
روپیہ اور ڈالر/ تصویر آئی اے این ایس
امریکی ڈالر کے مقابلے ہندوستانی روپیہ جمعہ کو ایک مرتبہ پھر تاریخی کمزوری کے ساتھ 90.56 پر جا پہنچا، جو ملکی کرنسی کی اب تک کی نچلی ترین سطح ہے۔ عالمی معاشی بے چینی، ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات میں سست روی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ممکنہ انخلا نے روپیہ پر شدید دباؤ پیدا کیا ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے بازار اس امید میں تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت سے متعلق کوئی مثبت پیش رفت سامنے آئے گی، مگر تمام اندازے غلط ثابت ہوئے اور گفت و شنید میں تاخیر نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کمزور کردیا۔
Published: undefined
جمعہ کی ابتدائی تجارت میں روپیہ 90.56 فی ڈالر تک لڑھک گیا، جو 11 دسمبر کے 90.46 کے سابقہ ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ گیا۔ ماہرین کے مطابق تازہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی معاشی غیر یقینی کے باعث ہندوستانی کرنسی بدستور دباؤ میں ہے اور مارکیٹ کے لیے یہ صورتحال خاصی تشویشناک بنتی جارہی ہے۔
سرمایہ کاروں کے رویے میں اچانک تبدیلی کی ایک اہم وجہ غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کے ممکنہ انخلا کی خبریں بھی ہیں۔ ایف پی آئی عموماً عالمی سود کی شرحوں، جغرافیائی حالات اور مالیاتی پالیسیوں میں تبدیلی کے مطابق اپنے سرمایہ کو منتقل کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکہ میں مستحکم معاشی اشاروں اور سود کی شرحوں کے بارے میں غیر واضح اندازوں نے محفوظ اثاثوں، خاص طور پر ڈالر، کی طلب بڑھا دی، جس کا براہِ راست اثر روپے کی قدر پر پڑا۔
Published: undefined
عالمی سطح پر خطرات سے بچنے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی، یورپی منڈیوں میں عدم استحکام اور بڑی معیشتوں کے سست رفتار ہونے کے خدشات نے سرمایہ کو ابھرتی معیشتوں سے دور دھکیل دیا ہے۔ ایسے ماحول میں ڈالر سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کا کردار ادا کرتا ہے، جس سے ہندوستانی کرنسی کو مزید نقصان ہوتا ہے۔
روپے کی اس مسلسل گراوٹ کے اثرات کئی شعبوں تک پھیل رہے ہیں۔ تیل، الیکٹرونکس اور مشینری جیسی درآمدی اشیا مہنگی ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جب کہ بیرونِ ملک تعلیم اور سفری اخراجات بھی مزید بڑھ سکتے ہیں۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک تجارت سے متعلق واضح اشارے سامنے نہیں آتے اور سرمایہ کاروں کا رویہ مستحکم نہیں ہوتا، روپے پر دباؤ برقرار رہنے کا امکان ہے۔ البتہ طویل مدت میں مضبوط مالیاتی نظم اور معاشی استحکام اس رجحان کو بدلنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
Published: undefined