 سال پہلے کی ہے اور ان پندرہ سالوں میں بہت پانی بہہ چکا ہے جس میں سائنس نے ترقی کے زبردست محاذ عبور کئے اور ساتھ میں کورونا جیسی مہلک وبا نے بھی اپنے رنگ دکھائے۔ کورونا وبا کی وجہ سے انسان کو مجبور ہونا پڑا کہ وہ اپنا زیادہ تر کام موبائل، کمپیوٹر وغیرہ سے کرے۔ تعلیم، خرید و فروخت سے لے کر دفاتر کے کام سب آن لائن ہونے لگے۔ انسان بے چارہ کیا کرتا جب وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر میں قید ہو گیا تو اس کو کوئی راستہ نظر نہیں آ یا۔ اس مجبوری میں بچوں سے لے کر بڑوں تک کا وقت زیادہ تر موبائل اور کمپیوٹر کی اسکرین پر گزرنے لگا۔

Published: undefined

اسکرین پر وقت گزارنا جو ایک مجبوری تھی وہ اب عادت بن گئی ہے اور اس سے اب باہر آ نا بہت مشکل نظر آ رہا ہے۔ اس عادت کی وجہ سے کمپنیوں کو بھی اپنی حکمت عملی بدلنی پڑی اور اس نئی حکمت عملی کے لئے ڈیٹا بہت اہم ہو گیا کیونکہ ہر آدمی کی اب خواہش یہ ہونے لگی کہ اس کو چند سیکنڈ میں تمام مطلوبہ معلومات فوری طور پر مل جائے۔ اس کے لئے وہ سوشل میڈیا پر ایکٹو ہو گیا اور دھیرے دھیرے اس سوشل میڈیا کا معاشی اور ذہنی طور پر غلام ہو گیا۔ نئی نسل کو اب آن لائن اور سوشل میڈیا کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔

Published: undefined

آپ کوئی معلومات حاصل کرنے اور اشیاء کو تلاش کرنے کے لئے اپنے موبائل یا کمپیوٹر پر ذرا سا دیکھتے بھر ہیں، بس اس وقت سے اس سے ملتی جلتی معلومات آپ کو اپنے موبائل اور کمپیوٹر اسکرین پر نظر آنے لگتی ہیں۔ یہ دراصل اسی ڈیٹا کا کمال ہے جو تمام کمپنیاں سوشل میڈیا سے حاصل کرتی ہیں اور اس میں آ رٹیفیشل انٹیلی جنس یا مصنوعی ذہانت کا بھر پور دخل رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایلون مسک نے ٹوئٹر جیسی کمپنی کو خریدنے کے لئے زبردست رقم ادا کی۔ وہ کمپنی جو ہر چیز مفت فراہم کرتی ہے، انسان کو اپنے خیالات کو مفت رکھنے کا ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے اس کے مالک بننے کے لئے اتنی بڑی رقم ادا کی جاتی ہے تو اس میں اس کو کتنا فائدہ ہوگا اس کا اندازہ اس کی قیمت سے لگایا جا سکتا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ ڈیٹا کی کتنی زیادہ اہمیت ہے۔

Published: undefined

ڈیٹا کی اہمیت کا اندازہ تو اس سودے سے لگایا جا سکتا ہے لیکن انسان جس طرح گھروں میں مقید ہوتے جا رہے ہیں اور اس کا ہر شوق آن لائن پورا ہو رہا ہے، دراصل اس سے کمپنیوں کا ڈیٹا تو بن ہی رہا ہے ساتھ ہی اس سے لوگوں کی صحت بھی بری طرح خراب ہو رہی ہے اور اب اگلی نسل کا انحصار اپنے بڑوں یعنی والدین، رشتہ دار اور اساتذہ سے زیادہ سوشل میڈیا پر بڑھتا جا رہا ہے۔ اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ اس جدید سائنسی ترقی کی وجہ سے آج کا بچہ اپنے بڑوں کا استاد ہو گیا ہے۔

Published: undefined

اس آندھی کو آپ کیا کوئی بھی نہیں روک سکتا، لیکن اس کے خراب اثرات سے بچنے کے لئے ہم سب کوشش ضرور کر سکتے ہیں۔ سماجی طور پر میل جول بڑھانے کی ضرورت ہے، اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنے، ساتھ گھومنے اور کھانا کھانے کی ضرورت ہے لیکن اس سے بھی زیادہ ضرورت ہے میدانی کھیلوں یعنی آؤٹ ڈور گیمس پر توجہ بڑھانے کی ہے تاکہ کچھ وقت کے لئے اگلی نسل مصنوعی زندگی اور اسکرین سے دور رہ سکے۔ اگر ایسا نہیں کیا تو یہ آندھی سب کچھ تباہ کر دے گی اور پھر پچھتاوے کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہ ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined