یس بینک کے صارفین اس وقت زبردست بےچینی کا شکار ہیں، جبکہ کچھ دنوں پہلے تک اس بینک کے صارفین اپنے بینک کی تعریف کرتے نہیں تھکتے تھے۔ اور کیوں نہ کرتے کیونکہ یہ وہ بینک تھا جو سب سے زیادہ شرح سود ادا کیا کرتا تھا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ گزشتہ کچھ وقت سے اس بینک کے برے دن شروع ہو چکے تھے کیونکہ یہ بینک نقدی کے بحران سے نبرد آزما تھا۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے آر بی آئی نے بینک کے ڈاریکٹریٹر ڈویژن کو ختم کر دیا ہے اور اکاؤنٹ ہولڈرس کے لئے پچاس ہزار روپے نکالنے کی حد مقرر کر دی۔
Published: 06 Mar 2020, 7:11 PM IST
یس بینک کی جو حالت آج ہوئی ہے اس کے لئے کئی وجوہات ہیں، لیکن اصلی وجہ مالک اشوک کپور کے انتقال کے بعد خاندان میں اندرونی اختلافات شروع ہونا ہے۔ سال 2011 میں اشوک کپور کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ مدھو کی کوشش تھی کہ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرس میں وہ اپنی بیٹی شگون کو لے آئیں لیکن عدالت کا فیصلہ رانا کپور کے حق میں آیا اور پھر ایسا لگا کہ تنازعہ ختم ہو گیا ہے۔ لیکن اندرونی اختلافات جاری رہے۔ اس درمیان کارپوریٹ گورنینس سے سمجھوتہ کے کچھ معاملہ سامنے آئے اور بینک قرض کی زد میں آ گیا۔ وقت بدلا اور دھیرے دھیرے پرموٹرس نے اپنے حصے بیچنے شروع کر دیئے۔
Published: 06 Mar 2020, 7:11 PM IST
رانا کپور جو اپنے بینک کے شئیرس کو ہیرا کہا کرتے تھے، ان کو بھی اپنے شئیر بیچنے پڑے اور سال 2019 میں نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ گروپ میں ان کی حصہ داری گھٹ کر 4.72 رہ گئی اور 3 اکتوبر کو سینئر گروپ پریزیڈنٹ رجت مونگا نے استعفیٰ دے دیا اور گزشتہ سال ستمبر میں اپنی حصہ داری بھی بیچ دی تھی۔
Published: 06 Mar 2020, 7:11 PM IST
بینک کے ڈوبنے میں سب سے بڑا کردار کارپوریٹ گاہکوں کا ہے کیونکہ یس بینک نے جن کمپنیوں کو قرض دیا وہاں سے قرض واپس ملنے کی گنجائش بہت کم ہے۔ جب سے یہ کمپنیاں ڈوبنے لگیں تب سے بینک کی حالت پتلی ہو گئی۔ واضح رہے کہ بینک کے اوپر 24 ہزار کروڑ کی دین داری ہے اور بینک کے پاس قریب 2 لاکھ کروڑ روپے کی بیلنس شیٹ ہے۔ لیکن زیادہ تر یہ قرضوں کی شکل میں ہے جس کی وجہ سے نقدی کا بحران کھڑ اہو گیا۔ بینک کو کیپٹل بیس بڑھانے کے لئے 2ارب ڈالر چکانے ہوں گے اور اس کے لئے بینک نے اپنا ایک پلان گھریلو پیسہ دینے والوں کو سونپا تھا لیکن ان سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔ جو شئیر اگست 2018 میں 400 روپے کا تھا وہ گھٹ کر 30 روپے تک آ گیا تھا۔
Published: 06 Mar 2020, 7:11 PM IST
کہا جا رہا ہے کہ حکومت ریزرو بینک کے ذریعہ یس بینک کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنا چاہتی ہے اور اس کے لئے آر بی آئی پہلے بینک کی اقتصادی صورتحال کا جائزہ لے گا اور پھر اس کے بعد کوئی فیصلہ لے گا اور 30 دن میں یہ طے کیا جائے گا کہ اس پرائیویٹ بینک کا کسی دوسرے بینک میں انضمام کیا جائے یا اس کو ٹیک اوور کیا جائے۔
Published: 06 Mar 2020, 7:11 PM IST
واضح رہے کہ یس بینک زیادہ پرانا نہیں ہے اور سال 2014 میں یہ بینک رانا کپور نے اپنے رشتہ دار اشوک کپور کے ساتھ مل کر شروع کیا تھا۔ لیکن 26/11 کے ممبئی حملہ میں اشوک کپور کی موت ہو گئی تھی اور اس کے بعد سے اشوک کپور کی اہلیہ مدھو کپور اور رانا کپور کے بیچ مالکانہ حق کے لئے لڑائی شروع ہو گئی تھی۔
Published: 06 Mar 2020, 7:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Mar 2020, 7:11 PM IST