ٹیرف / آئی اے این ایس
ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر سنجے ملہوترا نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر لگائے جانے والے نئے درآمدی ٹیرف کا ملکی معیشت پر فی الحال کوئی بڑا اثر نہیں ہوگا، بشرطیکہ ہندوستان جوابی ٹیرف نافذ نہ کرے۔
یہ بات گورنر نے بدھ کو مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی تازہ ترین میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں کہی۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں امریکی ٹیرف کا معیشت پر کوئی بڑا اثر دکھائی نہیں دیتا، جب تک کہ اس کے ردعمل میں ہم کوئی جوابی ٹیرف نافذ نہ کریں۔‘‘
Published: undefined
گورنر ملہوترا نے کہا کہ عالمی تجارتی منظرنامہ ان دنوں غیر یقینی کا شکار ہے اور امریکہ کی جانب سے بار بار کیے جا رہے ٹیرف اعلانات اور تجارتی معاہدات کی غیر حتمی صورتحال نے عالمی مانگ پر خطرات کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’عالمی سطح پر جاری جغرافیائی کشیدگی، اقتصادی غیر یقینی حالات اور مالیاتی بازاروں میں اتار چڑھاؤ ہماری اقتصادی نمو کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔‘‘
یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکی صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ ہندوستان پر لگائے گئے 25 فیصد ٹیرف کو مزید بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے سی این بی سی کو دیے گئے بیان میں ہندوستان پر الزام لگایا کہ وہ روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’انہوں نے پہلے ہی سب سے زیادہ ٹیرف لگایا ہوا ہے۔ ہم نے 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا لیکن اب میں اسے بہت زیادہ بڑھانے والا ہوں کیونکہ وہ روسی تیل خرید رہے ہیں۔ وہ جنگی مشین کو ایندھن دے رہے ہیں۔‘‘
اس بڑھتے ہوئے تجارتی دباؤ کے باوجود آر بی آئی نے اپنی اہم شرح سود 5.5 فیصد پر برقرار رکھی ہے۔ مالی سال 2025-26 کے لیے جی ڈی پی ترقی کا تخمینہ بھی 6.5 فیصد پر قائم رکھا گیا ہے۔ گورنر کے مطابق، ’’معاشی نمو اب بھی مضبوط ہے اور پہلے کے اندازوں کے مطابق ہے، اگرچہ یہ ہماری امنگوں سے کم ہے۔ ٹیرف سے متعلق غیر یقینی صورتحال اب بھی جاری ہے اور مانیٹری پالیسی کا اثر معیشت میں منتقل ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
افراط زر پر بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ سبزیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے مجموعی مہنگائی میں کمی آئی ہے، جب کہ بنیادی افراط زر تقریباً 4 فیصد کے قریب مستحکم ہے۔ ان کے بقول، ’’ہیڈ لائن انفلیشن توقع سے کہیں کم ہے، جس کی بڑی وجہ سبزیوں کی قیمتوں میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ہے۔ بنیادی افراط زر جیسا کہ اندازہ تھا، 4 فیصد کے آس پاس ہے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ دنیا بھر میں پالیسی ساز کمزور نمو، افراط زر کی سست رفتاری، اور بعض ترقی یافتہ معیشتوں میں دوبارہ مہنگائی بڑھنے جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ سیاسی غیر یقینی صورتحال کچھ کم ضرور ہوئی ہے، مگر تجارتی تناؤ اب بھی باقی ہے۔ آر بی آئی نے اعلان کیا کہ اگلا مانیٹری پالیسی جائزہ 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025 کے درمیان منعقد ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined